آہ نیم شبی ؎۱

اھباب مکرم: آداب و سلام
ماضی کی یادوں پر مشتمل مجوزہ تحریر کی تکمیل میں زندگی کے گوناگوں تقاضے اور مجبوریاں حائل ہیں۔ اتنی یکسوئی نہیں حاصل کہ بیٹھ کر کام کر سکوںں ۔ والد مرحوم حضرت راز چاندپوری نے کیا خوب کہا تحا:
سلون قلب بڑی چیز ہے، یقینا ہے
مگر ملے بھی کہیں دور زندگانی میں
بہر کیف امید پر دنیا قائم ہے چنانچہ اس دن کا انتظار ہے جب سکون سے یہ کام مکمل کر سکوں گا۔ تب تک محفل سے معذرت کے ساتھ :خانہ پُری: کی اجازت کا خواستگار ہوں۔ایک سادہ اور سیدھی سادی غزل حاضر خدمت ہے۔اپنے خیالات، تنقید، تجاویز وغیرہ سے سرفراز کر کے شکریہ کا موقع عنایت کیجئے۔ شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را۔
جب جب وہ سر طور تمنا نظر آیا
میں کیسے کہوں وہ مجھے کیا کیا نظر آیا

ہستی کے در و بست کا مارا نظر آیا
ہرشخص تماشا ہی تماشا نظر آیا

دیکھا جو زمانے کو کبھی اچھی نظر سے
جو بھی نظر آیاہمیں اچھا نظر آ یا

کعبے میں جو دیکھا ، وہی بت خانے میں پایا
جیسا وہ مرے دل میں تھا ، ویسا نظر آیا

کیا یہ بھی محبت کے تقاضوں میں ہے شامل؟
دریا میں نظر آیا تو صحرا نظر آیا

اوروں پہ بڑھے سنگ ملامت جو لئے ہم
ہر چہرے میں کیوں اپنا ہی چہرا نظر آیا ؟

ڈحوںڈا ہی نہیں ہم نے تمھارا کوئی ہمسر
ہاں، تم کہو، تم کو کوئی ہم سا نظر آیا؟

یوں اور بہت عیب ہیں سرور میں و لیکن
کمبخت محبت میں تو یکتا نظر آیا
۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔













 

سید عاطف علی

لائبریرین
جیسا وہ مرے دل میں تھا ، ویسا نظر آیا
ہر چہرے میں کیوں اپنا ہی چہرا نظر آیا ؟
جو بھی نظر آیاہمیں اچھا نظر آ یا
واہ سرور عالم صاحب واہ ۔ بہت خوبصورت اور سادہ اور رواں غزل ہے ۔ مضامین بھی خوب اعلی ہیں ۔سلامت رہیں ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سبحان اللہ!

خوبصورت غزل ہے اُستادِ محترم!

ہستی کے در و بست کا مارا نظر آیا
ہرشخص تماشا ہی تماشا نظر آیا

اوروں پہ بڑھے سنگ ملامت جو لئے ہم
ہر چہرے میں کیوں اپنا ہی چہرا نظر آیا ؟

ڈحوںڈا ہی نہیں ہم نے تمھارا کوئی ہمسر
ہاں، تم کہو، تم کو کوئی ہم سا نظر آیا؟

کیا کہنے!

ایک سے بڑھ کر ایک ہیں سب اشعار!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سبحان اللہ ، سبحان اللہ! کیا خوب اشعار ہیں ! بہت اچھی غزل ہے!
عرفانِ حق اور عرفانِ ذات کے مضامین کیا اچھے طریقے سے باندھے ہیں ۔ بہت خوب!

جب جب وہ سرِطور ِتمنا نظر آیا
میں کیسے کہوں وہ مجھے کیا کیا نظر آیا

واہ واہ! بہت خوب ! کیا خوبصورت مطلع ہے ، سرورؔ صاحب!

اوروں پہ بڑھے سنگِ ملامت جو لئے ہم
ہر چہرے میں کیوں اپنا ہی چہرا نظر آیا ؟

بہت خوب! کیا اچھا کہا ہے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سرور عالم راز
سرور صاحب ، لگ رہا ہے کہ آپ کو اردو محفل کا کلیدی تختہ سمجھنے میں ابھی دشواری ہورہی ہے۔ اسی لیے ٹائپنگ کی کئی مسائل نظر آرہے ہیں ۔اس کا ایک حل یہ ہے کہ آپ اپنے کمپیوٹر پر مائکروسافٹ ورڈ وغیرہ میں مراسلے یا غزل لکھ کر وہاں سے یہاں کاپی پیسٹ کردیا کریں ۔
 
