کوئ تو جگاؤ

sadia saher

محفلین
غزہ پہ ظلم اور بربریت کا دوسرا ھفتہ شروع ھو گیا ھے مگر دنیا کو کوئ فرق نہیں پڑرھا کرسمس دھوم دھام سے منائ گئ نئے سال کا جشن منایا گیا آتش بازی کی گئ خوشی میں دھماکے کیے گئے لوگوں نے روشنیوں میں تالیوں کی گونج میں ایک دوسرے کو مبارک باد دی دھماکے تو غزہ میں بھی ھوئے بس فرق اتنا ھے غزہ میں دھماکوں انسانی جسم اڑے تالیوں کی جگہ چینخوں کی آوازیں تھیں ساری رات مبارک باد کی جگہ بین ھوتا رھا مگر اس کا ساری دنیا میں کسی کو کوئ فرق نہیں پڑا کیونکہ کچھ فلسطینی مارے گئے وہ فلسطینی جن کو عرصے سے مارا جا رھا ھے مسلا جا رھا ھے مگر وہ سخت جان ھیں ختم نہیں ھو رھے پھیلتے جا رھے ھیں زندہ ھیں صرف سانس ھی نہیں لیتے بلکہ سر اٹھانے لگتے ھیں اپنے حق کی بات کرتے ھیں جس کا ان کو کوئ حق نہیںجس کے بدلے میں انھیں پھر مسلا جاتا ھے کچلا جاتا ھے مگر کوئ نہیں بولتا ھم سپر پاورز کی طرف دیکھتے ھیں وہ انصاف کریں ظلم کو روکیں ان لوگوں کی طرف دیکھتے ھیں جو کبھی نہیں چاھتے کہ مسلمان ترقی کریں ان کے مقابلے پہ آئیں ھم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ھم کیا کر سکتے ھیں کیا مسلمان اتنے کمزور ھیں کہ کچھ نہیں کر سکتے کیا 57 مسلم ممالک کے ڈیڑھ ارب لوگوں کے پاس کوئ دولت کوئ طاقت نہیں کہ وہ کچھ کر سکیں کیوں سو رھے ھیں وہ سب لوگ جن کو اللہ نے طاقت دی ھے وہ لوگ جو نئے جزیرے بسا رھے ھیں نیا منی یورپ بنا رھے ھیں دنیا کی بلند ترین عمارتیں بنا رھے ھیں دنیا کے مہنگے ترین ھوٹل بنا رھے ھیں وہ لوگ جن کو اللہ نے تیل جیسی نعمت دی ھے وہ نعمت جس کے بنا دنیا ایک دن بھی نہیں چل سکتی کوئ تو جاؤ ان کو جگاؤ انھیں بتاؤ کہ غزہ میں کیا ھو رھا ھے کیسے تڑپ تڑپ کے معصوم بچے مر رھے ھیں بنا مرھم پٹی کے زخموں سے چور لوگ بنا کسی امداد کے پڑے ھیں کتنی ماؤں کی گودیں سونی ھو گئیں کتنے بچے اپنی ماؤں کی لاشوں سے لپٹے بھوکے پیاسے بیٹھے ھیں کتنے جوان جنھوںنے اپنے ماں باپ کا سہارا بننا تھا اپاھنج ھو گئے ھیں
کوئ اب کو خبر دو انھیں یاد کرواؤ ھمارا اس مذھب سے تعلق ھے جس کے ماننے والوں کو ایک جسم سے تشبیح دی گئ ھے کون سی آواز سے وہ جاگیں گے کیا غزہ میں رھنے والی مائیں مائیں نہیں ھیں ؟کیا وہ سب انسان نہیں ھیں؟ کیا ان کو جینے کا کوئ حق نہیں؟ کیا ان کی جانوں کی کوئ قیمت نہیں؟ کیا ایک اسرائیلی کی قیمت ھزار فلسطینی ھیں ؟کون ھے جو ظالم کو روک سکے کیوں کسی بے بس نوجوان میں اپنا بھائ نظر نہیں آتا کیوںکسی بچے میں اپنا بچہ نظر نہیں آتامسلم امہ کیسے جاگے گی کوئ تو جگاؤ اب نہیں جاگیں گے تو کب جاگیں گے
 

