S. H. Naqvi

محفلین
در دل مسلم مقام مصطفٰی صلی اللہ علیہ و سلم است

شاید نامرادی کی گھاٹیوں میں بھٹکتے یہ سیاہ بخت اور تیرہ باطن لوگ نہیں جانتے کہ ہر مسلمان کے دل و دماغ میں محمد عربیﷺ کا درجہ و مقام کیا ہے؟ یا شاید وہ بہت اچھی طرح جانتے ہیں اور اسی آگہی کی بنیاد پر آئے دن ایسی مکروہ سازشوں کے جال بنتے رہتے ہیں تاکہ مسلمانوں کے لہو میں بارود بویا جائے‘ اُنہیں اُس ہستی کے حوالے سے مشتعل کیا جائے جس سے محبت و عقیدت کو وہ اپنی جان‘ اپنے مال اور اپنی اولاد سے کہیں زیادہ گراں قیمت اثاثہ خیال کرتے ہیں۔ فتنے اٹھانے‘ نہایت ہُنر کاری کے ساتھ چنگاریوں کو ہوا دینے‘ خاص طور پر مسلم نوجوانوں کے دل و دماغ میں تلاطم بپا کرنے‘ نفرتوں کے الاؤ بھڑکانے اور ماحول کو آتش ناک بناکر اپنی خون خواری کے جواز تلاش کرنے والے یہ لوگ انتہائی مذموم اور مکروہ اہداف کیلئے توہین رسالت کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرتے اور ایک بڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید پڑھیں۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
بتلا دو گستاخ نبی کو غیرت مسلم زندہ ہے۔

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ کی حرمت کی الفت میں جب اِتنی چاشنی ہے کہ تمام مسالک”نقطہٴ عشق“ پر متفق ہوگئے توسوچتا ہوں کہ آقا کریم!آپ بذاتِ خود کتنے میٹھے ہوں گے۔سرکار!آپ دیکھ رہے ہیں ناکہ آج کسی کو کسی سے کوئی اختلاف نہیں، کیا ہوا جو مساجد کے رنگ مختلف ہیں لیکن آپ کے دیوانے، آپ کی محبت کے ایک ہی رنگ میں رنگے ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اپنی جانیں تک قربان کر نے کے لیے تیار ہیں اور کیوں نہ ہوں؟یہ جان تو اللہ اور اُس کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کی امانت ہے۔…نفرت کے کسیلے کلمے پڑھ کر الحاد کی گود میں پرورش پانے والے کیا جانیں کہ خود سپردگی میں کتنا مزہ ہے، اِن کے چہرے تو ”چہرے کی کتاب“(facebook) میں واضح ہیں اور ہم اپنے ہاتھوں میں محضرِ خون تھامے اُس ساعت کے منتظر ہیں جب اِن گستاخوں سے رب ذوالجلال دریافت کرے گا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید پڑھیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نقوی صاحب، اگر آپ نے اقتباسات ہی دینے ہیں اور قاری کو اپنے فورم پر ہی مدعو کرنا ہے تو ایسے تھریڈز 'اسلام اور عصرِ حاضر' میں پوسٹ کرنے کی بجائے یہاں کریں۔

امید ہے آئندہ خیال رکھیں گے کہ اگلی دفعہ میں انہیں منتقل کرنے کی بجائے حذف کردونگا۔
 

باذوق

محفلین
فیس بک [Facebook] ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟!

دنیا کے کسی کونے میں بھی ہو ، ایک مسلمان اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی شان میں گستاخی یقیناً برداشت نہیں کر سکتا۔ کیا یہ چیز بھی دنیا کے کسی انسان کو ، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو ، سمجھانے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے مذہب کی اعلیٰ اور مقتدر ہستی پر کی جانے والی تضحیک و استہزاء کو صرف اس لیے برداشت کرے کہ "آزادئ اظہارِ رائے" فرد کا بنیادی حق ہے؟
آج کے گلوبل ولیج میں کس کا بنیادی حق کیا ہے اور کس قدر ہے اور کتنی حد میں ہے ۔۔۔۔ اس کا فیصلہ کون کرے گا؟
کیا اس کا فیصلہ انکل سام کریں گے؟ یا فیس بک انتظامیہ ؟ یا وہ صیہونی لابی جو دنیا کے تمام مالی معاملات پر غاصبانہ قبضہ رکھتی ہے؟

