دراصل ہو گیا ہے مِرا گھر مِرے خلاف:::قیصرؔ مسعود

قیصرؔ نہیں غنِیم کا لشکر مِرے خلاف
دراصل ہو گیا ہے مِرا گھر مِرے خلاف

مجھ کو مخالفت کا ہر اِک سُو ہے سامنا
جس دن سے ہو گیا ہے وہ کافِر مِرے خلاف

باہر مِرے خلاف نہیں ہے کوئی مگر
صد حیف ہو گیا مِرا اندر مِرے خلاف

اِس شہر کی زمیں بھی موافق نہیں مِرے
مٹی مِرے خلاف ہے، پتھر مِرے خلاف

اب کون سی سزا مجھے دینی ہے سچ بتا
برپا کیا ہوا ہے جو محشر مِرے خلاف

قیصرؔ میں دوستوں میں بڑا خُود کفیل ہوں
یہ اور بات ان میں ہیں اکثر مِرے خلاف

قیصرؔ مسعود​
 
Top