آپ کے ہاں سائلین کس طرح فریاد کرتے ہیں؟؟؟

محمداحمد

لائبریرین
آج کسی پیشہ ور گداکر کا استدعائی طغرہ ہمارے ہاتھ لگا ہے۔ ملاحظہ کیجے۔

card_zpsgcyaqt1c.jpg


یہ طغرہ روایت سے کچھ ہٹ کر لگا۔ عموماً پہلے جو تحریر استعمال ہوتی تھی وہ زبانی فریاد سے مختلف ہوا کرتی تھی ( اُس پر ایک آدھ شعر بھی درج ہوتا تھا جو مجھے یاد نہیں آ رہا۔:) ) لیکن اس طغرے میں بعینہ وہی الفاظ استعمال ہوئے ہیں جو یہ لوگ زبان سے ادا کرتے ہیں اور یہ ایک ہی جیسے الفاظ اُسی ترتیب اور اُسی لب و لہجے کے ساتھ اس قبیل کے تقریباً سب لوگ ادا کرتے ہیں جس سے اس بات کا اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ پیشہ ور گداگر ہیں۔ ۔۔۔

اسی طرح کا ایک گروہ اور ہے جو مدرسوں کے لئے چندہ اور دیگر عطیات جمع کرتا ہے اور جس کے بارے میں اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا بھی کام صرف' یہی' ہوتا ہے۔ ان کا لب و لہجہ بھی ایک جیسا ہوتا ہے اور اِن کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ "بھائی" کی جگہ "بہائی" کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔

بہرکیف، آپ یہ بتائیے کہ آپ کے ہاں سائلین فریاد کے لئے کیا انداز اختیار کرتے ہیں۔

گو کہ فریاد کی کوئی لے نہیں ہے لیکن پیشہ ورانہ لوگ ایک ہی لے میں مدعا بیان کرتے نظر آتے ہیں۔ :)
۔
 

ہادیہ

محفلین
ہمارے گھر ایک عورت آتی تھی مانگنے اس کی ایک بات لازمی ہوتی تھی۔ اللہ مدینے لے جائے۔ کچھ دے دے باجی
اور یہ جو آپ نے لکھا یہ تو بہت زیادہ کہتے ہیں۔ ایک بوڑھا آدمی ابھی تک آتا ہے امی بتاتی ہیں اسے آتے ہوئے بہت عرصہ ہوگیا ہے اور ہر بار وہ اپنے گھر والوں کا کسی نا کسی کا آپریشن ضرور کرواتا ہے میری بیٹی کا آپریشن ہوا دوائی لینی ہے ۔۔وغیرہ وغیرہ
 

محمد وارث

لائبریرین
میں نے پیشہ وارانہ گداگروں سے بہتر آج تک کسی کو نفسیات شناس نہیں پایا۔ قیافے اور موقع محل سے ایسا بر محل جملہ ادا کریں گے کہ آپ کی دکھتی رگ کو چھیڑ دیں گے اور بہت سے سادہ لوح لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی ان کو کچھ نہ کچھ دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ہسپتال کے باہر صحت کی دعا، بچوں کے ساتھ بچوں کی درازی عمر کی دعا، بیوی (وغیرہ) کے ساتھ دیکھ کر جوڑی سلامت رہنے کی دعا، کسی چیز کی خریداری کرتے ہوئے دیکھ کر بلند اقبالی کی دعا، مسجد کے باہر دین میں سرفرازی کی دعا و علی ہذا القیاس :)
 

ہادیہ

محفلین
اور جو دوسرا لکھا ہے آپ نے۔ یہاں بہت چھوٹے بچے آتے ہیں اور اکثر ان کے پاس سورہ یسین ہوتی ہے یا چھوٹی چھوٹی آیات والے کارڈ ہوتے ہیں۔ ان بچوں کو اتنا ٹرینڈ کیا ہوتا ہے وہ زبردستی دے کر جاتے ہیں ۔شروع شروع میں ہم لوگوں نے بہت لیے ان بچوں سے یا وہ کہتے تھے کہ ہدیہ کرو مسجد مدرسہ کے لیے۔ خیر جب 1 سال ہوگیا انہیں آتے ہوئے تو پھر لینے سے انکار کر دیا۔ تو ایک بچہ کہتا باجی یہ نہیں لینا تو ویسے ہی پیسے دے دو مسجد کی خدمت کر و اللہ بڑا دے گا۔ اور بھی بہت سی باتیں۔ اب یہ نہیں پتہ وہ واقعی مسجد کی طرف سے بھیجے گئے تھے یا نہیں۔ مگر مجھے نہیں لگتا وہ کسی مدرسہ کی طرف سے بھیجے گئے ہوں کیونکہ مسجد میں تو لوگ خود جا کر دیتے ہیں جیسے جمعہ کے دن اکثر دیتے ہیں یا کسی بھی کوئی موقع پر اور عام دنوں میں بھی۔۔۔
 
