نظر لکھنوی - نعتیں

  1. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: جامعِ اوصاف ہے جو حسن کی تصویر ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    جامعِ اوصاف ہے جو حسن کی تصویر ہے وہ نبیؐ مجھ کو ملا ہے یہ مِری تقدیر ہے کیا ہے زورِ حیدریؓ کیا قوت شبیرؓ ہے زورِ بازوئے محمدؐ ہی کی اک تعبیر ہے تزکیہ اخلاق کا، افکار کی تطہیر ہے ہر طرح تذکیر ہے، تنذیر ہے، تبشیر ہے کس طرح سنورے بشر غوطہ زنِ تدبیر ہے وہ کہ ہے معمارِ انساں فکرِ ہر تعمیر ہے وہ...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: دستِ طرفہ کارِ فطرت نے سمو دی طرفگی ٭ نظرؔ لکھنوی

    دستِ طرفہ کارِ فطرت نے سمو دی طرفگی از ہمہ پہلو ہے دلکش ذاتِ پاکِ آں نبیؐ اب نہیں کوئی نبی بعد از رسولِ ہاشمیؐ تا قیامت اب تو لازم ہے اسی کی پیروی منبعِ نورِ بصیرت چشمۂ ہر آگہی آپؐ پر نازل ہوئی ہے جو کتابِ آخری تذکرہ اس کا نہیں محدود روئے ارض تک آسمانوں پر فرشتوں میں بھی ہے ذکرِ نبیؐ پیکرِ...
  3. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: پوری نہ جس طرح سے ہو حمدِ خدا کبھی ٭ نظرؔ لکھنوی

    پوری نہ جس طرح سے ہو حمدِ خدا کبھی کامل نہ ہو ثنائے شہِ دو سرا کبھی روشن ہوئی جو شمع بہ غارِ حرا کبھی تھی با خدا وہ زینتِ عرشِ عُلا کبھی بجلی چمک اٹھی جو دیے مسکرا کبھی موتی برس پڑے جو تکلم کیا کبھی میرے نبیؐ کی طرح کوئی جامع الصفات خلّاقِ دوجہاں نے نہ پیدا کیا کبھی باتیں وہ ہیں کہ منطقی و...
  4. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: میرا قلم بہ صفحۂ قرطاس ہے رواں ٭ نظرؔ لکھنوی

    میرا قلم بہ صفحۂ قرطاس ہے رواں میں لکھ رہا ہوں مدحتِ سرکارِ دوجہاں اس میں کچھ اختلاف نہیں سب ہیں یک زباں توصیفِ مجتبیٰ نہ کبھی ہو سکے بیاں اللہ رے شرف کہ ہے وہ قبلۂ جہاں اللہ کا نبیؐ ہے وہ مخدومِ بندگاں نام اس کا گونجتا ہے فضا میں اذاں اذاں نقشِ قدم بہ عرشِ معلّیٰ ہے ضو فشاں ان سے ہی...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: نبیؐ کی ذات پہ یہ بحث و گفتگو کیا ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    نبیؐ کی ذات پہ یہ بحث و گفتگو کیا ہے یہی سمجھ لے ذرا پہلے تو کہ تو کیا ہے ہے ان کی یاد سے دل کا وہ عالمِ رنگیں کہ جس کے سامنے دنیائے رنگ و بو کیا ہے نبیؐ کا چہرۂ پُر نور ہے خوشا گل گوں مقابلہ میں یہ مہتابِ زرد رو کیا ہے ہے کائنات یہ ساری اسی کے صدقہ میں فقط یہ ایک ہی دنیائے چار سو کیا ہے...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: خارج از امکاں ہے تکمیلِ بیانِ مصطفیٰؐ ٭ نظرؔ لکھنوی

    خارج از امکاں ہے تکمیلِ بیانِ مصطفیٰؐ بس ہوں تا مقدور میں بھی نغمہ خوانِ مصطفیٰؐ کیا بشر سمجھے گا ذاتِ بے کرانِ مصطفیٰؐ خالقِ کونین بھی ہے قدر دانِ مصطفیٰؐ آئے دنیا سے سمٹ کر عاشقانِ مصطفیٰؐ دیدنی ہے ازدحامِ آستانِ مصطفیٰؐ شانِ آقائی تو دیکھیں سرورِ کونین کی رہتی دنیا کے ہیں آقا خادمانِ...
  7. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: محمدؐ ابنِ عبد اللہ قریشی ٭ نظر لکھنوی

