محبّت شمعِ بزمِ قُدس و ما پروانہٴ بیروں
چہ حال است ایں نمی دانم، چراغ آنجا و دُود اینجا
محبت بزمِ قُدس کی شمع ہے اور ہم پروانے لیکن اُس بزم سے باہر، میں نہیں جانتا کہ یہ کیا معاملہ ہے کہ چراغ تو وہاں ہے اور دھواں یہاں ہے۔
بہر سُو می روَم بوئے چراغِ کشتہ می آید
مگر وقتے مزارِ کشتگانِ عشق بُود...