(٤٩)
ازل میں کچھ جَھلک پائی تھی اُس آشوبِ عالم کی
ابھی تک ذرّہ ذرّہ پر ہے حالت رقصِ پیہم کی
نظام دہرکیا؟ بیتابیوں کے کچھ مظاہر میں
گدُازِعِشق گویا رُوح ہے اجزائے عالم کی
نہیں معلوُم کتنے جلوۂ ہائے حُسن پیما ہوں
کوئی پُہنچا نہیں گہرائیوں میں اشکِ پیہَم کی
خودی ہے جو لِئے جاتی ہے سب کو...