آپ کے ہاں سائلین کس طرح فریاد کرتے ہیں؟؟؟

محمد وارث

لائبریرین
بے شک جرائم کی شرح غریب بچوں میں زیادہ ہے لیکن اشرافیہ کا صرف ایک فرد جو جرائم کرتا ہے سارے غریبوں کے جرائم ان کے آگے پانی بھرتے ہیں...
اصل شیطانی چکر تو ان لوگوں کا جس نے ہمیں آپ کو گھن چکر بنا کر رکھا ہوا ہے!!!
آپ کی بات درست ہے سید صاحب، میری بات ہی میں ابہام تھا۔ vicious circle کا مفہوم "شیطانی چکر" سے شاید صحیح طور پر ادا نہیں ہوتا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جو لوگ گھروں میں کام کرنے والی خواتین کے ناگفتہ بہ حالات پر مشوش ہیں وہ بتاسکتے ہیں کہ یہ لوگ مع اہل خانہ ہر چند ماہ بعد کراچی سے پنجاب جانے کے اخراجات کیسے افورڈ کرلیتے ہیں؟؟؟
کتنے محفلین ہیں جو بظاہر بھاری تنخواہ لینے کے باوجود ہر سال مع اہل و عیال سیر سپاٹے پر جانا افورڈ کرسکتے ہیں؟؟؟
جبکہ ان غرباء کا یہ حال ہے کہ کسی کی وفات ہو یا شادی یا دیگر وجوہات، آئے دن گاؤں کا چکر لگتا رہتا ہے. اور جو لوگ کراچی میں شادی کرتے ہیں ان کے شاہانہ انداز کا تماشہ تو سب دیکھتے ہیں کہ کیسے ڈھول ڈھمکے اور رسومات کی بھرمار سے ہوتی ہیں. پھر یہ لوگ اپنے حالات کا اتنا رونا نہیں روتے جتنے محفلین ان کے بارے میں خود ساختہ بجٹ بنا کر فکر مند نظر آرہے ہیں!!!

لگتا ہے عمران بھائی بھی ماسیوں اور خالاؤں سے بہت تنگ ہیں۔ :) :) :)
 

محمداحمد

لائبریرین
میرے پاس ایک خاتون آتی ہیں، بہت ہی محنتی ہیں۔ انھوں نے گھروں میں کام کر کر کے اپنا گھر بنایا دس مرلے کا۔ گاڑی خریدی۔ اور بچوں کی شادیاں کیں۔ میاں ویلا ہے۔ اب بے چاری تھک گئی ہے۔ بیٹے بھی نکمے نکلے۔ شکر ہے کہ مکان اس کے نام ہے ورنہ میاں نے کب کا بیچ دینا تھا۔

ہو سکتا ہے کہ میرا اندازہ درست نہ ہو۔ لیکن دو چار مثالیں جو میرے سامنے ہیں اُن سے میں نے یہ دیکھا کہ جن گھروں کی خواتین معاشی ذمہ داریاں سنبھال لیتی ہیں۔ اُن گھروں کے مرد اور بھی ناکارہ ہو جاتے ہیں۔ جو پہلے وہ روزگار کی تھوڑی بہت فکر کر لیتے تھے اب وہ اس سے بھی بری الذمہ ہو جاتے ہیں۔

البتہ یہ بات بھی ہے کہ بہت سی خواتین معاشی ذمہ داریاں تب ہی ہاتھ میں لیتی ہیں جب اُن کے گھر کے مرد حضرات روزگار کے لئے خاطر خواہ کوشش نہیں کرتے یا کامیاب نہیں ہوپاتے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جبکہ ان غرباء کا یہ حال ہے کہ کسی کی وفات ہو یا شادی یا دیگر وجوہات، آئے دن گاؤں کا چکر لگتا رہتا ہے. اور جو لوگ کراچی میں شادی کرتے ہیں ان کے شاہانہ انداز کا تماشہ تو سب دیکھتے ہیں کہ کیسے ڈھول ڈھمکے اور رسومات کی بھرمار سے ہوتی ہیں. پھر یہ لوگ اپنے حالات کا اتنا رونا نہیں روتے جتنے محفلین ان کے بارے میں خود ساختہ بجٹ بنا کر فکر مند نظر آرہے ہیں!!!

