نتائج تلاش

  1. واجد عمران

    کسی ترکے سے نہ احساسِ قلمرو سے ملا (غزل) اختر عثمان

    کسی ترکے سے نہ احساسِ قلمرو سے ملا اپنے ہونے کا نشاں اپنی تگ و دَو سے ملا اے مری خاک میں خوابیدہ شرارِ تشکیک! سلسلہ سارے چراغوں کا تری لَو سے ملا مجھ تک آتے ہوئے اک عُمر لگی ہے مجھ کو پھر بھی میں خود سے نہیں مل سکا ، پَر تو سے ملا شمع کا وصل وسیلوں کے سوا مشکل ہے میں پتنگوں سے ملا ، شب سے...
  2. واجد عمران

    غمزہء چشمِ فسوں ساز سے اعجاز کرے (غزل ) اختر عثمان

    غمزہء چشمِ فسوں ساز سے اعجاز کرے تو دلوں پر نئی دنیاؤں کے در باز کرے تیرے قدموں میں جگہ پائے تو رم سیکھے غزال تیرے پہلو میں صبا چلتے ہوئے ناز کرے تیرے ابرو سے شگوفے کو ملے اذنِ کلام تیری تحسین اُسے زمزمہ پرداز کرے تو جو بولے تو بڑھے قیمتِ انشائے لطیف اور اجمال میں کچھ اور سا ایجاز کرے...
  3. واجد عمران

    سلام۔ میری نگاہ کی نمی کوفہ و شام تک گئی (اختر عثمان)

    میری نگاہ کی نمی کوفہ و شام تک گئی سوز و سلام کی صدا میرے امام تک گئی (علیہ السلام) جانے وہ کیا کلام تھا جو بہ سناں کیا گیا اُس کی لَلک لپک لپک سارے عوام تک گئی " اُس پہ مرا درود ہو ، اُس پہ مرا سلام ہو " وہ جو رسن بہ دست و پا منزلِ شام تک گئی آپ کے ذکرِ پاک نے فِکر کو جگمگا دیا (علیہ...
  4. واجد عمران

    اک رنج بہ پیرایہء زر کیوں نہیں جاتا (غزل ) اختر عثمان

    اک رنج بہ پیرایۂ زر کیوں نہیں جاتا کشکولِ ہوس ہے تو یہ بھر کیوں نہیں جاتا وہ آئنہ رُو ہے تو مرا روپ دکھائے میں اُس کے مقابل ہوں ، سنور کیوں نہیں جاتا! دریا کا تلاطم تو بہت دِن کی کتھا ہے لیکن مرے اندر کا بھنور کیوں نہیں جاتا! کہتے ہو کہ ہو اُسوہِ شبّیر پہ قائم دربار میں کیوں جاتے ہو ، سَر...
  5. واجد عمران

    صبا تھپکتی رہے ، خواب میں ٹہلتے جائیں (غزل) اختر عثمان

    صبا تھپکتی رہے ، خواب میں ٹہلتے جائیں کسی کا دھیان کریں وقت سے نکلتے جائیں عروس ِ مرگ جو لحظہ دو لحظہ مہلت ہو یہ گُل مزاج ذرا پیرہن بدلتے جائیں! فلک پہ ماہِ دو ہفتہ عجب درخشاں تھا سو جی میں آئی کہ چُپ چاپ ہم بھی ڈھلتے جائیں کہاں تک اور تہِ خاک ہوں خرامیدہ ! کہاں تک اور سَر ِ آرزو پگھلتے جائیں...
  6. واجد عمران

    جہاں کو خطِ تناسب پہ لا بنایا ہے ۔غزل ۔ اختر عثمان

    جہاں کو خطِ تناسب پہ لا بنایا ہے کسی نے خاک سے دیکھو تو کیا بنایا ہے مری مجال کہاں تھی ترے جمال کی تاب کڑے عذاب سے یہ حوصلہ بنایا ہے اِس اہتمام سے پیکر ترا تراشتا ہوں گمان گزرے کہ جیسے بنا بنایا ہے مرے چراغ کی لَو کا سفر ہَوا کے خلاف مرے جنوں نے نیا راستہ بنایا ہے کسی کے مرقدِ خستہ آ...
  7. واجد عمران

