ایک پرانی غزل مکمل ہونے کے بعد استادِ محترم کی رضامندی کے ساتھ احبابِ محفل کے ذوق کی نذر:
خالق سے رشتہ توڑ چلے
ہم اپنی قسمت پھوڑ چلے
طوفان کے آنے سے پہلے
ہم اپنے گھروندے توڑ چلے
کچھ تعبیروں کے خوف سے ہی
ہم خواب ادھورے چھوڑ چلے
اب کس کی معیت حاصل ہو
جب سایہ ہی منہ موڑ چلے
شاید کہ تمہیں یاد...
آج غالب کی برسی سے یاد آیا۔ بچپن میں عرس اور برسی کو ایک ہی بات سمجھتا تھا، پھر ایک دفعہ ابو کے سامنے کہہ دیا کہ آج دادا کا عرس ہے۔
ابو نے "بہت پیار" سے سمجھایا پھر۔ :)
کچھ ماہ قبل گھر کی خواتین ایک محلہ دار خاتون کے گھر گئیں، جن کو انگریزی بولنے کا بہت شوق ہے۔
اتنے میں ان کا پوتا آ کر پانی پانی کا شور مچانے لگا۔
خاتون ہنس کر بتانے لگیں۔ "ہر وقت ڈرنک کرتا رہتا ہے"
بہت مشکل سے ان لوگوں نے ہنسی کنٹرول کی۔:)