محمد نعمان

محفلین
بہت خوب لکھا ہے سعدیہ جی آپ نے۔۔۔
اللہ کرے کہ آپکی آواز ظالموں کے لیے ان کے ظلم کی آخری گھڑی بن جائے۔
آمین
 

علی ذاکر

محفلین
میرے خیال میں‌ہمیں ایک مہم چلانی چاہئے کہ تمام ممبران اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ‌کردیں

یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیئے ےتھا لیکن کیا کریں‌جو کام کی چیزیں‌ہیں‌وہ سب یہودیوں‌نے سنبھالی ہوئ ہے مسلمانوں بیچاروں‌اتنا دم نہیں‌کہ اس مدِمقابل کچھ کر سکیں
 

ظفری

لائبریرین
میرے خیال میں‌ہمیں ایک مہم چلانی چاہئے کہ تمام ممبران اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ‌کردیں

اس سے کیا ہوگا ۔۔۔ اگر انہوں نے جواباً پاکستان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا تو پاکستان کی 75 فیصد انڈیسٹریز بند ہوجائیں گی ۔ کیونکہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکہ اور یورپ کے کئی ملکوں کا بھی بائیکاٹ کرنا ہوگا ۔ :idontknow:
 

راشد احمد

محفلین
اس سے کیا ہوگا ۔۔۔ اگر انہوں نے جواباً پاکستان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا تو پاکستان کی 75 فیصد انڈیسٹریز بند ہوجائیں گی ۔ کیونکہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکہ اور یورپ کے کئی ملکوں کا بھی بائیکاٹ کرنا ہوگا ۔ :idontknow:


وہ پہلےکونسا چل رہی ہیں مہنگائی، بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ، امن و امان کی خراب صورت حال، پٹرول وگیس کی قلت اور بے تکے ٹیکسوں نے انڈسٹری کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ آپ نے ضروری اسرائیل کی مصنوعات لینی ہیں اپنےد وست چین کی مصنوعات استعمال کریں۔
ہم اسرائیل، امریکہ اور یورپ کی مصنوعات زیادہ استعمال کرتے ہیں اور وہ کم کرتے ہیں۔ ایک بار کرکے تودیکھیں اللہ مالک ہے۔
 

طالوت

محفلین
بہت اچھا لکھا سعدیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے کھپت کہاں سے پوری کریں گے ؟
جان بچانے والی ادویات کہاں سے لائیں گے ؟

نویاں نکور گڈیاں کتھوں آن گیاں ؟
جدید مشینری کتھوں آئے گی ؟
عیاشی کرن کتھے جاں گے ؟

یوں بھی چنا سا اسرائیل پورے عرب سے سنبھالا نہیں جاتا ، پورا مغرب کیسے سنبھالیں گے ؟ بات غیرت و حمیت کی ہوتی ہے اور وہ غیرت ہم سے زیادہ وینزویلا اور موریطانیہ میں ہے ۔۔ ایک نے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کیا دوسرے نے اپنا سفیر واپس بلا لیا ۔۔ صرف سفارتی سطح پر ہی کوئی موثر حکمت عملی اپنائی جائے تو اسرائیل کا با آسانی خاتمہ کیا جا سکتا ہے ۔۔ حماس اور فلسطینیوں کا بھی کلی طور پر یہی مطالبہ ہے کہ آپ ہمیں سفارتی محاذ پر سپورٹ کریں عسکری محاذ پر ہم لڑنا جانتے ہیں ۔۔ اب یہ بات ان بڑبولے حکمرانوں کو کون سمجھائے جن کی زبانیں گنگ ، کان بہرے اور آنکھیں اندھی ہو چکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
وسلام
 