مکرمی ظہیرصاحب: سلام علیکم
غزل کی پذیرائی کے لئے ممنون ہوں۔ کتابت کی جن اغلاط کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے میں ان سے واقف ہوں اور اپنی کوتاہی پر نادم۔ در اصل کمپیوٹر میں میری استعداد بہت محدود ہے ۔ محفل کا کلیدی تختہ میری سمجھ میں نہیں آیا اور بحالت مجبوری میں نے غزل لگادی۔کٹ پیسٹ کی جو صورت آپ نے تجویز کی ہے اس میں میری نا اہلی حائل ہے۔ بہتر صورت یہ ہے کہ منظومات سے اس وقت تک مکمل احتراز کروں جب تک کلیدی تختے سے :کام چلائو: واقفیت نہیں ھاصل کر لیتا ہوں۔ ویسے بھی کیا ضرور ہے کہ منظومات سے لوگوں پر بیجا بار ڈالا جائے۔ یہاں شاعروں کی اور اچھی شاعری کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ الحمد للہ ۔ اور راوی سب چین بولتا ہے۔
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالب؛؛؛؛؛ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
سرور راز
 
محفل کے تمام احباب کو میرا سلام
فردا فردا ہر ایک کا جواب دینا میرے لئے بہت مشکل ہے۔ کمپیوٹر میں استعداد یوں بھی محدود ہے اور اکثرمعدوم۔ سو معذرت کے ساتھ میرا دلی شکریہ قبول کیجئے۔ گاہے گاہے سلام کرنے حاضر ہوتا رہوں گا اور اگر کبھی کوئی خدمت کر سکا تو اس سے گریز نہ کروں گا۔ انشا اللہ۔ آپ سب کی عنایات اور محبت سے سرشار ہوں اور سب کے حق میں دعائے خیر کا طالب ہوں۔
خاکسار : سرور راز
 

صابرہ امین

لائبریرین
محترم استاد،
کیا کہنے!! کیا ہی خوبصورت غزل ہے کیا ہی سادہ اور عام فہم انداز ۔ ۔ کئی اشعار بار بار پڑھے۔۔

جب جب وہ سر طور تمنا نظر آیا
میں کیسے کہوں وہ مجھے کیا کیا نظر آیا

واہ واہ۔۔!!
اوروں پہ بڑھے سنگ ملامت جو لئے ہم
ہر چہرے میں کیوں اپنا ہی چہرا نظر آیا ؟

بہت عمدہ اشعار ۔ ۔

ڈحوںڈا ہی نہیں ہم نے تمھارا کوئی ہمسر
ہاں، تم کہو، تم کو کوئی ہم سا نظر آیا؟

بہت اچھے ۔ ۔۔ امید کرتی ہوں کہ آپ گاہے بگاہے اپنا کلام ہماری بصارتوں کی نذر کرتے رہیں گے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
انتہائی خوبصورت غزل ہے سرور صاحب قبلہ۔ غزل کے عمدہ مضامین آپ نےانتہائی نفاست سے باندھے ہیں اور سلاست اور روانی نورٌ علٰی نُور ہے۔ سبھی اشعار دلکش ہیں اور ہر شعر "کرشمہ دامنِ دل می کشد کہ جا اینجاست" والا معاملہ پیش کر رہا ہے لیکن اگر بد ذوقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فقط ایک شعر لکھوں تو حسن مطلع لکھوں گا:
ہستی کے در و بست کا مارا نظر آیا
ہرشخص تماشا ہی تماشا نظر آیا
واہ واہ، لاجواب۔
 
اھباب مکرم: آداب و سلام
ماضی کی یادوں پر مشتمل مجوزہ تحریر کی تکمیل میں زندگی کے گوناگوں تقاضے اور مجبوریاں حائل ہیں۔ اتنی یکسوئی نہیں حاصل کہ بیٹھ کر کام کر سکوںں ۔ والد مرحوم حضرت راز چاندپوری نے کیا خوب کہا تحا:
سلون قلب بڑی چیز ہے، یقینا ہے
مگر ملے بھی کہیں دور زندگانی میں
بہر کیف امید پر دنیا قائم ہے چنانچہ اس دن کا انتظار ہے جب سکون سے یہ کام مکمل کر سکوں گا۔ تب تک محفل سے معذرت کے ساتھ :خانہ پُری: کی اجازت کا خواستگار ہوں۔ایک سادہ اور سیدھی سادی غزل حاضر خدمت ہے۔اپنے خیالات، تنقید، تجاویز وغیرہ سے سرفراز کر کے شکریہ کا موقع عنایت کیجئے۔ شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را۔
جب جب وہ سر طور تمنا نظر آیا
میں کیسے کہوں وہ مجھے کیا کیا نظر آیا

ہستی کے در و بست کا مارا نظر آیا
ہرشخص تماشا ہی تماشا نظر آیا

دیکھا جو زمانے کو کبھی اچھی نظر سے
جو بھی نظر آیاہمیں اچھا نظر آ یا

کعبے میں جو دیکھا ، وہی بت خانے میں پایا
جیسا وہ مرے دل میں تھا ، ویسا نظر آیا

کیا یہ بھی محبت کے تقاضوں میں ہے شامل؟
دریا میں نظر آیا تو صحرا نظر آیا

اوروں پہ بڑھے سنگ ملامت جو لئے ہم
ہر چہرے میں کیوں اپنا ہی چہرا نظر آیا ؟

ڈحوںڈا ہی نہیں ہم نے تمھارا کوئی ہمسر
ہاں، تم کہو، تم کو کوئی ہم سا نظر آیا؟

یوں اور بہت عیب ہیں سرور میں و لیکن
کمبخت محبت میں تو یکتا نظر آیا
۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔













