طارق شاہ
محفلین
![josh_small.jpg](/mehfil/proxy.php?image=https%3A%2F%2Fs4.postimg.org%2F92mn2uwpl%2Fjosh_small.jpg&hash=0896ad9f6c24594acea8d465ef24567e)
غزل
بہار آئی ہے کُچھ بے دِلی کا چارہ کریں
چمن میں آؤ حریفو ! کہ اِستخارہ کریں
شرابِ ناب کے قُلزُم میں غُسل فرمائیں
کہ آبِ مُردۂ تسنِیم سے غرارہ کریں
جُمود گاہِ یخ و زمہرِیر ہی میں رہیں
کہ سیرِ دائرۂ شُعلہ و شرارہ کریں
حِصارِ صومِعہ کے گِرد ، سعی فرمائیں
کہ طوفِ کعبہ رِندِ شراب خوارہ کریں
مُدبّرانِ خُمِستاں کی پیروی فرمائیں
کہ اِتّباعِ فقِیہانِ بد قِوارہ کریں
عباؤ جُبّۂ و کُفش و کُلہ کی خیر منائیں
کہ رخت و جیب و گریباں کو پارہ پارہ کریں
دُرونِ دجلۂ مستی، شناوری فرمائیں
کہ ذکرِ کوثر و زمزم پہ ہی گُزارہ کریں
جہاں کو نوشِ خراباتِیاں کی دعوت دیں
کہ سُوئے نِیشِ مُناجاتِیاں اِشارہ کریں
شُمارِ دانۂ تسبِیح میں رہیں سر گرم
کہ عزمِ خُسرویِ ذرّہ و سِتارہ کریں
گلے میں ڈال دیں، اے جوشؔ ! دوڑ کر بانہیں
کہ دُور ہی سے، رُخ و زُلف کا نظارہ کریں
جوشؔ ملیح آبادی