خواجہ حیدر علی آتش

  1. فرخ منظور

    آتش کوئی عشق میں مجُھ سے افزوں نہ نکلا - آتش

    کوئی عشق میں مجُھ سے افزوں نہ نکلا کبھی سامنے ہو کے مجنوں نہ نکلا بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا جو چیرا تو اِک قطرہء خوں نہ نکلا بجا کہتے آئے ہیں ہیچ اس کو شاعر کمر کا کوئی ہم سے مضموں نہ نکلا ہُوا کون سا روزِ روشن نہ کالا کب افسانہء زلفِ شب گوں نہ نکلا پہنچتا اسے مصرعِ تازہ و...
  2. فرخ منظور

    آتش سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا - آتش

    سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا کہتی ہے تجھ کو خلقِ خدا غائبانہ کیا کیا کیا اُلجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے بخیہ طلب ہے سینہء صد چاک شانہ کیا؟ زیرِ زمین سے آتا ہے جو گل سو زر بکف قاروں نے راستے میں خزانہ لٹایا کیا؟ چاروں طرف سے صورتِ جاناں ہو جلوہ گر دل صاف ہو ترا تو ہے آئینہ...
  3. فرخ منظور

    آتش یہ آرزو تھی تجھے گُل کے رُوبرُو کرتے - آتش

    یہ آرزو تھی تجھے گُل کے رُوبرُو کرتے ہم اور بلبل ِبے تاب گفتگو کرتے پیام بر نہ میّسر ہوا تو خوب ہوا زبانِ غیر سے کیا شرحِ آرزو کرتے مری طرح سے مہ و مہر بھی ہیں آوارہ کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے ہمیشہ رنگ زمانہ بدلتا رہتا ہے سفید رنگ ہیں آخر سیاہ مُو کرتے لٹاتے دولتِ دنیا کو میکدے...
  4. سیفی

    آتش چمن میں شب کو جو وہ شوخ بے نقاب آیا - آتش

    [marq=right:ebe9514feb]ویسے آتش کے کلام کا اپنا ہی ایک لطف ہے۔۔۔۔اگر آپ محسوس کریں تو[/marq:ebe9514feb] چمن میں شب کو جو وہ شوخ بے نقاب آیا یقیں ہو گیا شبنم کو، آفتا ب آیا ان انکھڑیوں میں اگر نشئہ شرکاب آیا سلام جھک کر کروں گا جو پھر حجاب آیا اسیر ہونے کا اللہ رے شوق بلبل کو جگایا نالوں سے...
  5. سیفی

    آتش خواجہ حیدر علی آتش کی آتش بیانی ۔۔۔۔

    خواجہ حیدر علی آتش کی آتش بیانی ۔ [marq=right:c7ef26ab8a]خواجہ حیدر علی آتش[/marq:c7ef26ab8a] خاک پر سنگِ درِ یار نے سونے نہ دیا دھوپ میں سایہءِ دیوار نے سونے نہ دیا شام سے وصل کی شب آنکھ نہ جھپکی تا صبح شادئِ دولتِ دیدار نے سونے نہ دیا
Top