محمد خلیل الرحمن

  1. چوہدری لیاقت علی

    شاعری کیلنڈر 2016

    سال نو کا آغاز ۔ فضلی سنز کی منفرد تخلیق شاعری کیلنڈر کے ساتھ 366 دن366 غزلیں/نظمیں دل کو چھو لینے والی شاعری کا ایک حسین مرقع مسلسل اشاعت کے گیارہ سال شاعری انتخاب اپنا تھا شاعری کیلنڈر 2016 انتحاب چوہدری لیاقت علی نظر ثانی عزیز نبیل (قطر) ان احباب کا کلام اورتعاو ن شامل رہا نصیر...
  2. نور وجدان

    برائے اصلاح و مشورہ ۔۔۔۔ایک غزل

    محترم الف عین کی پیشِ خدمت جناب محمد یعقوب آسی کی نظر ایک حقیر اور ادنی کاوش ۔۔۔ بھول اور غلطیاں میرے حصے میں کچھ اچھا لگے تو وہ آپ کی ذرہ نوازی ہے ۔آپ دونوں کا حسنِ ظن ہے ورنہ میں کہاں قابل کچھ کہ سکوں ۔۔۔۔ بے انتہا جنوں ہے، اب عشق لا دوا ہے. آئینہ بن گیا دل ، مدت کوئی رہا ہے. آوارگی...
  3. عاطف سعد

    یا چُناں کُن یا چُنیں (ترجمہ از محمد خلیل الرحمٰن)

    السلام علیکم
  4. فارقلیط رحمانی

    سات سمندر(فرہنگ آصفیہ سے ایک اقتباس)

    سات سَمَنْدَرْ (ہ) اِسم مُذکّر۱۔ مجازاً دُنیا کے کُل بحرِ اعظم۔ کیونکہ اِس کا ماخذعربی تحقیقات کے موافق سبعۃ البحر معلوم ہوتا ہے جو قرآن شریف میں آیا ہے۔ اور وہاں وہ ساتوں سمندر مراد ہیں جو عرب کے اِردگِرد یا دُور و نزدیک واقع ہیں۔ جیسے: ۱۔بحیرہ ٔشام۲،۔ بحیرہ ٔ قلزم۳،۔ بحرِ عرب ۴،۔ بحرِ ہند، ۵۔...
  5. سید اِجلاؔل حسین

    چند اشعار (یا قطعہ؟)

    ابتدائی دنوں میں ایک غزل لکھنی شروع کی تھی جو ایک قطعہ سی بن کے رہ گئی۔۔۔ پیشِ خدمت ہے تنقید و اصلاح کے لئے: کر کے وعدہ وفا نہیں کرتا اور جفا یہ جفا نہیں کرتا دوست ہے وہ برا نہیں کرتا بات کر کے خفا نہیں کرتا دیکھ کر میری بیقراری کو کوئی راحت عطا نہیں کرتا وہ مسیحا تو ہے مرا لیکن مصلحت سے...
  6. سید اِجلاؔل حسین

    غزل: پت جھڑ کے زمانے ہیں۔۔۔

    غزل پت جھڑ کے زمانے ہیں، گم گشتہ ٹھکانے ہیں ہم ظلم کے ماروں کے، ہر گام فسانے ہیں کب یاد نہ تم آئے، کس لمحہ نہ ہم روئے تم تو نہ رہے اپنے، ہم اب بھی دوانے ہیں کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو معلوم تو تھا تم کو، ہم کتنے سیانے ہیں اک ڈوبتی کشتی ہے، تنکے کا سہارا ہے اب وصل نہیں ممکن، بس...
  7. سید اِجلاؔل حسین

    برائے اصلاح: پت جھڑ کے زمانے ہیں، گمگشتہ ٹھکانے ہیں

    یہ میری ابتدائی غزلوں میں سے ایک ہے۔ آپ حضرات کی تنقید برائے اصلاح کا منتظر رہوں گا۔ سکریہ! غزل پت جھڑ کے زمانے ہیں، گم گشتہ ٹھکانے ہیں ہم ظلم کے ماروں کے، ہر گام فسانے ہیں کب یاد نہ آئے تم، کس لمحہ نہ روئے ہم تم تو نہ رہے اپنے، ہم اب بھی دوانے ہیں کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو کیا...
  8. محمد خلیل الرحمٰن

    گنتر گراس کی نظم کا ترجمہ:: از:: محمد خلیل الرحمٰن

    گنتر گراس کو خراجعقیدت پیش کرنے کے لیے ہم نے ان کی نظم کا اردو ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ محفلین سے درخواست ہے کہ توجہ سے پڑھیں اور اپنی قیمتی رائے سے ضرور مطلع فرمائیں۔ کیا کہا جائے شاعر گنتر گراس۔ ترجمہ محمد خلیل الرحمٰن آج میں لب کھول کر یہ برملا کیوں نہ کہوں یہ جو اب ہے، جو ابھی تک ہوچکاہے...
Top