دراصل یہ معاملہ وسائل سے زیادہ ترجیحات کا ہوتا ہے۔

جو لوگ دوسرے شہر سے آئے ہوئے ہوتے ہیں وہ ان شہروں میں کسمپرسی کی اور مسافر کی سی زندگی گزارتے ہیں۔ اُن میں سے بہت سے لوگوں کے اصل گھر اپنے آبائی شہروں میں ہی ہوتے ہیں اور وہ بڑے شہروں میں جیسے تیسے گزارا کر رہے ہوتے ہیں۔ سو وہ اپنی بہت سی خواہشات کو مار کر آنے جانے کے لئے رقم جمع کرتے ہیں اور جیسے ہی اُنہیں موقع ملتا ہے یا کوئی بہانہ ملتا ہے وہ اپنے آبائی شہر یا گاؤں پہنچ جاتے ہیں۔

شادی غمی پہ واقعی بہت زیادہ جاتے ہیں۔ لینا دینا ۔ کرایہ بھاڑا۔ کتنا خرچہ ہوتا ہے۔ جبکہ ادھر ہم میں سے کئی لوگ ہوشربا کرائے وغیرہ سے گھبرا کے بہانہ بنا دیتے ہیں۔

اس کے برعکس شہر میں رہنے والوں کے لئے کسی تقریب کے لئے دوسرے شہر جانا ایک ان چاہی ذمہ داری کی طرح سے ہوتا ہے۔ وہ اپنے گھر میں خوش و خرم رہ رہے ہوتے ہیں ان کو کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کہ اچانک اُن پر ایک اخلاقی یا سماجی ذمہ داری آ پڑتی ہے۔ وہ اپنی جیب دیکھتے ہیں تو سوچتے ہیں کہ میں بھلا کیوں اپنے گھر کا سکون چھوڑ چھاڑ کر وہاں جاؤں اور اپنا بجٹ بھی خراب کروں۔ سو ایسے میں اُن کے جانے کے امکانات بہت کم رہ جاتے ہیں۔
 
اس کے برعکس شہر میں رہنے والوں کے لئے کسی تقریب کے لئے دوسرے شہر جانا ایک ان چاہی ذمہ داری کی طرح سے ہوتا ہے۔ وہ اپنے گھر میں خوش و خرم رہ رہے ہوتے ہیں ان کو کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کہ اچانک اُن پر ایک اخلاقی یا سماجی ذمہ داری آ پڑتی ہے۔ وہ اپنی جیب دیکھتے ہیں تو سوچتے ہیں کہ میں بھلا کیوں اپنے گھر کا سکون چھوڑ چھاڑ کر وہاں جاؤں اور اپنا بجٹ بھی خراب کروں۔ سو ایسے میں اُن کے جانے کے امکانات بہت کم رہ جاتے ہیں۔
مجھے کل 10 مارچ اور پھر 18 مارچ کوسماج میں رائج رمضان سے پہلے پہلے والی جلدی نمٹانے کے لیے آبائی علاقے میں جانا ہے اور پچھلے دو تین دن سے کافی سکون محسوس کررہا ہوں۔:confused:
:cry2:
 

جاسمن

لائبریرین
ہو سکتا ہے کہ میرا اندازہ درست نہ ہو۔ لیکن دو چار مثالیں جو میرے سامنے ہیں اُن سے میں نے یہ دیکھا کہ جن گھروں کی خواتین معاشی ذمہ داریاں سنبھال لیتی ہیں۔ اُن گھروں کے مرد اور بھی ناکارہ ہو جاتے ہیں۔ جو پہلے وہ روزگار کی تھوڑی بہت فکر کر لیتے تھے اب وہ اس سے بھی بری الذمہ ہو جاتے ہیں۔

