وہی شعلۂ سرِ طور ہے، وہی برقِ حسنِ نگار ہے
وہی ایک جلوۂ یار ہے، وہی نور ہے وہی نار ہے
وہی جلوہ ریز حرم میں ہے، وہی نور بیت الصنم میں ہے
وہی تم میں ہے، وہی ہم میں ہے، وہی سب کا دار و مدار ہے
وہی رندِ جام بدست ہے، وہی مستِ روزِ الست ہے
وہی کیفِ بادۂ ہست ہے، وہی اس نشے کا خمار ہے
وہی ضو فروزِ...