آپ کے ہاں سائلین کس طرح فریاد کرتے ہیں؟؟؟

فرحت کیانی

لائبریرین
آپ کو دی گئی پچھلی کئی دعوتیں ابھی تک آپ کی منتظر ہیں سو ہم نے آ پ کو مزید زیر بار کرنے سے گریز کیا۔ :)



ہمارے بچپن میں صبح چھ بجے دو میاں بیوی (غالباً) آیا کرتے تھے اور وہ لہک لہک کر گاتے تھے۔

نیک مائی ، نیک بابا دے خدا کے نام پر
تن کا کپڑا، مائی بابا دے خدا کے نام پر

یا اسی قسم کا کچھ۔ :)

ایک بار ٹرین میں ایک خاتون کو سنا ۔ جو چھوٹی سی پیتل کی گھڑوچی بجا کر کوئی نعت کے بول پڑھ رہی تھی۔

ایک نابینا فقیر یہ کلام پڑھتے ہوئے بھی نظر آتا ہے۔

کرم مانگتا ہوں ، عطا مانگتا ہوں
الٰہی میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں
اس کا یہ مطلب تو نہیں ہونا چاہیے کہ مجھے دعوت ہی نہ دی جائے. یہ تو سراسر اصولوں کی خلاف ورزی ہے.
ان ساری دعوتوں کے کارڈ محفل نے گم کر دئیے ہیں. اس لیے میں خود ہی ڈھونڈ ڈھانڈ کر پہنچوں گی. اس میں کچھ وقت تو لگتا ہی ہے.
 

وجی

لائبریرین
"جمعرات بھرے مراد" یہ الفاظ ہوتے تھے ایک بابا جی کے جو ہمارے پرانے گھر آیا کرتے تھے۔ ہر جمعرات کو۔
 
صدائیں قریب قریب وہی لگتی ہیں جو احباب بیان فرما چکے. ایک استانی نے یہ عمل بتایا تھا اور دو چار دن پہلے یہ وٹس ایپ ملا.....

JT41s4Y.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ تو اُ ن لوگوں کی مرغوب ہے۔

ویسے غنائیت ایسی شے ہے کہ اکثر لوگوں کا دل پسیج جاتا ہے۔

سنا ہے انگریزوں میں گا کر مانگنے کا رجحان زیادہ ہے۔ یعنی وہ اپنا احوال چھپا کر اپنی عزتِ نفس بچا جاتے ہیں اور گانا سنا کر اپنا گزارا کر لیتے ہیں۔ :)

ہمارے ہاں تو کھاتے پیتے لوگوں میں بھی عزتِ نفس نام کی شے مفقو د ہوتی جا رہی ہے۔
میں یہاں سیالکوٹ میں ایک بزرگ کو جانتا ہوں، آٹھ دس سال پہلے وہ چمٹا بجاتا تھا، یہ ایک روایتی پنجابی ساز ہے، بڑا سا چمٹا ہوتا ہے۔ میں اسے دیکھتا تھا خوش ہوتا تھا کہ بھیک نہیں مانگتا اپنے فن کا اظہار کرتا ہے، کچھ نہ کچھ دے بھی دیتا تھا۔ پھر شاید اسے میری ہی نظر لگ گئی، اب کچھ سالوں سے بھیک مانگتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
صدائیں قریب قریب وہی لگتی ہیں جو احباب بیان فرما چکے. ایک استانی نے یہ عمل بتایا تھا اور دو چار دن پہلے یہ وٹس ایپ ملا.....

JT41s4Y.jpg
اشفاق احمد صاحب کا احترام اپنی جگہ، لیکن یہ محض لفاظی ہے۔ اس طرح سے فقط ملک میں پیشہ وارانہ گداگر بڑھیں گے جن کی پہلے ہی کمی نہیں ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میں یہاں سیالکوٹ میں ایک بزرگ کو جانتا ہوں، آٹھ دس سال پہلے وہ چمٹا بجاتا تھا، یہ ایک روایتی پنجابی ساز ہے، بڑا سا چمٹا ہوتا ہے۔ میں اسے دیکھتا تھا خوش ہوتا تھا کہ بھیک نہیں مانگتا اپنے فن کا اظہار کرتا ہے، کچھ نہ کچھ دے بھی دیتا تھا۔ پھر شاید اسے میری ہی نظر لگ گئی، اب کچھ سالوں سے بھیک مانگتا ہے۔

افسوس ہوا یہ بات جان کر۔

عزتِ نفس کیا چیز ہوتی ہے یہ بات وہ جان ہی نہیں سکتے کہ جن کے ہاں اس شے کا فقدان ہو۔

