کوئی تو بات ہو ایسی، قرار آجائے
خزاں بھی دیکھ چکے، اب بہار آجائے
تمہیں تو لوٹ کر آنا نہیں کبھی شاید
دعا یہ ہے کہ ہمیں انتظار آجائے
ہم اب کی بار اسے لوٹنے نہیں دینگے
بس ایک بار، اگر ایک بار آجائے
تاریخی اعتبار سے عمران خان صاحب، بھٹو اور جناح صاحب کی سیاسی حکمتِ عملی اور سوچ کا زاویہ بالکل ایک ہے۔ اگرچہ ان کی سیاسی حکمتِ عملی کتنی ہی کامیاب کیوں نہ رہی ہو لیکن تینوں سیاستدان ہی سیاست میں معاشرتی سطح پہ انتہا درجے کی پولرائزیشن کے حامی، سیاست میں مذہبی انتہا پسندانہ رویے کے قائل، ”حق و...
موجودہ حکومت کے لیے ایسے حسن ظن کا مظاہرہ کس مراسلے میں کیا گیا ہے؟ تحریک انصاف کے بیانیے پہ تنقید کرنے سے دوسری جماعتوں کا بیانیہ درست نہیں ہو جاتا اور نہ ہی دوسری جماعتوں کے بیانیے پہ تنقید سے خان صاحب کا بیانیہ ٹھیک ہو جاتا ہے!
یہ سب غلط ہے اور اگر ایسا حقیقتاً ہو رہا ہے تو نہیں ہونا چاہیے اور اس سے بھی بدتر اور فسطائی رویہ تحریک انصاف کے اپنے دور میں اپنایا گیا جو نہیں اپنایا جانا چاہیے تھا۔ بہر صورت آئین مقدم ہے کیونکہ دوسری صورت اس سے کہیں زیادہ خطرناک ہے!
خان صاحب نے بالکل غیر آئینی راستے کا انتخاب کیا اور اس غیر آئینی روایت کو اگر ریورس نہ کیا جاتا تو عین ممکن ہی یہ روایت جڑ پکڑ جاتی اور مستقبل کے لیے ایک خطرے کہ گھنٹی تھی۔ حیرت ہے کہ موجودہ حکومت نے اگر آپ کے بقول خان صاحب کا ملبہ سر پہ اٹھایا ہے تو پھر الیکشن کا مطالبہ کیونکر ہے؟ میری دانست...