صوفی تبسّم

  1. فرخ منظور

    تبسم غم نصیبوں کو کسی نے تو پکارا ہوگا ۔ صوفی تبسّم

    غزل غم نصیبوں کو کسی نے تو پکارا ہوگا اس بھری بزم میں کوئی تو ہمارا ہوگا آج کس یاد سے چمکی تری چشمِ پرُ نم جانے یہ کس کے مقدّر کا ستارا ہو گا جانے اب حُسن لٹائے گا کہاں دولتِ درد جانے اب کس کو غمِ عشق کا یارا ہوگا تیرے چھُپنے سے چھپیں گی نہ ہماری یادیں تو جہاں ہوگا وہیں ذکر ہمارا ہوگا یوں...
  2. فرخ منظور

    تبسم تو نے کچھ بھی نہ کہا ہو جیسے ۔ صوفی تبسّم

    غزل تو نے کچھ بھی نہ کہا ہو جیسے میرے ہی دل کی صدا ہو جیسے یوں تری یاد سے جی گھبرایا تو مجھے بھُول گیا ہو جیسے اس طرح تجھ سے کئے ہیں شکوے مجھ کو اپنے سے گلا ہو جیسے یوں ہر اک نقش پہ جھکتی ہے جبیں تیرا نقشِ کفِ پا ہو جیسے تیرے ہونٹوں کی خفی سی لرزش اِک حسیں شعر ہوا ہو جیسے (صوفی غلام مصطفیٰ...
  3. فرخ منظور

    چوہا از صوفی تبسّم

    چُوہا ہے مرے پاس اِک مرا چوہا خوب صورت سا دل رُبا چوہا دُم بھی چوہے کی سر بھی چوہے کا ہے مرا چوہا بس نرا چوہا بلّی کو بھی سبق پڑھاتا ہے ہے بہت ہی پڑھا لکھا چوہا میرے چوہے کو کوئی کچھ نہ کہے مِرا چوہا ہے لاڈلا چوہا سو گیا دیکھ کر وہ بلّی کو لوگ سمجھے کہ مر گیا چوہا حرکتیں اُس کی سب دلیروں کی کام...
  4. فرخ منظور

    آیا بسنت میلا ۔ صوفی تبسّم

    آیا بسنت میلا آیا بسنت میلا منّا پھرے اکیلا کچھ لوگ آرہے ہیں کچھ لوگ جا رہے ہیں کچھ دیکھتے ہیں میلا منّا پھرے اکیلا لوگوں کے پاس موٹر کرتی پھرے ہے ٹرٹر منّے کے پاس ٹھیلا منّا پھرے اکیلا ابّا نے دی اِکنّی امّی نے دی اَدھّنی پیسا ملے نہ دھیلا منّا پھرے اکیلا کوئی مٹھائی کھائے کوئی چنے چبائے...
  5. فرخ منظور

    قائد اعظم (2) از صوفی تبسّم

    قائد اعظم (2) دیس کی آن ، قائد اعظم دیس کی شان ، قائد اعظم ہم کبھی بھی بھُلا نہیں سکتے دیس کی جان، قائد اعظم تُو نے محنت کا ہم کو درس دیا تیری محنت تری سعادت تھی کام سارے کیے دیانت سے یہ دیانت خدا کی رحمت تھی یہی محنت یہی دیانت تھی تیرا ایمان ، قائد اعظم تُو نے دکھ درد سارے دُور کیے تُو نے...
  6. فرخ منظور

    قائدِاعظم از صوفی تبسّم

    قائدِاعظم تیرے خیال سے ہے دل شادماں ہمارا تازہ ہے جاں ہماری دِل ہے جواں ہمارا تیری ہی ہمّتوں سے آزاد ہم ہوئے ہیں خوشیاں ملی ہیں ہم کو دِل شاد ہم ہوئے ہیں تجھ سے ہی لہلہایا یہ گُلستاں ہمارا ہم سو رہے تھے تُو نے آ کر ہمیں جگایا پھرتے تھے ہم بھٹکتے رستہ ہمیں بتایا تُو رہنما ہمارا ، تُو سارباں...
  7. فرخ منظور

    اقبال کا خواب پاکستان از صوفی تبسّم

    اقبال کا خواب پاکستان کتنا اچھا ہے کتنا پیارا ہے اِک چمکتا ہوا ، ستارا ہے ہم ہیں اِس کے تو یہ ہمارا ہے جان میں اس کی جان ہے اپنی اِس کی ہر شان ، شان ہے اپنی یہ بڑا مُلک ہے کہ چھوٹا ہے اُس طرح کا کہ اِس طرح کا ہے یہ بڑی بات ہے کہ اپنا ہے دیس میں اپنے اپنا راج تو ہے اپنے ہاتھوں میں اپنی لاج تو...
  8. فرخ منظور