البتہ یہ بات بھی ہے کہ بہت سی خواتین معاشی ذمہ داریاں تب ہی ہاتھ میں لیتی ہیں جب اُن کے گھر کے مرد حضرات روزگار کے لئے خاطر خواہ کوشش نہیں کرتے یا کامیاب نہیں ہوپاتے۔
ایسا بھی بہت دیکھا ہے لیکن وہی کہ مرغی پہلے یا انڈا۔ اکثر جب مرد نہیں کماتے تو عورتیں باہر نکلتی ہیں اور ان کی اکثریت نہ صرف ان پڑھ ہوتی ہے بلکہ انھیں کوئی ہنر بھی نہیں آتا تو بس پھر گھروں میں کام کرتی ہیں۔ دیہات کے نزدیک رہنے والیاں کپاس چنتی اور دیگر کھیت مزدوری کرتی ہیں۔
جس خاتون کا ذکر میں نے کیا، بقول اس کے پہلے دن جب اس نے گھر سے باہر قدم نکالا تو اس کی عمر بہت ہی کم تھی۔ میاں نکٹھو تھا۔ بیٹی بھوک سے دودھ کے لیے رو رہی تھی۔ خاتون نے اپنے پاؤں میں پہنی چپل بیچی اور دودھ لے کے بیٹی کو پلایا اور پہلے دن ننگے پاؤں کام پہ گئی۔ اب اسے فون کر کے پچھلے دنوں بلایا۔ ہم دونوں دکھ سکھ کر رہے تھے۔ وہ بیٹوں اور میاں سے سخت تنگ تھی۔ گھر چھوڑ کے میکے بیٹھی تھی۔ پہلے کام کرنے تین ماہ لاہور لگا کے آئی تو بیٹوں نے گندم اور نجانے کیا کیا بیچ ڈالا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایسا بھی بہت دیکھا ہے لیکن وہی کہ مرغی پہلے یا انڈا۔ اکثر جب مرد نہیں کماتے تو عورتیں باہر نکلتی ہیں اور ان کی اکثریت نہ صرف ان پڑھ ہوتی ہے بلکہ انھیں کوئی ہنر بھی نہیں آتا تو بس پھر گھروں میں کام کرتی ہیں۔ دیہات کے نزدیک رہنے والیاں کپاس چنتی اور دیگر کھیت مزدوری کرتی ہیں۔
درست!
جس خاتون کا ذکر میں نے کیا، بقول اس کے پہلے دن جب اس نے گھر سے باہر قدم نکالا تو اس کی عمر بہت ہی کم تھی۔ میاں نکٹھو تھا۔
ہمارے ہاں سب سے بڑا فقدان تربیت کا ہے۔ تعلیم کی کمی تو پھر جیسے تیسے چل جاتی ہے۔ لیکن تربیت کی کمی نہیں چل پاتی۔ جو شخص اس قابل ہو گیا کہ اس کی شادی ہو گئی اور بچے ہو گئے تو اس کی اتنی تربیت تو ہونی چاہیے تھی کہ اُس نے بڑے ہو کر کیسے زندگی گزارنی ہے اور کیا کیاذمہ داریاں ہیں اُس کی۔ جن کی ادائیگی ایک خوشگوار زندگی اور خوشحال خاندان کے لئے ضروری ہے۔

بیٹی بھوک سے دودھ کے لیے رو رہی تھی۔ خاتون نے اپنے پاؤں میں پہنی چپل بیچی اور دودھ لے کے بیٹی کو پلایا اور پہلے دن ننگے پاؤں کام پہ گئی۔
سلام ہے اس عورت کو۔
وہ بیٹوں اور میاں سے سخت تنگ تھی۔ گھر چھوڑ کے میکے بیٹھی تھی۔ پہلے کام کرنے تین ماہ لاہور لگا کے آئی تو بیٹوں نے گندم اور نجانے کیا کیا بیچ ڈالا۔
یہاں بھی وہی تربیت والا معاملہ ہے۔ میاں تو ناکارہ تھا ہی بیٹے بھی اسی روش پر چل نکلے۔

اس سے بھی بڑا مسئلہ ہمارے ہاں یہ ہوتا ہے کہ جس کا کام تربیت کرنا ہوتا ہے خود اُس کی ہی تربیت درست خطوط پر نہیں ہوئی ہوتی۔
 

جاسمن

لائبریرین
رمضان سے پہلے والی جلدی سے کیا مراد ہے؟
شاید رمضان سے پہلے کے سب کام نمٹانے کی جلدی۔
سودا لے لیں جلدی جلدی، رمضان آنے والا ہے۔
جو دینا دلانا ہے دور دور جا کر، پہلے ہی دے دلا دیں، رمضان آنے والا ہے۔
کپڑے پہلے ہی خرید لو، رمضان آنے والا ہے۔
کپڑے رمضان سے پہلے سلائی کرالیں۔
میں نے بھی کئی کام پہلے پہلے نمٹانے ہیں کہ رمضان آنے والا ہے۔
:):):)
 