اب یوں بھی خیرات دینے والے لفظوں کی شدت اور لہجے کی رقت کو ماپ کر خیرات دیا کرتے ہیں۔ اچھے اداکار فائدے میں رہتے ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
انیس سو ڈیڑھ سے بھی بہت پہلے کی بات ہے ۔۔۔
جب فقیر یہ صدا لگایا کرتے تھے۔۔۔۔
جو دے اس کا بھی بھلا۔۔۔
جو نہ دے اس کا بھی بھلا!!!!!!
:):):):):)
 

محمداحمد

لائبریرین
اس طرح سے فقط ملک میں پیشہ وارانہ گداگر بڑھیں گے جن کی پہلے ہی کمی نہیں ہے۔

اس بات میں دو رائے نہیں کہ پاکستان میں پیشہ ورانہ گداگر بہت بڑھ گئے ہیں اور اب یہ کام انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں ہو رہا ہے۔

دراصل جو عورت یا بچہ ہمارے سامنے ہوتا ہے وہ "فیک" ہونے کے باوجود مظلوم ہوتا ہے اور گداگری کے ٹھیکداروں کے استحصال کا شکار ہوتا ہے۔ اس نظام کے ختم ہونے میں ہی سب کی بھلائی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
انیس سو ڈیڑھ سے بھی بہت پہلے کی بات ہے ۔۔۔
جب فقیر یہ صدا لگایا کرتے تھے۔۔۔۔
جو دے اس کا بھی بھلا۔۔۔
جو نہ دے اس کا بھی بھلا!!!!!!
:):):):):)

ہمیں کچھ لوگوں نے بتایا تھا کہ چنچل فقراء دبے لفظوں میں "جو نہ دے اُس کا نہ بھلا" کہا کرتے تھے۔ :) :) :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اور ایک جدید طریقہ جو کچھ عرصہ پہلے بڑی شد و مد سے چلا تھا، یعنی موبائل پر میسج، اللہ رسول کے واسطے دے کر کہ دس روپے بھیج دو، بیس بھیج دو۔

لیکن یہ فلاپ ہونا ہی تھا، جو اداکاری، جو فن، جو نفسیات شناسی، سڑکوں، گلی محلوں میں گھومنے والی گداگروں کی ہے وہ ان "برقی گدا گروں" کی کہاں :)
 

محمداحمد

لائبریرین
اس کا یہ مطلب تو نہیں ہونا چاہیے کہ مجھے دعوت ہی نہ دی جائے. یہ تو سراسر اصولوں کی خلاف ورزی ہے.

اچھا ویسے ہمیں نہیں پتہ تھا کہ آپ کی بھی بڑی گہری نظر ہے اس موضوع پر ۔ ورنہ ہم آپ کو ضرور ٹہوکا دیتے کہ آئیے اور علم کے دو چار دریا بہائیں۔ :)

دو چار اس لئے کہا کہ ہمیں آپ کی کوچے کی رُکنیت کا بھی خیال ہے۔ :)

ان ساری دعوتوں کے کارڈ محفل نے گم کر دئیے ہیں.

ہممم ! یہ تو ہے محفل اب زیادہ دن آپ کی چیزیں سنبھال کر نہیں رکھتی۔ :sad:

اس لیے میں خود ہی ڈھونڈ ڈھانڈ کر پہنچوں گی. اس میں کچھ وقت تو لگتا ہی ہے.

چلیے، اچھی بات ہے۔ آپ اپنا وقت لیجے۔ :)
 
ہم سب میں کون ہے جو فقیر نہیں ہے اور کون ہے جو اپنا حق مانگتا ہے ایسا حق جو دینے والے پر فرض ہے۔

جب ہم خود گدا گر ہیں مالک کے در کے اور اپنی جگہ پیشہ ور بھی ہیں۔
رو کے مانگو ملے گا
رات کو مانگو ملے گا
دیکھو تو فقیر فقیروں کی کلاسیفیکیشن کر رہے ہیں


تدوین برائے اصلاح کلام کچھ کلام میں شدت اور فرقہ پسندانہ رنگ کی جھلک تھی لہذا تدوین کردی ۔ دل آزاری پر معذررت
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
اور ایک جدید طریقہ جو کچھ عرصہ پہلے بڑی شد و مد سے چلا تھا، یعنی موبائل پر میسج، اللہ رسول کے واسطے دے کر کہ دس روپے بھیج دو، بیس بھیج دو۔

لیکن یہ فلاپ ہونا ہی تھا، جو اداکاری، جو فن، جو نفسیات شناسی، سڑکوں، گلی محلوں میں گھومنے والی گداگروں کی ہے وہ ان "برقی گدا گروں" کی کہاں :)

برقی گداگر کی اصطلاح خوب لائے ہیں آپ۔ :)