    محمدؐ ابنِ عبد اللہ قریشی محمدؐ نورِ چشمِ آمنہ بی خدا کا آخری دنیا کا ہادی کوئی ہمسر نہ اس کا کوئی ثانی محمدؐ ہی سے ہے فیضانِ ہستی ہے اس کا مسلکِ حق، حق پرستی ہے سب نبیوں پہ اس کی بالادستی خدا کی اس پہ رحمت ہے برستی محمدؐ مجتبیٰ ہے مصطفیٰ ہے زمانہ مقتدی وہ مقتدا ہے وہ ختم المرسلیں وہ پیشوا...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: امامِ رسولاں متاعِ دو عالم ٭ نظر لکھنوی

    امامِ رسولاں، متاعِ دو عالم محمدؐ رسول و نبی مکرّم مَلَک بھیجتے ہیں درود اس پہ پیہم سلام اس کو آتے ہیں از عرشِ اعظم ہے قرآن اس کا مؤثر، منظّم ہے دین اس کا کامل، شریعت ہے محکم درود اس پہ بھیجیں بھی دن رات گر ہم ہے کم اس کے احساں کے آگے، بہت کم بہ حالاتِ امّت، وہ غرقِ تفکر وہ اک دردِ جاں سوز...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: تمام نبیوں میں شاہِ طیبہ کا مرتبہ ہے بلند و بالا ٭ نظر لکھنوی

    تمام نبیوں میں شاہِ طیبہ کا مرتبہ ہے بلند و بالا درود پڑھتے ہیں ان پہ ہر دم، مسبّحانِ ملاءِ اعلیٰ ہے گوشہ گوشہ جہاں کا روشن، دلوں کی دنیا بھی ہے منور اس آفتابِ ہدیٰ کے صدقے، کہ جس کے دم سے ہے سب اجالا بہ موجِ گردابِ بحرِ ظلمت، پھنسی تھی نوعِ بشر کی کشتی خدا کی جانب سے ناخدا بن کے اس نے کشتی کو...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: میدانِ محمِدت میں ہے لازم ادب کا پاس ٭ نظرؔ لکھنوی

    میدانِ محمِدت میں ہے لازم ادب کا پاس رکھتا ہوں یونہی کھینچ کے رخشِ قلم کی راس لبریزِ غم ہو جب بھی یہ قلبِ تنک حواس آئی ہے دلدہی کہ تری یاد میرے پاس اسرا کی شب گیا ہے وہ خلوت میں رب کے پاس رتبہ شہِ ہدیٰ کا ہے بالائے ہر قیاس لبریز قلب کیوں نہ ہو از جذبۂ سپاس بندوں کو رب سے اس نے کیا آ کے روشناس...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: ہر شاخِ ادب ذکر سے تیرے ہی سپھل ہو ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہر شاخِ ادب ذکر سے تیرے ہی سپھل ہو چاہے وہ قصیدہ ہو کہ وہ نظم و غزل ہو تم باعثِ ایں عالمِ اسباب و علل ہو محبوبِ خدا ختمِ رسل سِرِّ ازل ہو جس دل میں تری حب بمقدارِ اقل ہو ہنگامۂ ہستی کا نہ اس دل پہ خلل ہو انگلی کا اشارہ ہو تو یہ ردِ عمل ہو ٹل جائے وہ تقدیرِ الٰہی کہ اٹل ہو وہ کوئی دقیقہ...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے تری عظمت خدا کے بعد اک امرِ مسلّم ہے حریمِ نازِ حسنِ لم یزل کا تو ہی محرم ہے نقوشِ پا سے رخشندہ جبینِ عرشِ اعظم ہے تمہارے جدِّ امجد کی بدولت آبِ زمزم ہے تمہارے دم سے کعبہ قبلۂ ابنائے آدم ہے تمہارا دیں قبولِ حق، مدلّل اور محکم ہے مفصل، منضبط، مربوط،...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: محبت سے سرشار ہو کر لکھی ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    محبت سے سرشار ہو کر لکھی ہے بصد شوق سنیے کہ نعتِ نبیؐ ہے توجہ خصوصی جو اللہ کی ہے دیارِ نبیؐ میں عجب دلکشی ہے ضیا گستری ہی ضیا گستری ہے وہ منظر ہے ہر سو کہ بس دیدنی ہے وہ ماحولِ روضہ میں خوشبو بسی ہے کوئی جیسے جنّت کی کھڑکی کھلی ہے یہ اعزاز و اکرامِ خاکِ مدینہ جبینِ فلک تک بھی دیکھیں...
  14. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: فرشتے حضوری میں پہنچا رہے ہیں ٭ نظرؔ لکھنوی

