ہے مجھ کو یقیں ، تو جو نہیں، کچھ بهی نہیں ہے
بنجر ہیں فضائیں میں گواہ ، پاک زمیں ہے
میں عہد جوانی میں بزرگی کا مسافر
پهرتا ہوں کہیں پر تو مرا پیر کہیں ہے
ملتے ہوئے شرمائیں گے ، اک دن مجهے ناصح
سمجهیں گے حساب ان کا ابهی، آج ،یہیں ہے
اے مالک و مختار مرے دل کے گواہ رہ
تا حشر مرے دل کا فقط تو ہی...