فارسی شاعری اے کج اندیشہ فلک! حرمتِ دیں بایستی - مرزا غالب (فارسی نوحہ مع اردو ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
ای کج اندیشه فلک! حرمت دین بایستی
علم شاه نگون شد، نه چنین بایستی!

اے کج سوچ والے آسماں! دین کی حرمت کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔ شاہ کا علم نگوں ہو گیا۔۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

تا چه افتاد که بر نیزه سرش گردانند
عزت شاه شهیدان به ازین بایستی!

آخر ایسا کیا ہو گیا کہ حُسین کا سر نیزے پر گھما دیا جائے۔۔۔ شاہِ شہیداں کی عزت اس سے بہتر ہونی چاہیے تھی۔

حیف باشد که فتد خسته ز توسن بر خاک
آنکه جولانگه او عرش برین بایستی!

افسوس کہ جس کی جولانگاہ عرشِ بریں ہونی چاہیے تھی، وہ یوں مجروح ہو کر گھوڑے سے خاک پر گر جائے۔

حیف باشد که ز اعدا دم آبی طلبد
آنکه سائل به درش روح امین بایستی!

افسوس کہ جس کے در کا سائل جبریلِ امین کو ہونا چاہیے تھا وہ یوں اعداء سے پانی طلب کرے۔

ایها القوم! تنزل بود ار خود گویم
میهمان بی‌خطر از خنجر کین بایستی!

اے قوم! یہ ذلت کی بات ہے اگر مجھے خود یہ کہنا پڑے کہ مہمان کو خنجرِ کیں سے بے خطر ہونا چاہیے تھا۔

سخن این است که در راه حسین ابن علی
پویه از روی عقیدت به جبین بایستی!

اصل بات تو یہ ہے کہ حسین ابنِ علی کی راہ میں از روئے عقیدت پیشانی کے بل چل کر جانا چاہیے تھا۔

چشم بد دور، به هنگام تماشای رخش
رونما سلطنت روی زمین بایستی

چشمِ بد دور! حُسین کے گھوڑے کے دیدار کے وقت روئے زمیں کی ساری سلطنت چہرہ دکھائی کے طور پر دے دینی چاہیے تھی۔

به اسیران ستم دیده پس از قتل حسین
دل نرم و منش مهر گزین بایستی

حُسین کے قتل کے بعد ستم دیدہ اسیروں کے ساتھ نرم دلی اور محبت بھرے رویے کے ساتھ پیش آنا چاہیے تھا۔

چه ستیزم به قضا، ورنه بگویم غالب
علم شاه نگون شد، نه چنین بایستی!

اے غالب! میں قضا سے کیا لڑوں۔۔ ورنہ کہتا کہ شاہ کا علم نگوں ہو گیا۔۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
(مرزا غالب)

چند مہینوں قبل مرزا غالب کا ایک اور فارسی نوحہ اردو ترجمے کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔
اے فلک شرم از ستم بر خاندانِ مصطفیٰ
 
آخری تدوین:
Top