غزلِ
سیّد انصر
یہی تو لائے تھے اُکسا کے زہر نوشی پر
جو آج نوحہ کناں ہیں مِری خموشی پر
غمِ جفائے حریفاں کے ساتھ ساتھ مُجھے
بہت خوشی ہُوئی یاروں کی چشم پوشی پر
مِری زمین پہ وہ دَور آنے والا ہے
سوال اُٹھیں گے شہیدوں کی سرفروشی پر
بَلا کو نعمتِ پروردِگار جانتے ہیں
ہمیں ملوُل نہ پاؤ گے رنج کوشی...