نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت شکریہ - نقلیں اتار لینے دیجئے انہی نقلوں سے عقلیں آتی ہیں
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    حرف ناصح جگر پہ بار نہیں اب تو اپنا بهی اعتبار نہیں کیا کروں دل پہ بس نہیں چلتا جانتا ہوں وہ یار یار نہیں چین اس ہجر کے ستائے کو میری قسمت میں ہو قرار نہیں دور اے کم سخن کہ اب میرا اس زباں پر بهی اختیار نہیں اے جہان خراب تو روندے میں کسی پیر کا مزار نہیں پهر رہو جاں کا قرض چکتاتے میرے...
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    واپس لے لیجئے داد ابهی اوپر ہی پڑی ہے -
  4. ع

    وزل: ایک نئی صنفِ سخن کا تعارف

    آپ سب حضرات سے معافی کا خواستگار ہوں ۔ ہو سکے تو معاف کر دیجئے گا ۔ در اصل محمد خلیل الرحمن صاحب نے میری ایک تک بندی کا استعمال کیا تھا پیروڈی کے لئے میں سمجھا شاید وہ مجھے وزل گو کے خطاب سے نواز رہیں ہیں ۔ اگر ایسا ہوتا بھی تو مجھے اسے اپنی انا کر مسئلہ نہیں بنانا چاہئے تھا ۔ آپ سب صاحبان سے...
  5. ع

    وزل: ایک نئی صنفِ سخن کا تعارف

    بابا سے ۔ وہ کیا ہے نا مجھے دکھاوا کرنا نہیں آتا سمجھنے والے ادب کو سمجھ جایا کرتے ہیں ۔ گھٹنوں میں گرنے والے ہمیشہ اپنی نظروں سے گرا کرتے ہیں ادب کا تقاضہ تو یہ ہے صاحب ۔ کہ بڑوں سے اتنی لمبی چوڑی بات مت کی جائے ۔ اب آپ جیسے دوست ہوں تو ہم ایک کی بجائے دس سطریں اور لکھ دیں ۔
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل مُنہ تهکے ہے جناب جی کرتے بات کرتے تو آپ کی کرتے تیغ شہ رگ کے پار حسنِ یار مان کافر جو دیکھ سی کرتے خاکساری ہے انکساری کیا اپنی عزت خراب ہی کرتے جانتے کیا ہیں اُن رقیبوں کو ہم جو خود میں شمار بهی کرتے جتنی عزت گئی ہمیں بخشی اُتنی حسرت ہے اور کی کرتے
  7. ع

    وزل: ایک نئی صنفِ سخن کا تعارف

    اس وزل گو کے بارے میں چند ایک معلومات ہم بهی فراہم کئے دیتے ہیں- موصوف نے آج تک کسی ایک کتاب کا مطالعہ نہیں فرمایا اور حضرت کسی پنجابی خاندان سے تعلق رکهتے ہیں اردو سے دور دور تک کوئی واسطہ نہ تها - سنا ہے ایک سال سے ماتها پهوڑتے پهر رہے - بیچارے کم عقل علم والوں میں آ گهرے مگر ایسے ڈهیٹ پائے...
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تُم نہ آئے قرار آئے گا ہجر مارا بهی چین پائے گا مَیں تو یہ سوچ سوچ ہنستا ہُوں اب یہ کم بخت مُسکرائے گا یاد ہے پُوچهنا تمہارا حال حال کہہ دیں تو حال آئے گا تیرے آنے سے سنگدل میرے اس غزل کا خمار جائے گا کب تلک راز داری کی جائے کیا زمانہ سمجھ نہ پائے گا عشق چهپتا ہے کب چُهپانے سے اور کب تک...
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہماری شکل ہم سے لا پَتا ہے یُوں ایسے کوئی ہم کو تاکتا ہے مَیں آگے ہوں کسی کے کارواں سے مِرے پیچهے بهی کوئی بهاگتا ہے کہیں پیرِ مُغاں کو نیند آئی کہیں اِک طفلِ مکتب جاگتا ہے یہ انساں ہیں اِنہیں کیوں بَهیڑ جیسا اے واعظ تو قسم سے ہانکتا ہے کہاں تجھ کو خبر ہے آج اپنی کہاں ہم کو ہمارا بهی پَتا ہے...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بات سچ ہے مگر زمانے کی کوئی سنتا نہیں دِوانے کی میری نظروں میں اَب حقیقت کیا اپنے خانے کی قید خانے کی اِن ہَواؤں سے دوستی کرنا اورعادت دِیے جلانے کی مجھ سے میری زبان میں بولو بات کوئی ہو گر بَتانے کی حُسن کی خوبیوں میں اِک خوبی ہم نے دیکهی ہے آزمانے کی بے سبب چیخنا نہیں میرا مجھ پہ تلخی ہے...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    زہر یہ تنہا پِیا جاتا نہیں آپ کے بِن اَب جِیا جاتا نہیں کر چُکے ماتم غموں پر ہم تمام کیا کریں اب کچھ کِیا جاتا نہیں ہو تعجب دَہر والو ہم پہ کیوں زخم کیا دِل کا سِیا جاتا نہیں لاغری کا اپنی تُجھ بتلائیں کیا سانس بهی اپنا لِیا جاتا نہیں مَیں نے دیکها ہے زمانے میں کہ یُوں آج کل پردہ کِیا جاتا...
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ''باز آؤ گے کب خلیل میاں عمر اتنی نہیں طویل میاں '' باز تِتر اُڑے تو دیکهیں ہوں اُڑتی دیکهی نہ آپ چیل میاں یہ ریاضت بهلے ہو کم معلوم علم اپنا نہیں قلیل میاں کیا نہ جانے بَگاڑے جاتے ہو ہے کسی بات کی دلیل میاں ؟ سب سے آگے ہے دیکهنا خود کو ہو وہ غالب یا پهر قتیل میاں یُوں اُکهڑتے نہیں اُکهاڑے...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کیوں کوئی ہنستا ہمارے حال پر ہم ہنسے ایسا خُود اپنی چال پر اب کوئی نغمہ کہیں باقی نہیں اب کہاں سُر ہو کسی کی تال پر اک پرندہ خُود سے آ بیٹها کوئی خوبصورت آپ کے اِس جال پر یُوں گیا روندا کسی کی راہ میں ایک مُو تک بچ رہا نہ کهال پر کب تلک نوحہ ہی اپنا ہم کہیں اِک نظر ڈالو ہمارے حال پر بهیج دو...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دل لگا کر میر بهی پچهتائے تهے ہم تو پھر صاحب کوئی کملائے تهے کب سلجھ پائے کسی سلجهائے ہم یُوں تمہاری زُلف کے الجهائے تهے ضبط تب تک ہم کِیا تم ہو گواہ آنکھ میں دریا اُتر جب آئے تهے یاد کرنے پر بهی یاد آتا نہیں کب کہاں کس واسطے مسکائے تهے دِن حقیقت وہ بهی کر کے دیکهے ہم جو ہمارے آپ کے جهٹلائے...
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دل درد کا مارا تها جاتا تو کدهر جاتا ہم ہجر کے ماروں کو چین آتا تو کیوں آتا دو دن کی حیاتی ہے اِس اپنے مخاطب سے اِک لمحے کو ہی لیکن آ جاتا کہ مل جاتا یہ عشق کا مارا تها بدنام زمانے کا در بار سے کیوں تیرے اغیار سے اُٹھ پاتا خوش بخت نصیبوں پر روئیں بهی تو کیوں آخر سب کو ہی نوازے ہے محبوب مِرا...
Top