اردو غزلیات

  1. راحیل فاروق

    کچھ اور بھٹک لوں میں، حسرت میں نہ مر جاؤں!

    راہوں میں ٹھہر جاؤں، منزل سے گزر جاؤں کچھ اور بھٹک لوں میں، حسرت میں نہ مر جاؤں ہر راہ کا عالم اور، ہر گام پہ سو سو رنگ سوچا کہ اِدھر جاؤں، چاہا کہ اُدھر جاؤں کچھ اور کھٹک تھی تب، اب اور کسک سی ہے مدت ہوئی نکلا تھا، اب جی میں ہے گھر جاؤں ویرانئِ منزل کا افسانہ ہی کہہ ڈالوں کوئی تو سبق سیکھے،...
  2. راحیل فاروق

    حسن والوں کے نام ہو جائیں

    حسن والوں کے نام ہو جائیں ہم خود اپنا پیام ہو جائیں چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے طے کیا، ہم کلام ہو جائیں حد تو یہ ہے کہ ان کے جلوے بھی احتراماً حرام ہو جائیں خاص لوگوں کے خاص ہونے کی انتہا ہے کہ عام ہو جائیں اس کی محنت حلال ہو جائے جس کی نیندیں حرام ہو جائیں ان کو سجدے تو کیا کریں، راحیلؔ...
  3. راحیل فاروق

    سر پھوڑ کے مر جائیں؟ سرکار، کدھر جائیں؟

    لے کر یہ محبت کے آزار کدھر جائیں؟ سر پھوڑ کے مر جائیں؟ سرکار، کدھر جائیں؟ بیٹھیں تو کہاں بیٹھیں اس کوئے ملامت میں؟ اٹھ جائیں تو ہم اہلِ پندار کدھر جائیں؟ مانا کہ مسیحا کو ہیں اور ہزاروں کام یہ بھی تو کہو کوئی، بیمار کدھر جائیں؟ یہ کرب، یہ سناٹا، یہ رنگ کی ننگی لاش لالے تو گئے صاحب! گلزار کدھر...
  4. راحیل فاروق

    ہم روایت شکن، روایت ساز

    ہونے والی ہے بزمِ نو آغاز بج اٹھے ہیں سبھی سنے ہوئے ساز عشق اکیسویں صدی میں ہے وہی راہیں، وہی نشیب و فراز اس نے پھر سنگِ آستاں بدلا ہم نے رکھ دی وہی جبینِ نیاز دور تھا ہر کسی سے ہر کوئی دی کسی نے قریب سے آواز بندہ پرور کو یہ نہ تھا معلوم بندے مانگیں گے بندگی کا جواز عشق کرتے ہیں لوگ بھی...
  5. ظہیراحمدظہیر

    ملتی نہیں منزل تو مقدر کی عطا ہے

    ملتی نہیں منزل تو مقدر کی عطا ہے یہ راستہ لیکن کسی رہبر کی عطا ہے کب میری صفائی کوبھلا مانے گی دنیا الزام ہی جب ایسے فسوں گر کی عطا ہے جچتے نہیں آنکھوں میں شبستان و گلستاں یہ دربدری ایسے کسی در کی عطا ہے ساحل کے خزانے نہیں دامن میں ہمارے جو کچھ بھی ملا ، گہرے سمندر کی عطا ہے اُجرت...
  6. ظہیراحمدظہیر

    ٓآسرے توڑتے ہیں ، کتنے ستم توڑتے ہیں

    آسرے توڑتے ہیں ، کتنے بھرم توڑتے ہیں حادثے دل پہ مرے دُہرا ستم توڑتے ہیں آ ستینوں میں خداوند چھپا کر اتنے لوگ کن ہاتھوں سے پتھر کے صنم توڑتے ہیں اُٹھ گئی رسمِ صدا شہر ِ طلب سے کب کی اب تو کشکولِ ہوس بابِ کرم توڑتے ہیں جھوٹی تعبیر کے آرام کدے سے تو نکل خواب کتنے تری دہلیز پہ دم توڑتے ہیں...
  7. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    ابھی پچھلے دنوں ابن سعید صاحب کا ایک دھاگا دیکھا تو خیال آیا کہ اس قسم کی حرکت اپنی تک بندیوں کے ساتھ بھی کی جائے ۔ پچھلی تین چار دہائیوں سے شعر لکھ رہا ہوں لیکن بوجوہ شعر خوانی ایک خاص حلقہء احباب تک ہی محدود رہی ہے ۔ میں نے کبھی اسے اشاعت کے قابل نہیں سمجھا کہ دنیا میں روشنائی اور کاغذ کے اس...
Top