ابن صفی: غزل

فہد اشرف

محفلین
غزل

روح پرچھائیں ہے پرچھائیں سے کب پیار ہوا
جسم ہی تو وہ حقیقت ہے کہ دل دار ہوا

کوئی صورت بھی تو اس جیسی نہیں یاد آتی
کیسا لمحہ تھا کہ اک عمر کا آزار ہوا

تجھ سے پہلے تو بہت سادہ و معصوم تھا دل
تجھ سے بچھڑا تو کئی بار گنہ گار ہوا

کیا قیامت ہے کہ جس نے مری دنیا لوٹی
وہ بھی اقرار محبت کا طلبگار ہوا

نغمۂ صبح تو چھیڑا تھا مگر کیا کیجے
سازِ احساس کا ہر تار شبِ تار ہوا

قد و گیسو ہی بنے اپنے لیے دار و رسن
کوئی منصور کبھی یوں بھی سرِ دار ہوا

سالہا سال میں تکمیل کو پہنچی یہ غزل
دلِ وحشی کبھی مائل کبھی بیزار ہوا

اسرار ناروی
(ابن صفی)
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top