La Alma

لائبریرین
جو لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، انکی معاشی حالت انتہائی ابتر ہے۔ لیکن کچھ تبصروں سے گمان ہوا کہ لوگوں کے گھروں میں کام کرنا اچھا خاصا منافع بخش سلسلۂ روزگار ہے۔ اگر انکی خوشحالی کا واقعی یہ عالم ہے تو پھر اشرافیہ کے بعد شاید انہی کا نمبر آتا ہو۔
 

علی وقار

محفلین
جو لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، انکی معاشی حالت انتہائی ابتر ہے۔ لیکن کچھ تبصروں سے گمان ہوا کہ لوگوں کے گھروں میں کام کرنا اچھا خاصا منافع بخش سلسلۂ روزگار ہے۔ اگر انکی خوشحالی کا واقعی یہ عالم ہے تو پھر اشرافیہ کے بعد شاید انہی کا نمبر آتا ہو۔
کسی کے گھر کا کام بخوشی کوئی نہیں کرتا ہے، یہ محض ایک مجبوری ہے۔ ایسے افراد یقینی طور پر ہمدردی اور محبت کے مستحق ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں اس کم آمدن پر کوئی بھی کام کرنے پر آمادہ نہ ہو گا تاہم ترقی پذیر ممالک اور تیسری دنیا میں ایسے کاموں کا مل جانا بھی غنیمت تصور کیا جاتا ہے۔ غربت بڑھ جائے اور حکومت دادرسی نہ کرے یا اس قابل نہ ہو تو یہ غریب طبقہ اورکہاں جائے گا؟ میرے خیال میں، ہم یہ تو کر سکتے ہیں کہ ان کو طے شدہ معاوضے سے زائد ادا کریں اور ان کی عزت نفس کا خیال رکھیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جو لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، انکی معاشی حالت انتہائی ابتر ہے۔ لیکن کچھ تبصروں سے گمان ہوا کہ لوگوں کے گھروں میں کام کرنا اچھا خاصا منافع بخش سلسلۂ روزگار ہے۔ اگر انکی خوشحالی کا واقعی یہ عالم ہے تو پھر اشرافیہ کے بعد شاید انہی کا نمبر آتا ہو۔

دراصل لڑی کے موضوع کی مناسبت سے بات یہ ہو رہی تھی کہ بھیک کو پیشہ بنانے سے بہتر ہے کہ بندہ حقیر سے حقیر کام پر بھی راضی ہو جائے، یہ کم از کم اس لحاظ سے بہتر ہے کہ اس طرح مذکورہ شخص معاشرے پر بوجھ نہیں بنے گا اور محنت کی روزی روٹی کما کر اس کی اپنی بھی عزتِ نفس کسی حد تک بحال ہوسکے گی۔ ساتھ ساتھ معاشرے میں پیشہ ورانہ گداگری میں بھی کچھ کمی واقع ہوگی۔

جس طرح یہ کہنا مناسب نہیں ہے کہ گھروں میں کام کرنے سے بہتر ہے کہ انسان پیشہ ور گداگر بن جائے اسی طرح یہ کہنا بھی مناسب نہیں ہے کہ گھروں میں کام کرنے والوں کے وارے نیارے ہوا کرتے ہیں۔

بس یہ کہا جا سکتا ہے کہ جب تک کوئی بہتر روزگار یا ذریعہ معاش میسر نہ ہو انسان کے لئے بہتر ہے کہ وہ بھکاری بننے کے بجائے کوئی معمولی کام بھی کرنے پر راضی ہو جائے تاکہ وہ اپنا گزارا چلا سکے اور معاشرے میں گداگری کو فروغ دینے کا باعث نہ بنے۔
 

عثمان

محفلین
مآپ اور بروم دریافت کر لیا گیا ہے یا اب بھی اکڑوں بیٹھ کر کام پر مجبور کیا جاتا ہے؟
 