مری میں ایک چئیر لفٹ ہے۔ ایک جگہ وہ سطح زمین کے قریب سے گزرتی ہے اور وہاں بھکاری بچوں کا پورا گروپ ہمہ وقت مصروف عمل رہتا ہے۔

جوڑوں کو دیکھ کر آواز لگتی ہے۔
کتنی خوبصورت جوڑی ہے۔ اللہ سلامت رکھے اور اللہ آپ کو خوبصورت بیٹا دے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ہمارے گھر ایک عورت آتی تھی مانگنے اس کی ایک بات لازمی ہوتی تھی۔ اللہ مدینے لے جائے۔ کچھ دے دے باجی
اور یہ جو آپ نے لکھا یہ تو بہت زیادہ کہتے ہیں۔ ایک بوڑھا آدمی ابھی تک آتا ہے امی بتاتی ہیں اسے آتے ہوئے بہت عرصہ ہوگیا ہے اور ہر بار وہ اپنے گھر والوں کا کسی نا کسی کا آپریشن ضرور کرواتا ہے میری بیٹی کا آپریشن ہوا دوائی لینی ہے ۔۔وغیرہ وغیرہ

اُنہیں پتہ ہوتا ہے کہ ایسی بات کرنی ہے جو دل پر اثر کرے۔ اب اکثر مسلمانوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مکہ مدینہ جائیں ۔

دواؤں کا پرچہ اکثر لوگ ساتھ لے کر گھومتے ہیں۔

لیکن آج کا انسان ، اُسے اس بات کی فرصت ہی نہیں ہوتی کہ اُس کے ساتھ میڈیکل یا ہسپتال جا کر تحقیق کر سکے۔ نتیجتاً ہوتا یہ ہے کہ کبھی غیر مستحق آپ کے جذبہ ہمدردی سے فائدہ اُٹھاتے ہیں تو کبھی مستحق آپ کی بے اعتباری کے چھری تلے ذبح ہو جاتے ہیں۔ :(
 

محمداحمد

لائبریرین
ہماری طرف یہ نعت اکثر بھکاری گا گا کر پڑھ رہے ہوتے ہیں.
شاہِ مدینہ یثرب کے والی
سارے نبی تیرے در کے سوالی

یہ تو اُ ن لوگوں کی مرغوب ہے۔

ویسے غنائیت ایسی شے ہے کہ اکثر لوگوں کا دل پسیج جاتا ہے۔

سنا ہے انگریزوں میں گا کر مانگنے کا رجحان زیادہ ہے۔ یعنی وہ اپنا احوال چھپا کر اپنی عزتِ نفس بچا جاتے ہیں اور گانا سنا کر اپنا گزارا کر لیتے ہیں۔ :)

ہمارے ہاں تو کھاتے پیتے لوگوں میں بھی عزتِ نفس نام کی شے مفقو د ہوتی جا رہی ہے۔
 
یہاں پچھلے سالوں میں ایک اور سلسلہ بھی شروع ہو گیا تھا، مگر اب نظر نہیں آتا۔
مختلف اشاروں پر لڑکے اور لڑکیاں اخبار بیچ رہے ہوتے تھے اور ساتھ ساتھ رو رہے ہوتے تھے۔ جیسے کہ شدید پریشانی میں ہوں۔ اور لوگ ہمدردی میں مدد بھی زیادہ کرتے ہیں۔
ایک آدھ تک تو معاملہ درست لگتا تھا، لیکن جب ایک تسلسل سے مختلف افراد کو یہی طریقہ اپنائے دیکھا تو معلوم ہوا کہ نیا طریقہ ہے یہ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہاں پچھلے سالوں میں ایک اور سلسلہ بھی شروع ہو گیا تھا، مگر اب نظر نہیں آتا۔
مختلف اشاروں پر لڑکے اور لڑکیاں اخبار بیچ رہے ہوتے تھے اور ساتھ ساتھ رو رہے ہوتے تھے۔ جیسے کہ شدید پریشانی میں ہوں۔ اور لوگ ہمدردی میں مدد بھی زیادہ کرتے ہیں۔
ایک آدھ تک تو معاملہ درست لگتا تھا، لیکن جب ایک تسلسل سے مختلف افراد کو یہی طریقہ اپنائے دیکھا تو معلوم ہوا کہ نیا طریقہ ہے یہ۔

ہمارے ہاں تو عموماً پیٹرول پمپ پر خواتین چھوٹے چھوٹے بچے گود میں لے کر کھڑی رہتی ہیں۔