ظفری

لائبریرین
وہ پہلےکونسا چل رہی ہیں مہنگائی، بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ، امن و امان کی خراب صورت حال، پٹرول وگیس کی قلت اور بے تکے ٹیکسوں نے انڈسٹری کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ آپ نے ضروری اسرائیل کی مصنوعات لینی ہیں اپنےد وست چین کی مصنوعات استعمال کریں۔
ہم اسرائیل، امریکہ اور یورپ کی مصنوعات زیادہ استعمال کرتے ہیں اور وہ کم کرتے ہیں۔ ایک بار کرکے تودیکھیں اللہ مالک ہے۔
بھائی صاحب ۔۔۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس صورتحال کا سامنا ساری دنیا کو ہے کہ ایک اقتصادی بحران پوری دنیا میں آیا ہوا ہے ۔ ہمارے ملک میں مفاد پرست اس موقع سے بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ مگر اس کے باوجود بھی بہت ہزاروں خاندان اسی برآمدی مصنوعات پر پل رہے ہیں ۔
دوسری بات یہ کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ اسرائیلی ، امریکی اور یورپی مصنوعات کا بائیکاٹ نہ کریں ۔ میں نے صرف ایک تقابلہ پیش کیا تھا کہ اگر ایسا ہو تو ایسا ہوگا ۔ مگر آپ یا چند اور لوگ ان ہزاروں خاندان میں شامل نہیں ہیں تو یقیناً آپ اس تقابلے کی نفی کریں گے ۔ مگر جن لوگوں کی روزیاں اس برآمدی مصنوعات سے لگیں ہوئیں ہیں ۔ وہ آکر یہ کچھ کہیں تو ان سے کوئی منطقی بات کی جاسکتی ہے ۔
 

arifkarim

معطل
سادیہ سحر:
آپکے کالم پر صرف یہ تبصرہ کروں گا:’’سوئے ہوئے کو تو بندہ جگائے البتہ جاگے ہوئے کو کیسے جگائے !‘‘
 

ظفری

لائبریرین
بہت اچھا لکھا سعدیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے کھپت کہاں سے پوری کریں گے ؟
جان بچانے والی ادویات کہاں سے لائیں گے ؟

نویاں نکور گڈیاں کتھوں آن گیاں ؟
جدید مشینری کتھوں آئے گی ؟
عیاشی کرن کتھے جاں گے ؟

یوں بھی چنا سا اسرائیل پورے عرب سے سنبھالا نہیں جاتا ، پورا مغرب کیسے سنبھالیں گے ؟ بات غیرت و حمیت کی ہوتی ہے اور وہ غیرت ہم سے زیادہ وینزویلا اور موریطانیہ میں ہے ۔۔ ایک نے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کیا دوسرے نے اپنا سفیر واپس بلا لیا ۔۔ صرف سفارتی سطح پر ہی کوئی موثر حکمت عملی اپنائی جائے تو اسرائیل کا با آسانی خاتمہ کیا جا سکتا ہے ۔۔ حماس اور فلسطینیوں کا بھی کلی طور پر یہی مطالبہ ہے کہ آپ ہمیں سفارتی محاذ پر سپورٹ کریں عسکری محاذ پر ہم لڑنا جانتے ہیں ۔۔ اب یہ بات ان بڑبولے حکمرانوں کو کون سمجھائے جن کی زبانیں گنگ ، کان بہرے اور آنکھیں اندھی ہو چکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
وسلام

وینزویلا اور ماریطانیہ کے حکمران آسمان سے نہیں اُترے ۔ انہیں ان کے ملک کی عوام ہی لیکر آئیں ہیں ۔ اور جو عوام چاہ رہی ہے وہی وہ لوگ کر رہے ہیں ۔ عوام کی پوری سپورٹ حاصل ہے ۔ اگر ان کی عوام ان کے ان فیصلوں کے خلاف باہر آگئی تو کیا وہ اس طرح کے فیصلے کرسکیں گے ۔۔۔ ؟؟؟‌ ۔ مگر ہمارے ہاں خود اپنی اصلاح کے بجائے حکمرانوں کا واویلا مچایا جاتا ہے ۔ یعنی ان کو کوئی مثبت اور مضبوط فیصلے کرنے چاہیں ۔ جبکہ ہم اپنے روزمرہ کے معمولات میں مگن ہیں ۔ بحثیتِ قوم جو ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے وہ ہم الیکشن میں اس کو ظاہر کردیتے ہیں ۔ اور حکمرانوں کو اکثریت سے منتخب کروا کر یہ ثابت کر دیتے ہیں ۔ یہ ہمارے حکمران ہیں ۔ ان کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ہمارا فیصلہ ہوگا ۔ پھر بھی اس کے بعد حکمرانوں پر ہی عتاب آتا ہے ۔ آیتوں کو کوٹ کرنے والے یہ آیت کوٹ کرنا بھول جاتے ہیں کہ جیسی قوم ہوگی اس پر ویسا ہی حکمران مسلط ہوگا ۔ پہلے اپنا محاسبہ کجیئے ۔ اپنے روزمرہ کی مصروفیات کو جانچیئے کہ اس کا کتنا حصہ امت کی فکر اور اس عاقبت کی سوچ میں صرف ہو رہی ہے ۔ پوری امت کی بات چھوڑیئے ۔ صرف فلسطین کو ہی لے لیجیئے ۔ وہاں اب تک ہم نے اپنے وسائل کے مطابق کیا بجھوایا کیا امداد کی ۔ حکمران کوئی ماروائی مخلوق نہیں ہیں ۔ جو جادو کی چھڑی گھمائیں اور چمتکار ہوجائے ۔ وہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے عوام کو دیکھتے ہیں ۔ جب وہاں ہی کوئی ہلچل نہیں ہے تو وہ اپنا حشر شاہ فیصل ، بھٹو کی طرح کیوں کروائیں ۔
 