    کیا اَنتہادکھائے گی یہ ابتدا مجھے ۔ غزل اختر عثمان

    کیا اِنتہا دکھائے گی یہ اِبتدا مجھے کِھلنے سے قبل دیکھ چکی ہے ہَوا مجھے تہذیبِ خستہ دَم ہوں مرا اعتبار کیا فُرصت ملے تو ایک نظر دیکھ جا مجھے کچھ باعثِ قرار نہیں جُز نگاہِ یار اور وہ نصیب ہو تو زمانے سے کیا مجھے ممکن ہے میرا اپنا کوئی عکس اس میں ہو خوش آ گئی طبیعت ِ آیئنہ زا مجھے اختر...
  8. واجد عمران

    آتشِ شوق نے اِتنا جو اُجالا ہے مجھے ۔ اختر عثمان

    آتشِ شوق نے اِتنا جو اُجالا ہے مجھے اِس کا مطلب ہے کوئی دیکھنے والا ہے مجھے سطر در سطر نئے زمزے تخلیق ہوئے ہُنر آرائی نے کس راہ پہ ڈالا ہے مجھے مجھ میں کوئی تو چمک تھی کہ تلاطُم کے بغیر موج نے چُن کے کنارے پہ اُچھالا ہے مجھے
  9. واجد عمران

    ضبط کا مرحلہ اظہار تک آ پہنچا ہے ۔ غزل اختر عثمان

    ضبط کا مرحلہ اظہار تک آپہنچا ہے کوئی روتا ہُوا بازار تک آ پہنچا ہے حلقہ در حلقہ بڑھی جاتی تھی کوتہ قدمی سلسلہ قافلہ سالار تک آ پہنچا ہے آیک آنسو جو رُکا تھا سرِ مشکیزہء چشم آخرِ کار وہ رُخسار تک آ پہنچا ہے حرم و دیر صدا دیتے ہیں رسماً ورنہ اب تو درویش دَرِ یار تک آ پہنچا ہے ایک خوشبو کا...
  10. واجد عمران

    وہ بزم کون سی ہے کہ زیر و زبر نہ ہو (غزل ) اختر عثمان

    وہ بزم کون سی ہے کہ زیر و زبر نہ ہو ! دِل میں طنابِ خیمئہ لیلیٰ تو ورنہ ہو یہ کارِ عشق بھی ہے عجب کارِ ناتمام سمجھیں کہ ہورہا ہے مگر عمر بھر نہ ہو اِک دشتِ بے دِلی میں لہو بولنے لگے ایسے میں ایک خواب کہ تُو ہو ، مگر نہ ہو چہر ے پہ سائے میں بھی خراشیں دکھائی دیں آئینہء حیات پہ اِتنی نظر...
  11. واجد عمران

    کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا (غلام محمد قاصر )

    کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا اور ڈوبنے والوں کا جذبہ بھی نہیں بدلا تصویر نہیں بدلی ، شیشہ بھی نہیں بدلا نظریں بھی سلامت ہیں چہرہ بھی نہیں بدلا ہے شوقِ سفر ایسا اک عمر سے یاروں نے منزل بھی نہیں پائی رستہ بھی نہیں بدلا بیکار گیا بن میں سونا مرا صدیوں کا اس شہر میں تو اب تک سکہ...
  12. واجد عمران

    آنکھ سے بچھڑے کاجل کو تحریر بنانے والے (غلام محمد قاصر )

    آنکھ سے بچھڑے کاجل کو تحریر بنانے والے مشکل میں پڑ جائیں گے تصویر بنانے والے جزوِ شعر نہیں ہیں قاصر جزوِ جاں کر ڈالے ہم کو جتنے درد مِلے تھے میر بنانے والے
  13. واجد عمران

    یاد اشکوں میں بہا دی ہم نے (غلام محمد قاصر )

    یاد اشکوں میں بہا دی ہم نے آ کہ ہر بات بھلا دی ہم نے گلشنِ دل سے گزرنے کے لیے غم کو رفتارِ صبا دی ہم نے اب اسی آگ میں جلتے ہیں جسے اپنے دامن سے ہوا دی ہم نے غم کی تشریح بہت مشکل تھی اپنی تصویر دکھا دی ہم نے
Top