صاف بات یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔
گلوبل ولیج پر اپنا من چاہا فیصلہ مسلط کرنے والوں کو "بنیادی انسانی حقوق" کی پاسداری سے کوئی سروکار نہیں بلکہ یہ چاہتے ہیں کہ دنیا صرف ان ہی کے تخلیق کردہ خودساختہ اور متضاد اصول و ضوابط کو قبول کرے اور اس پر عمل پیرا ہو ۔۔۔ اب چاہے ان اصولوں سے کسی نسل ، قوم ، قبیلہ ، مذہب ، زبان ، ثقافت ، جنس ، جسمانی معذوری وغیرہ کی کتنی ہی خلاف ورزی کیوں نہ ہوتی ہو۔

یہ ایک علیحدہ موضوع ہے کہ ان حالات میں فیس بک کا استعمال کیا جانا چاہئے یا نہیں؟
کیا تمام مسلمانوں کو فیس بک پر سے اپنا اکاؤنٹ مستقلاً ختم کر لینا چاہئے؟

اسلام نے سائینس اور جدید تکنالوجی کے ذرائع سے استفادہ اور ان کے ذریعے تبلیغِ دین کو شائد کہیں بھی منع نہیں کیا۔ مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

باذوق

محفلین
حیرت ہے میرے پاس بلاگ اسپاٹ پر کوئی بلاگ اوپن نہیں ہو رہا ہے۔ مندرجہ ذیل ایرر آ رہا ہے
ERROR

The requested URL could not be retrieved

باقی تمام ویب سائٹس حسب معمول اوپن ہو رہی ہیں!:confused:
 

محمداسد

محفلین
پاکستانیوں پر حملہ
لاہور میں ہونے والے افسوس ناک سانحہ کے بعد حیرت انگیز طور پر کچھ مبصرین نے اس واقعہ کو پاکستان کی اقلیتی برادری 'قادیانیوں' کے خلاف حملہ گردانا۔ بظاہر قادیانی مراکز پر نظر آنے والا حملہ حقیقت میں پاکستانیوں پر حملہ ہے کیونکہ مذکورہ واقعہ کئی زاویوں ماضی میں ہوئے راولپنڈی و دیگر شہروں میں مسلمانوں کی مساجد پر حملوں سے مشابہت رکھتا ہے۔

مکمل تحریر پڑھیں
 

باذوق

محفلین
سب کچھ پاکستان میں ہے
وطن عزیز میں نجی چینل کسی "وبا" کی طرح پھیلے ہوئے ہیں۔ ان پر ناشتے ، ظہرانے اور عشائیے کے علاوہ شام کی چائے کے اوقات کے زیرعنوان پروگرام نشر ہوتے ہیں۔ یہ ہمارے نوجوانوں میں انتہائی مقبول ہیں کیونکہ ایسے زیادہ تر پروگرام صرف دیکھنے کے لائق ہوتے ہیں ، سننے کے نہیں !
ان چینلز نے بھانپ لیا ہے کہ نوجوانوں میں وہی پروگرام مقبول ہوتے ہیں جن میں "اینکرز" نہیں بلکہ "اینکرنیاں" ہوں۔
یہ وہ نت نئے ملبوسات پہنے ، دوپٹے کو درخور اعتناء نہ جانے ، کرسی پر بیٹھی ، شانے اچکاتی ، اور ریختہ کے بخیے ادھیڑتی نظر آتی ہیں کیونکہ وہ نہ صرف تن زیبی کے حوالے سے "متاثرینِ مغرب" میں شامل ہوتی ہیں بلکہ قومی زبان بولتے ہوئے بھی انہیں کچھ "کمتری" کا سا احساس ہوتا ہے۔ اسی لیے وہ اردو میں کچھ کچھ انگلش شامل کرنے کے بجائے انگلش میں کچھ کچھ اردو بول جاتی ہیں ۔۔۔۔ مثلاً ، ان کا مہمان اگر کوئی فنکار ہو تو اس سے سوال کچھ یوں کرتی ہیں کہ :
"آپ اس فیلڈ میں کیسے آئے ؟ آئی مین ! واز اِٹ یور اون ایمبیشن اور اے نیچرلی بیسٹوڈ گفٹ؟ ناظرین جاننا چاہیں گے"۔
حالانکہ ناظرین کی کم از کم 60 فیصد تعداد کو تو یہی پتا نہیں ہوتا کہ ان کی نمائیندگی کرتی ہوئی اس اینکرنی نے کیا سوال کیا ہے؟
 
Top