قیصرؔ نہیں غنِیم کا لشکر مِرے خلاف
دراصل ہو گیا ہے مِرا گھر مِرے خلاف
مجھ کو مخالفت کا ہر اِک سُو ہے سامنا
جس دن سے ہو گیا ہے وہ کافِر مِرے خلاف
باہر مِرے خلاف نہیں ہے کوئی مگر
صد حیف ہو گیا مِرا اندر مِرے خلاف
اِس شہر کی زمیں بھی موافق نہیں مِرے
مٹی مِرے خلاف ہے، پتھر مِرے خلاف
اب کون سی...
قبلہ فقیر کی سمجھ دانی اب انتی تو نہیں کہ ایسے اشعار کی وضاحت کر سکیں۔ شعر طبیعت کو بھا گیا تھا اس لیے جڑ دیا۔۔۔۔۔ لا والی بات تو یہ ہے کہ ہر شے کی نفی اس کے سوا۔۔۔۔ " پہلے وہ لا تھا" یعنی جب کچھ بھی نہیں تھا اس کی نسبت یا کسی شے کو اس سے نسبت کیسے دی جاتی۔ لا تھا یعنی وہ ہی وہ تھا۔۔۔۔ خدا،...
فقیر کا کوئي ٹھکانہ کب مخصوص ہوا ہے۔۔۔۔ ادھر ڈوبے ادھر نکلے۔۔۔!!
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے۔۔۔ نوازش چست بندہ ہے کام وقت پر کر دیتا ہے، اس سے انتظار نہیں ہوتا!!
خاک تو بالکل اور بہت اچھی لگتی ہے! اکیلے کب تھے!! ہم سب تو تھے۔۔۔۔:):):)
وعلیکم السلام! محفل پر ڈھیر خوش آمدید !!
مجھ کویقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند پہ پریاں رہتی تھیں!!
اماں تو سچ ہی کہتی ہیں جو بھی کہتی ہیں!!
بہت خوب کیا کہنے بہت عمدہ کلام۔ شریک محفل کرنے پر شکریہ!
یہ مصرعے کچھ ثقیل لگ رہے ہیں پڑھنے میں۔ ہمیں شاعری کا علم تو نہیں صحیح سے پڑھے نہیں جا رہے رہنمائی فرما دیں۔
راحیل فاروق استاد محترم کلام ملاحظہ فرمائيں۔۔۔۔