    فرشتے حضوری میں پہنچا رہے ہیں محمدؐ پہ لاکھوں سلام آ رہے ہیں ہوئے جو گرفتارِ آں زلفِ مشکیں وہ آزاد اَز دامِ دنیا رہے ہیں سب اپنی جگہ شاد کامِ تجلی تجلی کچھ اس طور دکھلا رہے ہیں فزوں تر ہے دربارِ طیبہ کی رونق جو سَو اٹھ گئے تو ہزار آ رہے ہیں مطاعِ زمانہ بنے اللہ اللہ جو خدام ہمراہِ آقا...
  15. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: بیاں ہے لبوں پر شہِ انس و جاں کا ٭ نظرؔ لکھنوی

    بیاں ہے لبوں پر شہِ انس و جاں کا مرے گرد حلقہ ہے کرّ و بیاں کا وہ محبوب و ممدوح ربِ جہاں کا یہ رتبہ خوشا قبلۂ مقبلاں کا شرف آسماں سے بڑھا خاکداں کا کہ مسکن ہے یہ عرش کے میہماں کا ہے پہرہ بہاروں کا در شہرِ خوباں گزر کیسے ممکن وہاں ہو خزاں کا سوادِ مدینہ قریب آ گیا ہے بڑھا شوق دل کا بڑھا کیف...
  16. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: رہے گا غلغلہ تیرا جہاں میں ہم نہیں ہوں گے ٭ نظرؔ لکھنوی

    رہے گا غلغلہ تیرا جہاں میں، ہم نہیں ہوں گے تو محبوبِ خدا ہے تیرے چرچے کم نہیں ہوں گے سہارا ایک بس رہ جائے گا شاہِ مدینہؐ کا جو ہمدم ہیں دریں عالم، در آں عالم نہیں ہوں گے شفیعِ عاصیاں ہے نورِ چشمِ آمنہ بے شک مسیحِ دہر نورِ دیدۂ مریم نہیں ہوں گے نہ جائیں جو مدینہ باوجودِ استطاعت بھی دل و...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: ہوں میں جب مستغرقِ کارِ ثنائے آنحضورؐ ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہوں میں جب مستغرقِ کارِ ثنائے آنحضورؐ روشنی ہی روشنی ہے در شعور و لا شعور مرتکز سارا جمال و حسن در ذاتِ حضورؐ روئے تاباں پر ہے اس کے نور اِک بالائے نور اس کی نسبت کیا کہیں ہم بندگانِ بے شعور کیا نہیں وہ اور کیا ہے جانے یہ ربِّ غفور گر چہ ہیں صد ہا نِعَم جنّت میں مع حور و قصور لطف کیا لیکن نہ...
  18. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: ہر چند مدح اس کی سب اہلِ ہنر کریں ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہر چند مدح اس کی سب اہلِ ہنر کریں شایانِ شان اس کے نہ ہو جس قدر کریں ان کے نقوشِ پا کا تتبع اگر کریں لاریب لوگ وہ دلِ یزداں میں گھر کریں ہم کیا بیانِ خُلقِ شہِ نامور کریں جاں لیوا دشمنوں سے بھی وہ در گزر کریں عشقِ نبیؐ میں آؤ اِن آنکھوں کو تر کریں بے مایہ آنسوؤں کو بھی رشکِ گہر کریں سب انبیا...
  19. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: آمنہ بی کا پسر، راج کنور، لختِ جگر ٭ نظرؔ لکھنوی

    آمنہ بی کا پسر، راج کنور، لختِ جگر ہے شہنشاہِ زمن، ختمِ رسل، فخرِ بشر چاک رکھے شبِ یلدا کا جگر تا بہ سحر بزمِ عالم میں سجی ایسی کہاں شمعِ دِگر دوپہر، چار پہر، بلکہ ہے سچ آٹھ پہر ہر جگہ صلِّ علیٰ تذکرۂ خیرِ بشر رزم گاہِ حق و باطل میں وہ ہے شیرِ ببر ایک آئے نہ مقابل جو چلے تیغِ دو سر ڈال دیں...
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: خبر ہے عالِم ایجادِ کُل اور مُبتدا تم ہو ٭ نظرؔ لکھنوی

    خبر ہے عالِم ایجادِ کُل اور مُبتدا تم ہو پسِ حمدِ خدا وَاللہ، سزاوارِ ثنا تم ہو تمہیں انساں یہ سمجھا جس قدر اس سے سوا تم ہو خدا ہی جانتا ہے کیا نہیں ہو اور کیا تم ہو شہِ کونین ہو، ختم الرسل ہو، مجتبیٰ تم ہو خدا مطلوب ہے تم کو خدا کا مدعا تم ہو تمہاری ہر ادا ہے دل نشیں وہ خوش ادا تم ہو حسینانِ...
Top