محترم سرور صاحب ، محفل میں خوش آمدید ! آپ کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی . امید ہے مزاج بخیر ہونگے . آپ کی اِس اعلیٰ غزل سے پہلے بھی لطف اندوز ہو چکا ہوں ، اور آج پڑھ کر پِھر بہت لطف آیا . مکرر داد قبول فرمائیے . امید ہے آپ تشریف لاتے رہینگے .
احباب گرامی ، سرور صاحب شاید خود اپنا تعارف کرانے میں كسر نفسی سے کام لیں ، لہٰذا اطلاعاََ عرض ہے کہ آپ شاعری میں استاد فن کا درجہ رکھتے ہیں . صاحب دیوان شاعر ہیں اور متعدد عروضی اور تنقیدی کتب اور مضامین كے مصنف ہیں . انٹرنیٹ کی کئی محافل میں برسوں سے سرگرم ہیں . مجھے یقین ہے کہ آپ کی یہاں موجودگی بزم کی رونق بڑھائیگی .
 
مکرمی عرفان صاحب: ایسے ہی وقت کے لئے ذوق نے کہا تھا کہ :
اے ذوق کسی ہمدم دیرینہ کا ملنا ؛؛؛؛؛بہتر ہے ملاقات مسیحا و خضر سے
مدت کے بعد آپ سے نیاز حاصل ہوا اور دلی مسرت سے دوچار ہوا۔ امید ہے آپ کی طرف سب خیریت ہوگی۔ اگر میری یادداشت دھوکا نہیں دے رہی ہے تو آپ کے پاس شاید آپ کے استاد محترم کی عطا کی ہوئی عروض کے مبادیات کی ایک بیاض ہوا کرتی تھی۔کیا آپ نے اس کی ترتیب و تہذیب کے بعد کہیں شائع کرایا؟ ایسی چیزیں محفوظ کر لی جائیں تو بہت سے لوگوں کا فائدہ ہوتا ہے۔ شکریہ۔مزید یہ کہ غزل پر اظپار خیال میری ہمت افزائی کا باعث ہوا ۔ ممنون کرم ہوں۔
سرور راز
 
مکرمی وارث صاحب: آداب !
غزل کی پذیرائی کے لئے ممنون و متشکر ہوں۔ میں اس قابل کب ہوں کہ ایسے الفاظ میری غزل کے لئے استعمال ہوں۔ تم سلامت رہو ہزار برس!
سرور راز
 
مکرمی عرفان صاحب: ایسے ہی وقت کے لئے ذوق نے کہا تھا کہ :
اے ذوق کسی ہمدم دیرینہ کا ملنا ؛؛؛؛؛بہتر ہے ملاقات مسیحا و خضر سے
مدت کے بعد آپ سے نیاز حاصل ہوا اور دلی مسرت سے دوچار ہوا۔ امید ہے آپ کی طرف سب خیریت ہوگی۔ اگر میری یادداشت دھوکا نہیں دے رہی ہے تو آپ کے پاس شاید آپ کے استاد محترم کی عطا کی ہوئی عروض کے مبادیات کی ایک بیاض ہوا کرتی تھی۔کیا آپ نے اس کی ترتیب و تہذیب کے بعد کہیں شائع کرایا؟ ایسی چیزیں محفوظ کر لی جائیں تو بہت سے لوگوں کا فائدہ ہوتا ہے۔ شکریہ۔مزید یہ کہ غزل پر اظپار خیال میری ہمت افزائی کا باعث ہوا ۔ ممنون کرم ہوں۔
سرور راز
محترم سرور صاحب ، جواب میں تاخیر كے لیے معذرت . اس بَیاض کی مدد سے میں نے ایک دو چھوٹے موٹے مضامین ضرور ترتیب دئے ہیں ، لیکن مکمل مواد کی ترتیب اور اشاعت کی نہ تو فرصت ملی ، نہ ضرورت محسوس ہوئی . اس بَیاض میں جو اسباق ہیں ، وہ انٹرنیٹ پر پہلے ہی دستیاب ہیں .
 

یاسر شاہ

محفلین
ہستی کے در و بست کا مارا نظر آیا
ہرشخص تماشا ہی تماشا نظر آیا

دیکھا جو زمانے کو کبھی اچھی نظر سے
جو بھی نظر آیاہمیں اچھا نظر آ یا

اوروں پہ بڑھے سنگ ملامت جو لئے ہم
ہر چہرے میں کیوں اپنا ہی چہرا نظر آیا ؟

ڈحوںڈا ہی نہیں ہم نے تمھارا کوئی ہمسر
ہاں، تم کہو، تم کو کوئی ہم سا نظر آیا؟

یوں اور بہت عیب ہیں سرور میں و لیکن
کمبخت محبت میں تو یکتا نظر آیا
ماشاء اللہ بہت خوب ۔کلاسیکی رنگ میں رنگی ،تغزل سے بھرپور ایک خوبصورت غزل۔
 
Top