پیش آتے ہیں کچھ ایسے اپنی حیرانی سے ہم
آئینے کو دیکھتے ہیں خندہ پیشانی سے ہم
دل میں اک گوشہ ہمارے واسطے رکھ چھوڑنا
کیا خبر کب تنگ آ جائیں جہانبانی سے ہم
رات کو جب یاد آئے تیری خوشبوئے قبا
تیرے قصے چھیڑتے ہیں رات کی رانی سے ہم
مری خندق میں اس کے قرب کی قندیل روشن ہے
مرے دشمن سے کہہ دینا میں اس سے پیار کرتا ہوں
اٹھائے پھر رہا ہوں حسرتِ تعمیر کی اینٹیں
جہاں سایہ نہیں ہوتا وہیں دیوار کرتا ہوں