عالیہ تقوی

  1. کاشفی

    جگہ دلوں میں بنانےمیں دیر لگتی ہے - عالیہ تقوی

    غزل (عالیہ تقوی، الہ آباد) جگہ دلوں میں بنانےمیں دیر لگتی ہے یہ سچ ہے نام کمانےمیں دیر لگتی ہے جو بڑھتے جاؤگے منزل ضرور پاؤ گے یہ اور بات ہے پانےمیں دیر لگتی ہے کسی کی آنکھیں ادھر شوق دید میں بیتاب کسی کو بزم میں آنے میں دیر لگتی ہے جو ان کے سامنے کھلتی نہیں زباں کی گرہ تو دل کا حال سنانے میں...
  2. کاشفی

    تھا جو اپنا ہوا پرایا وہ - عالیہ تقوی

    طرحی غزل از: عالیہ تقوی، الہ آباد تھا جو اپنا ہوا پرایا وہ اپنی قسمت نے دن دکھایا وہ مرحلےکتنےکرکےطےپہنچے بزم میں پر نہ آج آیا وہ یار نے رسم و راہ کردی بند غیر نے اس کو ورغلایا وہ تھک گئےحال دل سناکر ہم صرف ہولے سےمسکرایا وہ آشیاں ہم نےخود اجاڑ دیا ہم کو صیاد نے ستایا وہ اب نہ موسی کوچاہئے...
  3. کاشفی

    حال دل کا کہا نہیں جاتا - عالیہ تقوی، الہ آباد

    غزل (عالیہ تقوی،الہ آباد، ۲۵جون۲۰۱۳) حال دل کا کہا نہیں جاتا اور چپ بھی رہا نہیں جاتا ہوگا کچھ تجھ میں ایسا ورنہ دل ہر کسی کو دیا نہیں جاتا ان کے دل کی طرف بتا رہبر کیا کوئی راستہ نہیں جاتا کیوں قفس سے لگاؤ یہ بلبل گو رہا ہوگیا نہیں جاتا خود جیودوسروں کوجینےدو یوں بھلا کیوں جیا نہیں جاتا...
  4. کاشفی

    اپنی اپنی جنّت - عالیہ تقوی

    اپنی اپنی جنّت (عالیہ تقوی - الہ آباد) شیخ جی بولے ایک لڑکے سے کام اچّھے کرو مرے بچّے دیکھنا ٹی وی، کھیلنا کریکٹ کرلو توبہ بس ان سے اب جھٹ پٹ رکّھو بس روزہ و نماز سے کام تاکہ جنّت میں پھر ملے انعام بولا لڑکا مجھے تو معاف کرو بس یہ جنّت تمہیں مبارک ہو شہد اور دودھ بیر اور انار مجھ کو ان...
  5. کاشفی

    کب کسی کی یہ دنیا مستقل ٹھکا نا ہے - عالیہ تقوی

    غزل (عالیہ تقوی - الہ آباد) کب کسی کی یہ دنیا مستقل ٹھکا نا ہے ایک در سے آ نا ہے دوسرے سے جانا ہے یہ فقط سراۓ ہے اور ہم مسافر ہیں رات بھر ٹھہرنا ہے صبح لوٹ جا نا ہے کویٔ اپنی دولت پر چاھے جتنا اتراۓ خالی ہاتھ آیا تھا خالی ہاتھ جانا ہے پھر کسی نے چھیڑا ہے میرے دل کے تاروں کو...
Top