ویسے اسماء نامی خاتون نے اپنے ہسپتال میں قیام کے دوران تقریباً پاکستان کے سب نمبروں پر ہی مدد کی درخواست بھیجی اور پیشگی وعدہ بھی کیا کہ وہ یہ بیس روپے لوٹا بھی دیں گی۔ لیکن پاکستانی ٹھہرے بے اعتبار لوگ۔

ہاں کچھ لوگوں نے اُنہیں فون ضرور کیے کہ شاید کوئی ربط استوار ہو جائے لیکن اُن کی مراد پوری نہیں ہو سکی۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم سب میں کون ہے جو فقیر نہیں ہے اور کون ہے جو اپنا حق مانگتا ہے ایسا حق جو دینے والے پر فرض ہے۔

جب ہم خود گدا گر ہیں مالک کے در کے اور اپنی جگہ پیشہ ور بھی ہیں۔
رو کے مانگو ملے گا
رات کو مانگو ملے گا
فلاں رات زیادہ ملتا ہے
فلاں در زیادہ دینے والا ہے

دیکھو تو فقیر فقیروں کی کلاسیفیکیشن کر رہے ہیں
خوب جذباتی بات ہے لیکن آپ معبود اور عبد کو خلط ملط کر گئے اس جذباتیت میں۔ صرف آپ کا آخری جملہ چھوڑ کر یعنی "فلاں در زیادہ دینے والا ہے" جو کہ مسلمانوں کے درمیان متنازع فیہ ہے، باقی کے لیے یہ کہ

اپنے مالک، معبود سے رو رو کر مانگنے سے بڑی سعادت کوئی نہیں۔
اپنے جیسے بندوں کے سامنے رو رو کر مانگنے سے بڑی ذلالت کوئی نہیں۔
 

سید عمران

محفلین
خوب جذباتی بات ہے لیکن آپ معبود اور عبد کو خلط ملط کر گئے اس جذباتیت میں۔ صرف آپ کا آخری جملہ چھوڑ کر یعنی "فلاں در زیادہ دینے والا ہے" جو کہ مسلمانوں کے درمیان متنازع فیہ ہے، باقی کے لیے یہ کہ

اپنے مالک، معبود سے رو رو کر مانگنے سے بڑی سعادت کوئی نہیں۔
اپنے جیسے بندوں کے سامنے رو رو کر مانگنے سے بڑی ذلالت کوئی نہیں۔
اور یہ بات بھی شامل کرلیں کہ اللہ پر دینا فرض نہیں ہے۔۔۔
جو کچھ دیتے ہیں بربنائے رحمت دیتے ہیں۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اس پس منظر میں ایک ٹرینڈ یہ بھی دیکھا گیا کہ ایک آدمی مصروف بازار میں ایک جگہ چھولے کی بڑی طشت زمین پر بکھیر دیتا ہے اور وہیں بیٹھ کر رونے لگتا ہے۔اس کو دیکھ کر گزرنے والے کو ایسا تاثر ملتا ہے کہ جیسے یہ چھولے بیچ رہا تھا اور آج اس کا تھال گر گیا اور اپنے آج کے اس "رزق حلال" سے محروم ہوا چاہتا ہے ۔سو اس کی کچھامداد اس کی فقیری مسکینی نہیں بلکہ رزق حلال کی حوصلہ افزائی کی مد میں ہو جاتی ۔
روزانہ اس جگہ آنے والے تو جان جاتے مگر بڑے بازاروں میں کبھی کبھی آنے والے ان کا سہارا بنتے ہیں ۔یہ فیشن کراچی میں دیکھا،شاید اور جگہوں پر بھی ہوتا ہو ۔کیا کسی نے ایسا دیکھا ؟
 

محمداحمد

لائبریرین
اس پس منظر میں ایک ٹرینڈ یہ بھی دیکھا گیا کہ ایک آدمی مصروف بازار میں ایک جگہ چھولے کی بڑی طشت زمین پر بکھیر دیتا ہے اور وہیں بیٹھ کر رونے لگتا ہے۔اس کو دیکھ کر گزرنے والے کو ایسا تاثر ملتا ہے کہ جیسے یہ چھولے بیچ رہا تھا اور آج اس کا تھال گر گیا اور اپنے آج کے اس "رزق حلال" سے محروم ہوا چاہتا ہے ۔سو اس کی کچھامداد اس کی فقیری مسکینی نہیں بلکہ رزق حلال کی حوصلہ افزائی کی مد میں ہو جاتی ۔
روزانہ اس جگہ آنے والے تو جان جاتے مگر بڑے بازاروں میں کبھی کبھی آنے والے ان کا سہارا بنتے ہیں ۔یہ فیشن کراچی میں دیکھا،شاید اور جگہوں پر بھی ہوتا ہو ۔کیا کسی نے ایسا دیکھا ؟

سنتے تو آئے ہیں کہ ایسا بھی ہوتا ہے لیکن کبھی دیکھا نہیں ہے۔
 
Top