سننے میں آیا ہے کہ گداگری کے لئے یہ بچے بھی کرائے پر ملتے ہیں ۔ واللہ عالم ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
مجھے تو کسی نے دعوت نہیں دی. پھر بھی اظہار خیال فرما ہی دیتی ہوں.
ہمارے شہر میں ٹریفک سگنلز پر عموما لوگ کھڑے ہوتے ہیں. پچھلے کچھ عرصے سے ان میں نقاب پہنے لڑکیوں کی تعداد کافی ہو گئی ہے.
میں جب صبح دفتر کے لیے گھر سے نکلتی ہوں تو مرکزی سڑک پر ایک جگہ ایسی ہے جہاں سے گزرنے میں کم از کم 10 منٹ لگ جاتے ہیں اور گاڑیاں رینگ رینگ کر چلتی ہیں. وہاں ایک نقاب پوش خاتون کھڑی ہوتی ہیں. ایک بڑے سے سفید کاغذ پر تقریبا ایسی ہی عبارت ہوتی ہے. فرق اتنا ہے کہ اس کے والد بیمار ہیں.
اسی طرح ایک خاتون کے ساتھ دو بچے ہوتے ہیں اور وہ سپیڈ بریکر کے پاس بیٹھی ہوتی ہیں وہ بھی انتہائی دائیں جانب. جیسے ہی کوئی گاڑی ذرا آہستہ ہوتی ہے وہ بچے کو اوپر اٹھا کر کھڑکی کے پاس لے جاتی ہیں. پاس ہی ایک بڑے سے چارٹ پیپر پر اوپر سے ملتی جلتی تحریر لکھی ہوتی ہے.
ایک مارکیٹ میں بہت سی خواتین و حضرات گاڑی کی صفائی کے لیے صافیاں اٹھائے کھڑے ہوتے ہیں. ان میں سے ایک بابا جی ایسے ہیں جو اتنی لے میں کنونس کرتے ہیں کہ صافی کی قیمت ڈبل دینی پڑتی ہے. اور آپ کی گاڑی رفتہ رفتہ صافیوں کا موبائل سٹور بن جاتی ہے.
بہت عرصہ پہلے ہمارے شہر کے ایک بازار کی گلیوں میں ایک آدمی بہت اونچی آواز میں کچھ گایا کرتا تھا. وہ شاید نابینا تھا اور ایک اور آدمی کا سہارا لے کر چلتا تھا. مجھے یاد نہیں وہ کیا کہتا تھا لیکن مجھے اس کی آواز بہت بھلی لگتی تھی اور امی جب بھی اسے دیکھتی تھیں ضرور کچھ مدد کیا کرتی تھیں.

ا
 
بہت عرصہ پہلے ہمارے شہر کے ایک بازار کی گلیوں میں ایک آدمی بہت اونچی آواز میں کچھ گایا کرتا تھا. وہ شاید نابینا تھا اور ایک اور آدمی کا سہارا لے کر چلتا تھا. مجھے یاد نہیں وہ کیا کہتا تھا لیکن مجھے اس کی آواز بہت بھلی لگتی تھی اور امی جب بھی اسے دیکھتی تھیں ضرور کچھ مدد کیا کرتی تھیں.
اس سے ایک دلچسپ واقعہ یاد آیا۔ بچپن میں اسی طرح ایک آدمی جمعرات کو آیا کرتا تھا اور کافی لے میں گاتا تھا۔ اپنے بچے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر۔ شام کو ہم گلی میں کھیل رہے تھے تو وہ آ گیا۔
ہمارے ایک شرارت دوست نے اس کے پیچھے زور سے زمین پر اٹھنی پھینکی۔ وہ اچانک مڑا اور جیسے ہی اٹھنی اٹھانے کے لئے جھکا۔ دوست نے اٹھنی اٹھا لی۔ تو وہ اس کے ہاتھ سے چھیننے لگا۔ اس طرح اصلیت کھلی۔ پھر وہ ہمارے محلے میں دوبارہ نہیں آیا۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
میں نے پیشہ وارانہ گداگروں سے بہتر آج تک کسی کو نفسیات شناس نہیں پایا۔ قیافے اور موقع محل سے ایسا بر محل جملہ ادا کریں گے کہ آپ کی دکھتی رگ کو چھیڑ دیں گے اور بہت سے سادہ لوح لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی ان کو کچھ نہ کچھ دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ہسپتال کے باہر صحت کی دعا، بچوں کے ساتھ بچوں کی درازی عمر کی دعا، بیوی (وغیرہ) کے ساتھ دیکھ کر جوڑی سلامت رہنے کی دعا، کسی چیز کی خریداری کرتے ہوئے دیکھ کر بلند اقبالی کی دعا، مسجد کے باہر دین میں سرفرازی کی دعا و علی ہذا القیاس :)

یعنی 'ضرورت' ایجاد کی ماں ہے اس معاملے میں بھی۔ :)

