بھئی یہ تو اپنے منہ میاں مٹھو بننے والی سی بات ہے، لیکن خیر پھر بھی آپ یاد کر رہے ہیں تو حاضر ہوں گو جانتا ہوں کہ پاس کچھ بھی نہیں :)
غزل
تازہ ہوا کا جھونکا بنایا گیا مجھے
دنیائے بے نمو میں پھرایا گیا مجھے
میں آنکھ سے گرا تو زمیں کے صدف میں تھا
بہرِ جمالِ عرش اُٹھایا گیا مجھے
سازش میں...
میں معذرت خواہ ہوں کہ سمجھا شاعر نے اپنا کلام خود پیش کر کے تعارف کروایا ہے جب کہ ارسال کرنے والے دوست نے بتایا ہے کہ یہ انکی پسند ہے اور ساتھ میں انہوں نے شاعر کا تعارف بھی ارسال کر دیا تھا، سو اسے واپس پسندیدہ کلام میں بھیج رہا ہوں۔
والسلام
ہر خم و پیچے کہ شد از تارِ زلفِ یار شد
دام شد، زنجیر شد، تسبیح شد، زنّار شد
شاہزادہ دارا شکوہ قادری
ہر خم و پیچ کہ جو ہے وہ تارِ زلف یار ہی سے ہے، چاہے دام ہو، زنجیر ہو، تسبیح ہو کہ زنار ہو۔