آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے - حسن عباس رضا

فرخ منظور

لائبریرین
آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے
لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے

اس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اس طرح
پوچھے کوئی تو صاف مُکر جانا چاہیے

مجھ سے بچھڑ کے ان دنوں کس رنگ میں ہے وہ
یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہیے

جس شام شاہزادی فقیروں کے گھر میں آئے
اُس شام وقت کو بھی ٹھہر جانا چاہیے

ربِّ وصال، وصل کا موسم تو آچکا
اب تو مرا نصیب سنور جانا چاہیے

جب ڈوبنا ہی ٹھہرا تو پھر ساحلوں پہ کیوں
اس کے لیے تو بیچ بھنور جانا چاہیے

بیٹھے رہو گے دشت میں کب تک حسن رضا
پاؤں میں جاگ اٹھا ہے سفر جانا چاہیے

(حسن عباس رضا)
 
مدیر کی آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ جویریہ صاحبہ، وارث صاحب، ڈاکٹر عباس صاحب، زہرا علوی صاحبہ، عندلیب صاحبہ، نبیل اور ملائکہ-
 

فرخ منظور

لائبریرین
نشاندھی کا شکریہ۔

تدوین کردی ہے۔

حضور۔ براہِ کرم آئندہ میرے کسی مراسلے کی میری اجازت کے بغیر تدوین نہ کریں۔ بہت شکریہ۔ ویسے بھی میں روز ہی فورم میں آتا ہوں اگر کسی نے غلطی کی نشاندہی کی ہو گی تو میں خود اس کی تدوین کر دیا کروں گا۔
 
Top