کاشفی

محفلین
غزل
(عالیہ تقوی،الہ آباد، ۲۵جون۲۰۱۳)
حال دل کا کہا نہیں جاتا
اور چپ بھی رہا نہیں جاتا

ہوگا کچھ تجھ میں ایسا ورنہ دل
ہر کسی کو دیا نہیں جاتا

ان کے دل کی طرف بتا رہبر
کیا کوئی راستہ نہیں جاتا

کیوں قفس سے لگاؤ یہ بلبل
گو رہا ہوگیا نہیں جاتا

خود جیودوسروں کوجینےدو
یوں بھلا کیوں جیا نہیں جاتا

بس کر اےآسمان تیرا ستم
اور ہم سے سہا نہیں جاتا

ہےنکیرین عمربھرکی تھکن
مت جگاؤ اٹھا نہیں جاتا

دو گھڑی بانٹ لو کسی کا غم
اس میں کچھ عالیہ نہیں جاتا
 
Top