ساقیا ہوش میں نہ آنے دے
اپنی پرواز آزمانے دے
ہے یہ دنیا دهکیلتی مجھ کو
دور دنیا سے کچھ ٹهکانے دے
میں کہاں تیرے ورد کے قابل
بهول جانے دے بهول جانے دے
اسقدر درد دے دیا ہے تو
خون آنکهوں سے بهی بہانے دے
کردے رسوا ہزار دنیا میں
ہاں مگر آخرت کمانے دے
چهوڑ کر چل دیئے مجهے تنہا
اور کہتے ہیں پاس آنے...