    ہمارا دیس از صوفی تبسّم

    ہمارا دیس دیس ہمارا پاکستان دیس ہمارا ہم کو پیارا ہم سب کی آنکھوں کا تارا اپنے دیس پہ ہم قربان دیس ہمارا پاکستان اس کی خوشی آرام ہمارا اِس کے نام سے نام ہمارا اِس کی شان ہماری شان دیس ہمارا پاکستان آزادی ہے شان ہماری آزادی ہے آن ہماری آزادی اپنا ایمان دیس ہمارا پاکستان پاکستان بنایا جس نے...
  9. فرخ منظور

    اپنا راج ۔ صوفی تبسّم

    اپنا راج لاکھ مصیبت اِک سلجھاؤ لاکھ بگاڑ اور ایک بناؤ لاکھ دکھوں کا ایک علاج اپنے دیس میں اپنا راج خود ہی بگڑنا، خود ہی سنورنا اپنے بل پر آپ ابھرنا اپنے ہاتھ میں اپنی لاج اپنے دیس میں اپنا راج اپنی عدالت، اپنی گواہی اپنی حکومت، اپنی شاہی اپنا تخت اور اپنا تاج اپنے دیس میں اپنا...
  10. فرخ منظور

    بادل ۔ صوفی تبسّم

    بادل کالے بادل آئیں گے آکر مینہ برسائیں گے مینہ میں لوگ نہائیں گے کالے بادل آئیں گے مینہ برسے گا ٹپ ٹپ ٹپ ساز بجے گا ٹپ ٹپ ٹپ ہم ناچیں گے گائیں گے کالے بادل آئیں گے بُلبُل گانا گائے گی کویل راگ سنائے گی مینڈک بھی ٹرّائیں گے کالے بادل آئیں گے از صوفی تبسّم
  11. فرخ منظور

    کیا چیز لو گے؟ ۔ صوفی تبسّم

    کیا چیز لو گے؟ کیا چیز لو گے؟ چمچہ کہ تھالی؟ تھالی بھری ہے چمچہ ہے خالی! میں لوں گا تھالی کیا چیز لو گے؟ روٹی کہ کیلا؟ روٹی ہے سب کی، میں ہوں اکیلا! میں لُوں گا کیلا کیا چیز لو گے؟ کیلا کہ بستہ؟ بستہ ہے میرا پھولوں کا دستہ! میں لُوں گا بستہ تب تُم کو مانوں، مل جائے سب کچھ...
  12. فرخ منظور

    آؤ آؤ سیر کو جائیں ۔ صوفی تبسّم

    آؤ آؤ سیر کو جائیں آؤ آؤ سیر کو جائیں باغ میں جا کر شور مچائیں اچھلیں کودیں ناچیں گائیں آؤ آؤ سیر کو جائیں کالے کالے بادل آئے جھوم جھوم کر سر پر چھائے مینہ برسے گا خوب نہائیں آؤ آؤ سیر کو جائیں باغ میں تازہ پھول کھلے ہیں رنگ برنگے پھول کھلے ہیں ہم بھی اپنا رنگ جمائیں آؤ آؤ سیر...
  13. فرخ منظور

    نبی ہمارے ۔ صوفی تبسّم

    نبیﷺ ہمارے وہ حق کی باتیں بتانے والے وہ سیدھا رستہ دکھانے والے وہ راہبر رہنما ہمارے نبی ہمارے، نبی ہمارے درود ان پر، سلام ان پر بلند نبیوں میں نام اُن کا فلک سے اونچا مقام اُن کا ہمارے ہادی خدا کے پیارے نبی ہمارے، نبی ہمارے درود ان پر، سلام ان پر انہی کی خاطر دمک رہے ہیں انہی...
  14. فرخ منظور

    تو زمین، آسماں کا مالِک ۔ صوفی تبسّم

    تو زمین، آسماں کا مالِک تو زمین، آسماں کا مالِک ساری دنیا جہان کا مالِک میرے تن، میری جان کا مالک آسماں پر جو چاند تارے ہیں تو نے یہ نقش سب سنوارے ہیں تیری قدرت کے سب نظارے ہیں بھولے بھٹکون کا رہنما تُو ہے نا امیدوں کا آسرا تُو ہے سب کے دکھ درد کی دوا تُو ہے اپنے دُکھ سب...
  15. فرخ منظور