arifkarim

معطل
وینزویلا اور ماریطانیہ کے حکمران آسمان سے نہیں اُترے ۔ انہیں ان کے ملک کی عوام ہی لیکر آئیں ہیں ۔ اور جو عوام چاہ رہی ہے وہی وہ لوگ کر رہے ہیں ۔ عوام کی پوری سپورٹ حاصل ہے ۔ اگر ان کی عوام ان کے ان فیصلوں کے خلاف باہر آگئی تو کیا وہ اس طرح کے فیصلے کرسکیں گے ۔۔۔ ؟؟؟‌ ۔ مگر ہمارے ہاں خود اپنی اصلاح کے بجائے حکمرانوں کا واویلا مچایا جاتا ہے ۔ یعنی ان کو کوئی مثبت اور مضبوط فیصلے کرنے چاہیں ۔ جبکہ ہم اپنے روزمرہ کے معمولات میں مگن ہیں ۔ بحثیتِ قوم جو ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے وہ ہم الیکشن میں اس کو ظاہر کردیتے ہیں ۔ اور حکمرانوں کو اکثریت سے منتخب کروا کر یہ ثابت کر دیتے ہیں ۔ یہ ہمارے حکمران ہیں ۔ ان کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ہمارا فیصلہ ہوگا ۔ پھر بھی اس کے بعد حکمرانوں پر ہی عتاب آتا ہے ۔ آیتوں کو کوٹ کرنے والے یہ آیت کوٹ کرنا بھول جاتے ہیں کہ جیسی قوم ہوگی اس پر ویسا ہی حکمران مسلط ہوگا ۔ پہلے اپنا محاسبہ کجیئے ۔ اپنے روزمرہ کی مصروفیات کو جانچیئے کہ اس کا کتنا حصہ امت کی فکر اور اس عاقبت کی سوچ میں صرف ہو رہی ہے ۔ پوری امت کی بات چھوڑیئے ۔ صرف فلسطین کو ہی لے لیجیئے ۔ وہاں اب تک ہم نے اپنے وسائل کے مطابق کیا بجھوایا کیا امداد کی ۔ حکمران کوئی ماروائی مخلوق نہیں ہیں ۔ جو جادو کی چھڑی گھمائیں اور چمتکار ہوجائے ۔ وہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے عوام کو دیکھتے ہیں ۔ جب وہاں ہی کوئی ہلچل نہیں ہے تو وہ اپنا حشر شاہ فیصل ، بھٹو کی طرح کیوں کروائیں ۔

ہاہاہا:party:
میرے دل کی آواز طالوت کیلئے۔
 

طالوت

محفلین
سارا نزلہ طالوت پر ! ؟
میں نے تو کوئی آیت کوٹ بھی نہی کی ۔۔

ویسے بھی مصر سرحد کھولے گا تو کوئی کچھ بھجوائے گا نا ۔۔
اور مصر کا حاکم کیسے منتخب ہوتا ہے سب جانتے ہیں ۔۔
اور اس کی عوام کی حالت کیا ہے وہ بھی ڈھکی چھپی نہیں ۔۔
معاملات اتنے بھی سیدھے نہیں جتنے ہم سمجھ لیتے ہیں ۔۔
شاہ فیصل اور بھٹو کے وقت کا تو معلوم نہیں مگر اب ضرور عوام جو چاہتے ہیں حکمران وہ نہیں چاہتے ۔۔
وسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
دو بڑوں کو غیرت آجائے تو میرے خیال میں سارے مسلمانوں کو آجائے گی ایک سعودیہ والے اور دوسرے یو اے ای والے کو ۔ ۔ ۔ ۔
 

