مجھے دیکھ لے میں وہی ہوں کیا ؟ تری جستجو میں جو مر گیا
وہی ناتواں ، وہ شکستہ پا، جو سفر کی حد سے گزر گیا
کبھی اس طرف بھی نگاہ کر، کہ رقیب میرے بھی کہہ سکیں
مجھے رشک سے کہ نگاہ میں ، تو بھی یار کی ہے اُتر گیا
رہے کون دشتِ جنوں میں اب ؟ مرے ساتھ میری وفات تک
مری ابتدائے حیات میں، مجھے عشق تنہا...