ہم جب ان کی غزل کہہ سنانے لگے
لوگ محفل میں خوشیاں منانے لگے
آج کے اس نئے دور میں شعر بهی
کل جو کہہ کر گئے وہ پرانے لگے
کیا کہیں دنیا والو ستائے گئے
ہم انہی سے جنہیں اب ستانے لگے
اس قدر کهو گئے یاد میں ان کی ہم
اب ہمیں خواب تک ان کے آنے لگے
دیکھ لیجئے کہیں گے کیا صاحب غزل
وہ یہ بولے تو غالب...