    میرا خدا ۔ صوفی تبسّم

    میرا خدا جس نے بنائی دنیا جس نے بسائی دنیا ہاں وہ مرا خدا ہے مجھ کو بھی زندگی دی تجھ کو بھی زندگی دی ہاں وہ مرا خدا ہے اُس نے بنائے سارے یہ چاند اور تارے سورج کو روشنی دی پھولوں کو تازگی دی ہاں وہ مرا خدا ہے لیتا ہوں نام اُس کا کرتا ہوں اُس کی پوجا وہ میرا رہنما ہے وہ میرا آسرا ہے ہاں وہ مرا...
  16. فرخ منظور

    رس بھرا مالٹا ہے ٹوٹ بٹوٹ ۔ صوفی تبسّم

    رس بھرا مالٹا ہے ٹوٹ بٹوٹ گول اور سرخ سا ہے ٹوٹ بٹوٹ رس بھرا مالٹا ہے ٹوٹ بٹوٹ جب وہ پیدا ہوا تو ٹوٹ ہی تھا دوسرے دن بنا ہے ٹوٹ بٹوٹ اصل میں وہ تو ایک لڑکی تھی یوں ہی لڑکا بنا ہے ٹوٹ بٹوٹ صبح کو ایک ننھا منّا تھا شام تک بن گیا ہے ٹوٹ بٹوٹ ٹوٹیاں یا بٹوٹیاں جو ہیں اُن میں سب...
  17. فرخ منظور

    ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے ۔ صوفی تبسّم

    ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے اب ٹوٹ بٹوٹ کی بات نہ کر اب ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے اب چھوٹوں کا تو ذکر ہی کیا ہے اب بڑے بھی سہمے رہتے ہیں اب جو وہ منہ سے بات کرے سب جی ہاں، جی ہاں، کہتے ہیں اب ٹوٹ بٹوٹ کلرک نہیں اب ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے پہلے اِک کمرا دفتر تھا اب پُورا بنگلا دفتر ہے ہر پھاٹک...
  18. فرخ منظور

    ہر جگہ ایک سا ہے ٹوٹ بٹوٹ ۔ صوفی تبسّم

    ہر جگہ ایک سا ہے ٹوٹ بٹوٹ گرچہ چھوٹا بڑا ہے ٹوٹ بٹوٹ ہر جگہ ایک سا ہے ٹوٹ بٹوٹ گیند بلّے کا وہ کھلاڑی ہے ٹسٹ میں کھیلتا ہے ٹوٹ بٹوٹ کام آتا نہیں ہے یاروں کے کِس مرض کی دوا ہے ٹوٹ بٹوٹ جسم پر اُس کے کوئی ماس نہیں چیل کا گھونسلا ہے ٹوٹ بٹوٹ جس طرف بھی گیا نظر بٹّو راستے میں...
  19. فرخ منظور

    ٹوٹ بٹوٹ نے کھایا پان - صوفی تبسّم

    ٹوٹ بٹوٹ نے کھایا پان ٹوٹ بٹوٹ نے کھایا پان ٹوٹ بٹوٹ بڑا شیطان گھر والوں نے روٹی کھائی قیمہ کھایا، بوٹی کھائی ٹوٹ بٹوٹ نے کھایا پان ٹوٹ بٹوٹ بڑا شیطان منہ میں اُس کے دانت نہیں ہے پیٹ میں اس کے آنت نہیں ہے پھر بھی کھاتا جائے پان ٹوٹ بٹوٹ بڑا شیطان ٹوٹ بٹوٹ نے جب منہ کھولا ٹوٹ...
  20. فرخ منظور

    شعر کہنے لگا ہے ٹوٹ بٹوٹ ۔ صوفی تبسّم

    شعر کہنے لگا ہے ٹوٹ بٹوٹ شعر کہنے لگا ہے ٹوٹ بٹوٹ آج شاعر بنا ہے ٹوٹ بٹوٹ باتیں کرنے کے اُس کو عادت ہے ورنہ اچھّا بھلا ہے ٹوٹ بٹوٹ سال میں ایک روز پڑھتا ہے سال بھر کھیلتا ہے ٹوٹ بٹوٹ لوگ سمجھے کتاب پڑھتا ہے اصل میں رو رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ یوں ہی عینک لگائی ہے اُس نے آنکھ سے...
Top