آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

کاشفی

محفلین
جُھکائے ہے سرِ تسلیم ماہ نو، پر، وہ
غُرورِ حسن سے کس کا سلام لیتے ہیں

ہمارے ہاتھ سے اے ذوق وقتِ مے نوشی
ہزار ناز سے وہ ایک جام لیتے ہیں

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
کوئی ہے کافر، کوئی مسلماں، جدا ہر اک کی ہے راہِ ایماں
جو اس کے نزدیک رہبری ہے، وہ اُس کے نزدیک رہزنی ہے

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
یا تو پاسِ دوستی تجھ کو بتِ بیباک ہو
یا مجھ ہی کو موت آجائے کہ قصہ پاک ہو

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
غیر نے ایسا پڑھایا کچھ مرے محبوب کو
لاکھ ہجوں سے پڑھا اُس نے مرے مکتوب کو

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
کوئی جو کام ہو پیری میں کس طرح ہو ذوق
نہ اب ہیں پاؤں سنبھلتے، نہ ہیں سنبھلتے ہاتھ

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
تو بھلا ہے تو بُرا ہو نہیں سکتا اے ذوق
ہے بُرا وہ ہی کہ جو تجھ کو بُرا جانتا ہے

اور اگر تو ہی بُرا ہے تو وہ سچ کہتا ہے
کیوں بُرا کہنے سے تو اُس کے بُرا مانتا ہے

(ذوق رحمتہ اللہ علیہ)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top