آنکھوں میں جو دیا تھا بجھایا نہ جا سکا

عاطف ملک

محفلین
استاد محترم الف عین اور احباب کی خدمت میں یہ تُک بندیاں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔

آنکھوں میں جو دیا تھا بجھایا نہ جا سکا
تیری گلی سے لوٹ کے آیا نہ جاسکا

دل سے ترا خیال مٹایا نہ جاسکا
جو فرضِ عین تھا وہ نبھایا نہ جا سکا

ان سے بھی ہو سکی نہ نظر التفات کی
ہم سے بھی دل کا حال سنایا نہ جا سکا

معمور درد سے جو ہوا مشت بھر یہ دل
پھر کائنات میں بھی سمایا نہ جا سکا

باقی کمال ہیچ تھے اس کی نگاہ میں
اور ہم سے چاند توڑ کے لایا نہ جا سکا

عاطفؔ کا رنگ دیکھتے میدانِ عشق میں
تھا ایسا شہسوار، گرایا نہ جاسکا
اپریل ۲۰۱۸
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ ! بہت خوب!
حسن مطلع کو دیکھ لیجئے گا ایک نظر۔ دو لخت لگ رہا ہے۔
عاطف بھائی، کیا اب آپ دو الگ الگ تخلص استعمال کرتےہیں ؟!
 

عاطف ملک

محفلین
واہ ! بہت خوب!
حسن مطلع کو دیکھ لیجئے گا ایک نظر۔ دو لخت لگ رہا ہے۔
نوازش ظہیر بھائی،
حسنِ مطلع مجھے تو ٹھیک ہی لگا تھا۔۔۔کہ "اصل کام وہی تھا جو نہ ہوسکا"
دیکھتا ہوں، شاید بہتر کر سکوں۔:)
عاطف بھائی، کیا اب آپ دو الگ الگ تخلص استعمال کرتےہیں ؟!
جی۔۔۔۔مزاح کیلیے الگ تخلص استعمال کرتا ہوں:)
ایک عاطفِ سنجیدہ
اور ایک عاطفِ مزاحیہ
عاطفِ نم دیدہ اور عاطفِ رنجیدہ بھول گئے آپ:p
مجھے کم از کم کوئی غلطی محسوس نہیں ہوئی اچھی غزل ہے ماشاء اللہ
:):):)
بہت شکریہ استادِ محترم!
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم

برادرم عاطف ملک مزاج شریف ؟....آپ کی غزل سے مستفید ہوا -ماشاء اللہ آپ کی شاعری کی مشق پرانی لگتی ہے -سو خوب رواں دواں اشعار کہے ہیں -یہ شعر بطور خاص پسند آئے :

ان سے بھی ہو سکی نہ نظر التفات کی
ہم سے بھی دل کا حال سنایا نہ جا سکا

باقی کمال ہیچ تھے اس کی نگاہ میں
اور ہم سے چاند توڑ کے لایا نہ جا سکا


موؑخر الذکر شعر تو آپ کے شادی شدہ ہونے کی چغلی کھا رہا ہے -خیر کوئی بات نہیں -دل چھوٹا نہ کریں -یہ وقت سب مردوں پہ آتا ہے -داد حاضر ہے -

دوسرا شعر مجھے بھی دولخت سا لگا -گو آپ نے توضیح بھی پیش کر دی مگر اصل کام ہی کی صراحت نہیں کہ آیا اس کا خیال اصل کام ہے یا اس خیال کا مٹانا - پھر آگے ایک جگہ آپ نے "مشت بھر یہ دل " اصطلاح استعمال کی ہے -مجھے تو یہ کھٹکی کیونکہ مشت بھر جو 'مشت بھر ریت 'مشت بھر چنے ترکیب تو سنی اور پڑھی بھی ہے کہ جو عموماً مقدار کے تعیّن کے لئے ہوتی ہے البتہ ترکیب "مشت بھر دل" اس سے پہلے نہ پڑھی نہ سنی -اس کی جگہ "اک ذرا سا دل "بھی مناسب ہے -
یاسر
 

عاطف ملک

محفلین
وعلیکم السلام
برادرم عاطف ملک مزاج شریف ؟
الحمدللہ بخیر و عافیت۔
آپ؟
یہ شعر بطور خاص پسند آئے :
بہت ممنون ہوں:)
دوسرا شعر مجھے بھی دولخت سا لگا -گو آپ نے توضیح بھی پیش کر دی مگر اصل کام ہی کی صراحت نہیں کہ آیا اس کا خیال اصل کام ہے یا اس خیال کا مٹانا
اس کو دیکھتا ہوں، ممکن ہے کچھ بہتری ہو سکے ابلاغ میں۔
پھر آگے ایک جگہ آپ نے "مشت بھر یہ دل " اصطلاح استعمال کی ہے -مجھے تو یہ کھٹکی کیونکہ مشت بھر جو 'مشت بھر ریت 'مشت بھر چنے ترکیب تو سنی اور پڑھی بھی ہے کہ جو عموماً مقدار کے تعیّن کے لئے ہوتی ہے البتہ ترکیب "مشت بھر دل" اس سے پہلے نہ پڑھی نہ سنی -اس کی جگہ "اک ذرا سا دل "بھی مناسب ہے -
طب میں پڑھایا جاتا ہے کہ دل کا سائز بند مٹھی جتنا ہوتا ہے، اس کی طرف اشارہ کرنے کی سعی کی ہے:)
یعنی مزاحیہ شاعری کا تخلص ہے ’’عینؔ‘‘ اور سنجیدہ شاعری کا تخلص عاطفؔ ۔ اچھا ہے ۔ پسند آیا ۔
آپ کو پسند آیا، ہمیں بہت خوشی ہوئی:daydreaming:
 
Top