تلوک چند محروم

  1. سیما علی

    نورجہاں کا مزار۔۔۔تلوک چند محروم

    دن کو بھی یہاں شب کی سیاہی کا سماں ہے کہتے ہیں یہ آرام گہہ نورجہاں ہے مدت ہوئی وہ شمع تہ خاک نہاں ہے اٹھتا مگر اب تک سر مرقد سے دھواں ہ جلووں سے عیاں جن کے ہوا طور کا عالم تربت پہ ہے ان کے شب دیجور کا عالم اے حسن جہاں سوز کہاں ہیں وہ شرارے کس باغ کے گل ہو گئے کس عرش کے تارے کیا بن گئے اب کرمک...
  2. فرخ منظور

    وہ آئی شامِ غم وقفِ بلا ہونے کا وقت آیا ۔ تلوک چند محروم

    وہ آئی شامِ غم وقفِ بلا ہونے کا وقت آیا تڑپنے لوٹنے کا دم فنا ہونے کا وقت آیا انہیں اپنی جفاؤں پر پشیمانی ہوئی آخر شریکِ ماتم‌ِ اہلِ وفا ہونے کا وقت آیا اداسی ہر سحر کہتی ہے مجھ سے بزمِ انجم کی اٹھ اے غم دیدہ اٹھ، محوِ بکا ہونے کا وقت آیا ترا ملنا کسے ملتا ہے ممنونِ مقدر ہوں مگر افسوس...
  3. فہد اشرف

    تلوک چند محروم: چھبیس جنوری

    یہ دور نو مبارک فرخندہ اختری کا جمہوریت کا آغاز انجام قیصری کا کیا جاں فزا ہے جلوہ خورشید خاوری کا ہر اک شعاع رقصاں مصرع ہے انوری کا روز سعید آیا چھبیس جنوری کا دور جدید لایا بھارت کی برتری کا بھارت کی برتری میں کس کو کلام ہے اب تھا جو رہین پستی گردوں مقام ہے اب جمہوریت پہ قائم سارا نظام ہے اب...
  4. کاشفی

    دُنیا - جناب تلوک چند محروم

    دُنیا (جناب تلوک چند محروم) نقش برسطح آب ہے دُنیا بلکہ موجِ سراب ہے دُنیا ایک حالت پہ رہ نہیں سکتی پیکرِ انقلاب ہے دُنیا شبِ غفلت ہے زندگی اپنی اس میں نیرنگِ خواب ہے دُ نیا چند روزہ ہے اور فانی ہے پھر بھی کیا لاجواب ہے دُنیا ہوشیار اس سے بچ کے رہتے ہیں کہ نہایت خراب ہے...
  5. کاشفی

    اس کا گلہ نہیں کہ دُعا بے اثر گئی - تلوک چند محروم

    غزل (تلوک چند محروم) اس کا گلہ نہیں کہ دُعا بے اثر گئی اک آہ کی تھی وہ بھی کہیں جا کے مر گئی اے ہم نفس، نہ پوچھ جوانی کا ماجرا موجِ نسیم تھی، اِدھر آئی، اُدھر گئی دامِ غمِ حیات میں الجھا گئی اُمید ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ احسان کر گئی اس زندگی سے ہم کو نہ دنیا ملی نہ دین تقدیر کا...
  6. کاشفی

    ماتمِ اقبال - تلوک چند محرُوم

    ماتمِ اقبال تلوک چند محرُوم اقبال کی موت پر بپا ماتم ہے اے اہلِ سخن! بہت بڑا ماتم ہے نغموں سے کہو کہ آج نالے بن جائیں رضوانِ ریاضِ شعر کا ماتم ہے! ------------------- چمن را گلفشاں کردی و رفتی وطن را گلستاں کردی ورفتی! زطبعِ خود کہ بودا بربقا بار سخن را جاوداں کردی ورفتی...
Top