سید عمران

محفلین
شادی غمی پہ واقعی بہت زیادہ جاتے ہیں۔ لینا دینا ۔ کرایہ بھاڑا۔ کتنا خرچہ ہوتا ہے۔ جبکہ ادھر ہم میں سے کئی لوگ ہوشربا کرائے وغیرہ سے گھبرا کے بہانہ بنا دیتے ہیں۔
یہاں سے کئی خواتین لاہور اور زیادہ تر کراچی جاتی ہیں کہ وہاں اجرت زیادہ ملتی ہے۔
ایک اور بات کہ کئی ایسی خواتین کے گھروں کے کمروں وغیرہ اور بعض اوقات گھروں تک کی تعمیر وہ لوگ کرا دیتے ہیں جہاں یہ کام کرتی ہیں۔
جی ہاں بات یہی ہے کہ گھروں میں کام کرنے والی خواتین کی مجموعی آمدنی اور جن گھروں میں کام کرتی ہیں ان کی طرف سے خیال رکھے جانے کے باعث یہ کم از کم بھوکوں نہیں مرتے نہ ہی تن ڈھاپنے کے لیے لباس کا مسئلہ ہوتا ہے. علاج معالجہ کے لیے بھی سب اپنے طور پر ان کی مدد کردیتے ہیں. اگر یہ بھوکے ننگے ہوتے تو ہزاروں روپے کا کرایہ بھاڑا کیسے افورڈ کرتے. بس اتنی بات ہے...
اس پر یہ کہنا کہ ان کی حالت اشرافیہ جیسی یا ان سے بہتر ہے طنز برائے تخریب کے سوا کچھ نہیں!!!
 

جاسمن

لائبریرین
اگر یہ نتیجہ نکالا جا رہا ہے کہ گھروں میں کام کرنے سے وارے نیارے ہو جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ تو غلط نتیجہ ہے۔ لیکن میں نے اپنی تحریر کے آخر میں یہی کہا تھا کہ نہ ہونے سے بھی بہتر ہے اور گداگری سے بھی بہتر ہے۔ نیز وہ خواتین کہ جن کے پاس تعلیم اور ہنر نہیں ہوتا، گھروں میں کام کرنا ان کے لیے نسبتاً بہتر آپشن ہے۔
لیکن آج وہ خودداری دیکھنے میں نہیں آتی جو پچھلے وقتوں کی تربیت کا کمال تھا۔ لوگ تن آسان بھی ہو گئے ہیں۔ محنت اور خودداری دونوں زبردست صفات ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
اس کے علاؤہ گھر کتنا بڑا ہے اور افراد کتنے ہیں۔۔۔ اجرت ان بنیادوں پہ بھی طے ہوتی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
اس اتوار کو ایک پیٹرول پمپ پہ ایک نوجوان ہاتھوں میں تسبیحیں اور کچھ مزید چیزیں لیے آ گیا۔ بہت منت کہ مدد کریں۔ آٹا نہیں وغیرہ ۔ پھر اس نے کئی بار اللہ کے لیے۔۔۔ اللہ کے واسطے کہہ کہہ کے آخر میں اللہ کی قسم کھا لی۔ مجھے بڑی شرم آئی اور میں نے اسے کچھ پیسے دیے۔ وہ تو ہزار روپے مانگنے لگا تو اسے منع کیا۔ پھر اس کی آواز ساتھ کہیں سے سنائی دی۔ دیکھا تو کسی گاڑی والوں کو کہانی سنا رہا ہو کہ یہ میرے والد صاحب مریض ہیں۔ میں نے گھورا تو بتانے لگا کہ یہ دیکھیں یہ کھڑے ہیں۔ یہ گردوں کے مریض ہیں۔
اللہ کی قسم جھوٹی کیسے کوئی کھا سکتا ہے!!!
 
رمضان سے پہلے والی جلدی سے کیا مراد ہے؟
ہمارے معاشرے میں رمضان شریف (شاید : طے پا چکے رشتوں پر عید ی وغیرہ سے بچنے کے لیے) اور محرم الحرام کی آمد سے پہلے پہلے شادیاں کرنے کا رواج بہت زور پکڑ چکا ہے۔ کچھ دن پہلے دفتری پلازے میں ایک صاحب کے پاس کچھ دیر بیٹھنے کا اتفاق ہوا تو ان کے ٹیبل پر درجن بھر شادیوں کےدعوتی کارڈز پڑے ہوئے تھے اور وہ موبائل پر یاددہانی کے پیغامات لکھ رہے تھے۔ کہنے لگے 8 مارچ سے 21 مارچ کے درمیان یہ سارے فنکشنز ہیں۔ فیصلہ کر رہا ہوں کہ کس پر جانا ہے اور کس پر نہیں۔
میں خود شعبان میں ابھی تک ایک شادی آبائی علاقے میں جا کر بھگتاچکا ہوں، 1 پر بوجوہ نہیں جا پایا اور 18-19 مارچ کو 2 مزید کے لیے تیاری کر رہا ہوں۔
 
Top