عصمت چغتائی

  1. فرخ منظور

    مکمل عصمت چغتائی: ٹیڑھی لکیر ۔ تحریر: آئی اے رحمان

    عصمت چغتائی: ٹیڑھی لکیر تحریر: آئی۔ اے رحمٰن اردو کی تاریخ ساز افسانہ نگار عصمت چغتائی سماج کی باغی تھیں انہوں نے ہر سطح پر بغاوت کی۔ وہ زندگی بھر حقوق نسواں کے لیے جدو جہد کرتی رہیں اور اپنی تحریروں کے شعلے کو تیز سے تیز تر کیا۔ لیکن تنازعات بھی مسلسل ان کا تعاقب کرتے رہے، جس سے وہ کبھی پیچھا...
  2. فرخ منظور

    مکمل عصمت چغتائی (خاکہ) ۔ از سعادت حسن منٹو

    ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا، عصمت چغتائی کا یہ خاکہ سعادت حسن منٹو کا تحریر کردہ ہے، کسی بھی شخصیت کا صحیح اندازہ لگانے کے لیے ہمیشہ اس کے معاصرین کی تحریر مددگار ثابت ہو یہ ضروری نہیں ہے، مگر منٹو جیسے سفاک قلم کار نے جب عصمت جیسی سچی افسانہ نگار کے بارے میں کچھ لکھا ہو تو اس کی حقیقت پر...
  3. فرخ منظور

    مکمل دوزخی (خاکہ: عظیم بیگ چغتائی) ۔ تحریر عصمت چغتائی

    عصمت چغتائی کا اپنے ادیب بھائی عظیم بیگ چغتائی کی موت پر ایک خاکہ۔ (سعادت حسن منٹو کا اقتباس اس خاکہ کے بارے میں ’’ساقی‘‘ میں ’’دوزخی‘‘ چھپا۔ میری بہن نے پڑھا اور مجھ سے کہا۔’’سعادت! یہ عصمت کتنی بے ہودہ ہے۔ اپنے موئے بھائی کو بھی نہیں چھوڑا کم بخت نے۔ کیسی کیسی فضول باتیں لکھی ہیں۔‘‘ میں نے...
  4. سویدا

    ٹیڑھی لکیر عصمت چغتائی کا لنک درکار ھے

    عصمت چغتائی کے مشہور ناول ٹیڑھی لکیر کا پی ڈی ایف لنک درکار ہے اگر کسی کے علم میں ہو تو از راہ کرم مطلع فرمائیں شکریہ
  5. فرخ منظور

    مشہور افسانہ نگار عصمت چغتائی فلم جنون میں

    1978 میں شیام بینیگل نے غدر کے تناظر میں ایک فلم بنائی تھی جس کا نام "جنون" تھا اس فلم میں نصیرالدین شاہ، ششی کپور اور شبانہ اعظمی کے ساتھ عصمت چغتائی نے بھی دادی کا کردار کیا تھا۔ اس فلم کی ابتدا خسرو کے کلام سے ہے اور دوسرے حصے میں آپ کو عصمت چغتائی نظر آئیں گی۔
  6. فرخ منظور

    عصمت چغتائی ہیروئن از عصمت چغتائی

    ہیروئن از عصمت چغتائی تالی ہمیشہ دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ ادبی تالی بجانے کے لئے بھی دو ہاتھوں کی ضرورت پڑتی ہے اور عرف عام میں ان دو ہاتھوں سے ہمارا مطلب ادب کے ہیرو اور ہیروئن سے ہے یوں تو ایسا ادب بھی ہے جس میں ہیرو اور ہیروئن نہیں وہ ادب بھی ایسا ہی ہے جیسے کسی نے ایک ہاتھ اور پیر کے تلوے کی...
  7. فرخ منظور

    ہنستے ہنستے (پطرس بخاری پر ایک تحریر) از عصمت چغتائی

    ہنستے ہنستے (عصمت چغتائی کی پطرس بخاری پر ایک تحریر) از عصمت چغتائی ہنستے ہنستے بے حال ہو کر نیر تخت سے نیچے لڑھک گئی۔ "بس کرو الله کا واسطہ" میں نے کرتہ کے دامن سے آنسوپونچھ کر خوشامد سے کہا۔ ہمارے پیٹوں میں مروڑیاں اٹھ رہی تھیں۔ سانس پھول گئی تھی۔ ہنسی چیخوں میں بدل گئی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا...
Top