سیماب اکبرآبادی

  1. طارق شاہ

    سیماب اکبر آبادی سیمابؔ اکبر آبادی ::::: پہنچے تا بہ منزل کیا، سلسلہ یہاں اپنا ::::: Seemab Akbarabadi

    غزل پہنچے تا بہ منزل کیا، سِلسِلہ یہاں اپنا راستے ہیں سب اُن کے اور کارواں اپنا کیا کریں کہِیں قائم عارضی نِشاں اپنا ہے وہی مکاں اپنا، جی لگے جہاں اپنا بزمِ حُسن میں ہُو گا کون ترجُماں اپنا دِل پہ کُچھ بھروسا تھا، دِل مگر کہاں اپنا وقت راہِ منزِل میں ہو نہ رائیگاں اپنا روز رُخ بدلتا ہے...
  2. طارق شاہ

    سِیماب اکبرآبادی ::::: چمک جُگنو کی برقِ بے اماں معلوم ہوتی ہے ::::: Seemab Akbarabadi

    غزلِ سیماب اکبرآبادی چمک جُگنو کی برقِ بے اماں معلوم ہوتی ہے قفس میں رہ کے قدرِ آشیاں معلوم ہوتی ہے کہانی میری رُودادِ جہاں معلوم ہوتی ہے جو سُنتا ہے اُسی کی داستاں معلوم ہوتی ہے ہَوائے شوق کی قوّت وہاں لے آئی ہے مجھ کو جہاں منزِل بھی گردِ کارواں معلوم ہوتی ہے...
  3. طارق شاہ

    سیماب اکبرآبادی :::: کیا جانے میں جانا ہے ، کہ جاتے ہو خفا ہو کر -- Seemab Akbarabadi

    غزلِ سیماب اکبرآبادی کیا جانے میں جانا ہے ، کہ جاتے ہو خفا ہو کر ! میں جب جانُوں مِرے دل سے چلے جاؤ جُدا ہو کر تصور آپ کا، کیا کیا فریبِ جلوہ دیتا ہے کہ رہ جاتا ہُوں میں اکثر، ہم آغوشِ ہوا ہو کر وہ پروانہ ہُوں، میری خاک سے بنتے ہیں پروانے وہ دیپک ہُوں، کہ انگارے اُڑاتا ہُوں فنا...
  4. طارق شاہ

    سیماب اکبر آبادی سیماب اکبر آبادی :::: مجھے فکر و سرِ وفا ہے ہنوز -- Seemab Akbarabadi

    سیماب اکبرآبادی مجھے فکر و سرِ وفا ہے ہنوز بادۂ عِشق نارسا ہے ہنوز بندگی نے ہزار رُخ بدلے جو خُدا تھا، وہی خُدا ہے ہنوز او نظر دل سے پھیرنے والے دل تُجھی پر مِٹا ہُوا ہے ہنوز ساری دُنیا ہو، نا اُمید تو کیا مجھے تیرا ہی آسرا ہے ہنوز نہ وہ سرمستِیاں نہ فصلِ شباب عاشقی صبر آزما ہے ہنوز دل...
  5. طارق شاہ

    سیماب اکبر آبادی سیماب اکبر آبادی --- ہَمَیں تو یوں بھی نہ جلوے تِرے نظرآئے

    غزل سیماب اکبر آبادی ہَمَیں تو یوں بھی نہ جلوے تِرے نظرآئے نہ تھا حجاب، توآنکھوں میں اشک بھرآئے ذرا سی دیر میں دُنیا کی سیر کرآئے کہ لے کے تیری خبر تیرے بے خبرآئے اسِیر ہونے کے آثار پھر نظرآئے قفس سے چھوٹ کر آئے تو بال وپرآئے تجھے ملال ہے ناکامئ نظر کا فضول نظر میں جو نہ سمائے وہ کیا...
  6. طارق شاہ

    سیماب اکبرآبادی -- تم مِرے پاسِ رہو پاسِ ملاقات رہے

    غزل سیماب اکبرآبادی تم مِرے پاسِ رہو، پاسِ ملاقات رہے نہ کرو بات کسی سے تو مِری بات رہے ہو سرافرازِ یقیں، حدّ ِ تصّور سے گُزر وہ بھی کیا عشق جو پابندِ خیالات رہے میں نے آنکھوں سے نہ دیکھی سَحَرِشامِ فراق شمْع سے پہلے بُجھا ایک پہررات رہے ذہْن ماؤف، دِل آزردہ، نگاہیں بے کیف مر ہی جاؤں گا...
  7. طارق شاہ

    سیماب اکبرآبادی -- اب کیا بتائیں عمرِ وفا کیوں خراب کی

    غزل سیماب اکبرآبادی اب کیا بتائیں عمرِ وفا کیوں خراب کی نوحہ ہے زندگی کا کہانی شباب کی تم نے خبر نہ لی مِرے حالِ خراب کی کالی ہوئیں فراق میں راتیں شباب کی تھی الوداعِ ہوشِ تجلّئِ مختصر میرا تو کام کرگئی جنْبش نقاب کی وہ میرے ساتھ ساتھ مُجسّم تِرا خیال وہ جنگلوں میں سیر شبِ ماہتاب کی...
  8. طارق شاہ

    سیماب اکبرآبادی "شاید جگہ نصیب ہو اُس گُل کے ہار میں"

    غزلِ سیماب اکبرآبادی شاید جگہ نصیب ہو اُس گُل کے ہار میں میں پُھول بن کے آؤں گا، اب کی بہار میں خَلوَت خیالِ یار سے ہے انتظارمیں آئیں فرشتے لے کے اِجازت مزار میں ہم کو تو جاگنا ہے ترے انتظار میں آئی ہو جس کو نیند وہ سوئے مزار میں اے درد! دل کوچھیڑکے، پھرباربارچھیڑ ہے چھیڑ کا مزہ خَلِشِ...
  9. طارق شاہ

    سیماب اکبرآبادی --- "رہیں گے چل کے کہیں اوراگر یہاں نہ رہے"

    غزلِ سیماب اکبرآبادی رہیں گے چل کے کہیں اوراگر یہاں نہ رہے بَلا سے اپنی جو آباد گُلِستاں نہ رہے ہم ایک لمحہ بھی خوش زیرِ آسماں نہ رہے غنیمت اِس کوسَمَجْھیے کہ جاوِداں نہ رہے ہمیں تو خود چَمن آرائی کا سلیقہ ہے جو ہم رہے توگُلِسْتاں میں باغباں نہ رہے شباب نام ہے دل کی شگفتہ کاری کا وہ کیا...
Top