بیوی (وغیرہ) کے ساتھ دیکھ کر جوڑی سلامت رہنے کی دعا،

ویسے یہ وغیرہ خوب لکھا ہے آپ نے۔ :)

اس قسم کی دعائیں زنانہ جھکاؤ رکھنے والی نیم مردانی مخلوق ہمارے ہاں اکثر دیا کرتی ہے ۔ تاہم کبھی کبھی اندازے کی غلطی سےیہ لوگ بہن بھائیوں تک کو اس قسم کی دعائیں دے جاتے ہیں۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
مختلف اشاروں پر لڑکے اور لڑکیاں اخبار بیچ رہے ہوتے تھے اور ساتھ ساتھ رو رہے ہوتے تھے۔ جیسے کہ شدید پریشانی میں ہوں۔ اور لوگ ہمدردی میں مدد بھی زیادہ کرتے ہیں۔
ایک آدھ تک تو معاملہ درست لگتا تھا، لیکن جب ایک تسلسل سے مختلف افراد کو یہی طریقہ اپنائے دیکھا تو معلوم ہوا کہ نیا طریقہ ہے یہ۔

ہمارےہاں بچےٹشوبیچتےہیں اور اُن کی بھی یہی کوشش ہوتی ہے کہ ٹشو خریدنے کے بجائے ویسے ہی کچھ دے دیا جائے۔

کچھ بچے سروں پر ٹوپیاں رکھ کر مسواک یا یٰسین شریف ، وغیرہ لے کر ہاتھو ں میں گھومتے ہیں۔
 
ایک اور طریقۂ کار سے بھی واسطہ پڑا۔
نوجوان لڑکے اچھی ڈریسنگ میں بچوں کی کلرننگ بک بیچ رہے ہوتے ہیں اور انگلش میں بات کرتے ہیں۔ اور ایمرجنسی مدد ہی چاہئے ہوتی ہے ان کو۔ یا کوئی کالج کی فیس ادا کرنی ہے، یا کوئی ہسپتال کی فیس۔ یہ معاملہ بھی شروع میں درست کیس لگا۔ لیکن پھر شہر بھر کی مختلف مارکیٹس میں یہی سلسلہ نظر آیا تو پھر اس کی اصلیت بھی کھوکھلی ہو گئی۔
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
مجھے تو کسی نے دعوت نہیں دی. پھر بھی اظہار خیال فرما ہی دیتی ہوں

آپ کو دی گئی پچھلی کئی دعوتیں ابھی تک آپ کی منتظر ہیں سو ہم نے آ پ کو مزید زیر بار کرنے سے گریز کیا۔ :)

بہت عرصہ پہلے ہمارے شہر کے ایک بازار کی گلیوں میں ایک آدمی بہت اونچی آواز میں کچھ گایا کرتا تھا. وہ شاید نابینا تھا اور ایک اور آدمی کا سہارا لے کر چلتا تھا. مجھے یاد نہیں وہ کیا کہتا تھا لیکن مجھے اس کی آواز بہت بھلی لگتی تھی اور امی جب بھی اسے دیکھتی تھیں ضرور کچھ مدد کیا کرتی تھیں.

ہمارے بچپن میں صبح چھ بجے دو میاں بیوی (غالباً) آیا کرتے تھے اور وہ لہک لہک کر گاتے تھے۔

نیک مائی ، نیک بابا دے خدا کے نام پر
تن کا کپڑا، مائی بابا دے خدا کے نام پر

یا اسی قسم کا کچھ۔ :)

ایک بار ٹرین میں ایک خاتون کو سنا ۔ جو چھوٹی سی پیتل کی گھڑوچی بجا کر کوئی نعت کے بول پڑھ رہی تھی۔

ایک نابینا فقیر یہ کلام پڑھتے ہوئے بھی نظر آتا ہے۔

کرم مانگتا ہوں ، عطا مانگتا ہوں
الٰہی میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اس سے ایک دلچسپ واقعہ یاد آیا۔ بچپن میں اسی طرح ایک آدمی جمعرات کو آیا کرتا تھا اور کافی لے میں گاتا تھا۔ اپنے بچے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر۔ شام کو ہم گلی میں کھیل رہے تھے تو وہ آ گیا۔
ہمارے ایک شرارت دوست نے اس کے پیچھے زور سے زمین پر اٹھنی پھینکی۔ وہ اچانک مڑا اور جیسے ہی اٹھنی اٹھانے کے لئے جھکا۔ دوست نے اٹھنی اٹھا لی۔ تو وہ اس کے ہاتھ سے چھیننے لگا۔ اس طرح اصلیت کھلی۔ پھر وہ ہمارے محلے میں دوبارہ نہیں آیا۔ :)
ایسا ہی ایک واقعہ میں نے بھی دیکھا ہے اور بہت عرصہ پہلے اپنے بلاگ پر اس بارے میں لکھا تھا.
 
Top