فرخ منظور
لائبریرین
شعر کہنے لگا ہے ٹوٹ بٹوٹ
شعر کہنے لگا ہے ٹوٹ بٹوٹ
آج شاعر بنا ہے ٹوٹ بٹوٹ
باتیں کرنے کے اُس کو عادت ہے
ورنہ اچھّا بھلا ہے ٹوٹ بٹوٹ
سال میں ایک روز پڑھتا ہے
سال بھر کھیلتا ہے ٹوٹ بٹوٹ
لوگ سمجھے کتاب پڑھتا ہے
اصل میں رو رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
یوں ہی عینک لگائی ہے اُس نے
آنکھ سے دیکھتا ہے ٹوٹ بٹوٹ
شعر سنتا ہے جب وہ جُمّن کے
شوق سے جھومتا ہے ٹوٹ بٹوٹ
از صوفی تبسّم
شعر کہنے لگا ہے ٹوٹ بٹوٹ
آج شاعر بنا ہے ٹوٹ بٹوٹ
باتیں کرنے کے اُس کو عادت ہے
ورنہ اچھّا بھلا ہے ٹوٹ بٹوٹ
سال میں ایک روز پڑھتا ہے
سال بھر کھیلتا ہے ٹوٹ بٹوٹ
لوگ سمجھے کتاب پڑھتا ہے
اصل میں رو رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
یوں ہی عینک لگائی ہے اُس نے
آنکھ سے دیکھتا ہے ٹوٹ بٹوٹ
شعر سنتا ہے جب وہ جُمّن کے
شوق سے جھومتا ہے ٹوٹ بٹوٹ
از صوفی تبسّم