ابتدائی دنوں میں ایک غزل لکھنی شروع کی تھی جو ایک قطعہ سی بن کے رہ گئی۔۔۔ پیشِ خدمت ہے تنقید و اصلاح کے لئے:​
کر کے وعدہ وفا نہیں کرتا
اور جفا یہ جفا نہیں کرتا
دوست ہے وہ برا نہیں کرتا
بات کر کے خفا نہیں کرتا
دیکھ کر میری بیقراری کو
کوئی راحت عطا نہیں کرتا
وہ مسیحا تو ہے مرا لیکن
مصلحت سے دوا نہیں کرتا!
 
Top