راشد احمد

محفلین
دو بڑوں کو غیرت آجائے تو میرے خیال میں سارے مسلمانوں کو آجائے گی ایک سعودیہ والے اور دوسرے یو اے ای والے کو ۔ ۔ ۔ ۔

غیرت ہر مسلمان ملک میں ہونی چاہئے اگر ہم یہ سوچنے بیٹھ جائیں کہ ان میں آجائے تو سب میں آجائے تو یہ غلط ہے۔ آج آپ خود دیکھیں کہ فلسطین میں بے گناہوں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے اورکوئی کچھ نہیں بول رہا حالانکہ بہت سے غیر مسلم ممالک اس جارحیت اور غیر انسانی سلوک کی مذمت کر رہے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
غیرت ہر مسلمان ملک میں ہونی چاہئے اگر ہم یہ سوچنے بیٹھ جائیں کہ ان میں آجائے تو سب میں آجائے تو یہ غلط ہے۔ آج آپ خود دیکھیں کہ فلسطین میں بے گناہوں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے اورکوئی کچھ نہیں بول رہا حالانکہ بہت سے غیر مسلم ممالک اس جارحیت اور غیر انسانی سلوک کی مذمت کر رہے ہیں۔

یہ مسلمان ملک کا نظریہ کہاں سے آگیا۔؟ عالم اسلام کے بعد تو تمام مسلمانوں کی ایک ریاست ہے۔ فرنگیوں نے ہمیں ملکوں میں زبردستی بانٹا اور اب حالت یہاں تک ہو گئی ہے کہ باری باری ہم پر چڑھائی کی جار ہی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ تاریخ دان اسکو:
Split And Rule
کہتے ہیں!
 

راشد احمد

محفلین
بھائی صاحب ۔۔۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس صورتحال کا سامنا ساری دنیا کو ہے کہ ایک اقتصادی بحران پوری دنیا میں آیا ہوا ہے ۔ ہمارے ملک میں مفاد پرست اس موقع سے بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ مگر اس کے باوجود بھی بہت ہزاروں خاندان اسی برآمدی مصنوعات پر پل رہے ہیں ۔
دوسری بات یہ کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ اسرائیلی ، امریکی اور یورپی مصنوعات کا بائیکاٹ نہ کریں ۔ میں نے صرف ایک تقابلہ پیش کیا تھا کہ اگر ایسا ہو تو ایسا ہوگا ۔ مگر آپ یا چند اور لوگ ان ہزاروں خاندان میں شامل نہیں ہیں تو یقیناً آپ اس تقابلے کی نفی کریں گے ۔ مگر جن لوگوں کی روزیاں اس برآمدی مصنوعات سے لگیں ہوئیں ہیں ۔ وہ آکر یہ کچھ کہیں تو ان سے کوئی منطقی بات کی جاسکتی ہے ۔

بھائی ہم اسرائیل کا استعمال کیا کررہے ہیں۔ پیپسی، ٹیم، مرنڈا، کوکاکولا آپ انہیں چھوڑ کو کوئی پاکستانی مشروب پکڑ لیں۔ لپٹن دانے دار چھوڑ کر تپال دانے دار پکڑ لیں۔

بعض چیزیں‌ہماری ضرورت بن گئی ہیں جن کے بغیر کاروبار زندگی نہیں چل سکتا۔ جیسے کمپیوٹر، مشینری وغیرہ، اس سلسلے میں چین، جاپان، سنگاپور، ملائشیا اور دوسرے ترقی یافتہ مسلم اور دوست ممالک کو دیکھیں۔

ہمیں اپنے پاوں پر خود کھڑا ہونا چاہئے ناکہ کسی کی بیساکھیوں پر
 
Top