حسن عباس رضا

  1. علی وقار

    حسن رضا تمہارے ہجر کے اسباب اگر معلوم ہو جاتے

    تمہارے ہجر کے اسباب اگر معلوم ہو جاتے تو شاید اپنے رنج آسودہء مفہوم ہو جاتے تعلق توڑنے میں کوئی مشکل تھی تو کہہ دیتے کہ ہم تو پانیوں پر نقش تھے، معدوم ہو جاتے بھلا ہم کو فنا ہونے میں کتنی دیر لگتی تھی کہ تم ارشاد کرتے اور ہم معصوم، ہو جاتے چلو اچھا ہوا جو ہو گیا، سو ہو گیا، لیکن یہ خواہش تھی...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : تُو بہت روکے گی لیکن میں جُدا ہو جاؤں گا - حسن عباس رضا

    غزل تُو بہت روکے گی لیکن میں جُدا ہو جاؤں گا زندگی ، اک روز میں تجھ سے خفا ہو جاؤں گا آخری سیڑھی پہ جا کر تُو پکارے گی مجھے اور میں نیچے کھڑا تری صدا ہو جاؤں گا تُو مصلے پر مری نیت تو باندھے گی ، مگر میں نمازِ عشق ہُوں تجھ سے قضا ہو جاؤں گا چاہتوں کے دائرے میں آؤ دوڑیں ایک ساتھ تُو نے...
  3. مغزل

    غزل : آنکھوں سے خواب، دل سے تمنا تمام شد : از :حسن عباس رضا

    کچھ عرصہ قبل اس خوبصورت زمین میں مجھ ناچیز سے بھی چند شعر سرزد ہوگئے تھے ، اتفاق سے مجھے حسن عباس رضا کی یہ غزل ایک دوست کی وساطت سے موصول ہوئی سو اعتراف کے طور پر غزل شامل کیے دیتا ہوں۔ غزل آنکھوں سے خواب، دل سے تمنا تمام شد تم کیا گئے، کہ شوقِ نظارا تمام شد کل تیرے تشنگاں سے یہ کیا معجزہ...
  4. فرخ منظور

    آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے - حسن عباس رضا

    آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے اس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اس طرح پوچھے کوئی تو صاف مُکر جانا چاہیے مجھ سے بچھڑ کے ان دنوں کس رنگ میں ہے وہ یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہیے جس شام شاہزادی فقیروں کے گھر میں آئے اُس شام وقت کو بھی ٹھہر جانا چاہیے ربِّ وصال،...
Top