الو اور درخت
ایک درخت تھا سر سبز ھرا بھرا
بہت خوبصورت جو دیکھنے میں سب کو بہت اچھا لگتا تھا
پھر اس پہ ایک الو آ بسا
درخت کو الو کا بسیرا اچھا نہیں لگا
درخت نے سوچا کیا پتا خزاں کے موسم میں الو کہیں اور بسیرا کر لے مگر موسم بدلے مہینے بدلے
سال بدلے مگر الو کہیِں نہیں گیا
درخت بے بس تھا کیا...