آتا ہے صبح اُٹھ کے تیری برابری کو - آرزو

کاشفی

محفلین
غزل
(آرزو - تخلص ہے، سراج الدین علی خاں نام، متوطن اکبر آباد کے)

آتا ہے صبح اُٹھ کے تیری برابری کو
کیا دن لگے ہیں دیکھو خورشیدخاوری کو

دل مارنے کا نسخہ پُہنچا ہے عاشقوں تک
کیا کوئی جانتا ہے اس کیمیا گری کو

اس تندخو صنم سے ملنے لگا ہے جب سے
ہر کوئی مانتا ہے میری دلاوری کو

اپنی فسوں گری سے اب ہم تو ہار بیٹھے
بادِ صبا یہ کہنا اس دل ربا پری کو

“اب خواب میں ہم اُس کی صورت کو ہیں ترستے
اے آرزو ہوا کیا بختوں کی یاوری کو“
 
Top