دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھُلا در اِس کا
وہ مُسافر اِسے ہر سمت سے برباد کرے
اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہُوں میں
روز اِک موت نئے طرز کی ایجاد کرے
پروین شاکر
غزلِ
پروین شاکر
اپنی تنہائی مِرے نام پہ آباد کرے
کون ہوگا جو مُجھے اُس کی طرح یاد کرے
دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھُلا در اِس کا
وہ مُسافر اِسے ہر سمت سے برباد کرے
اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہُوں میں
روز اِک موت نئے طرز کی ایجاد کرے
اتنا حیراں ہو مِری بے طلبی کے آگے
وا قفس میں کوئی در...
گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں سِتارہ ہو
کوئی وجودِ محبّت کا استعارہ ہو
کبھی کبھار اُسے دیکھ لیں، کہیں مِل لیں
یہ کب کہا تھا، کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو
پروین شاکر
غزلِ
پروین شاکر
گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں سِتارہ ہو
کوئی وجودِ محبّت کا استعارہ ہو
میں گہرے پانی کی اُس رو کے ساتھ بہتی رہُوں
جزیرہ ہو کہ مُقابِل کوئی کنارہ ہو
کبھی کبھار اُسے دیکھ لیں، کہیں مِل لیں
یہ کب کہا تھا، کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو
قصور ہو تو ہمارے حساب لکھ جائے
محبتوں میں...
یہ اُداسیوں کے موسم یونہی رائیگاں نہ جائیں
کسی یاد کو پُکارو کسی درد کو جگاؤ
یہ جُدائیوں کے رستے بڑی دور تک گئے ہیں
جو گیا وہ پھر نہ آیا، مِری بات مان جاؤ
احمد فراز
غزلِ
بیکل اتساہی
لئے کائنات کی وُسعتیں ہے دیارِ دل میں بَسی ہوئی
ہےعجیب رنگ کی یہ غزل، نہ لِکھی ہوئی نہ پڑھی ہوئی
نہیں تم تو کوئی غزل ہوکیا، کوئی رنگ و بُو کا بدل ہو کیا
یہ حیات کیا ہو، اجل ہو کیا، نہ کھُلی ہوئی نہ چھپی ہوئی
ہے یہ سچ کہ منظرِخواب ہے، میرے سامنے جو کتاب ہے
وہ جبیں کہ جس پہ...
غزلِ
پروین شاکر
کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا
زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا
زندگی سے کسی سمجھوتے کے باوصف اب تک
یاد آتا ہے کوئی مارنے، مرنے والا
اُس کو بھی ہم تیرے کُوچے میں گزار آئے ہیں
زندگی میں وہ جو لمحہ تھا سنورنے والا
اُس کا انداز سُخن سب سے جُدا تھا شاید
بات...
زُلف سے، چشم و لب و رُخ سے، کہ تیرے غم سے
بات یہ ہے کہ دِل و جاں کو رہا کِس سے کریں
ہاتھ اُلجھے ہوئے ریشم میں پھنْسا بیٹھے ہیں
اب بتا! کون سے دھاگے کو جُدا کِس سے کریں
ایوب خاورؔ
میرا غم نہ کر میرے چارہ گر، تیری چارہ جوئی بجا مگر
میرا درد ہے میری زندگی، مجھے دردِ دل کی دوا نہ دے
میں وہاں ہُوں اب میرے ناصحا! کہ جہاں خُوشی کا گُزر نہیں
میرا غم حدّوں سے گزر گیا، مجھے اب خُوشی کی دُعا نہ دے
گنیش بہاری طرزؔ
جسے آپ گِنتے تھے آشنا، جسے آپ کہتے تھے باوفا
میں وہی ہُوں مومنِؔ مُبتلا، تمہیں یاد ہو، کہ نہ یاد ہو
مومن خان مومنؔ
× مقطع میں شتر گربہ نہیں
یہاں آپ بمعنی خود ہی ہیں:)