فارسی گویوں کو مشکل نہیں ہوتی کیونکہ عموماً یہ واضح رہتا ہے کہ اضافتیں کہاں کہاں موجود ہیں اور پھر وہ طفلی سے پڑھتے پڑھتے عادی ہو چکے ہوتے ہیں۔ اکثر کتابوں میں صرف وہیں زیرِ اضافت ڈالی جاتی ہے جہاں اِس کے بغیر ابہام کا خدشہ ہو۔
شاعری میں وزن کی وجہ سے بھی بیشتر جگہوں پر اضافت کی موجودگی واضح...
ریحان بھائی، میرے خیال سے مصرعِ ثانی میں خیال اور آسمان ہا کے درمیان بھی اضافت ہے یعنی فانوسِ خیالِ آسمان ہا۔
آسمان کو فانوسِ خیال سے تشبیہ دی گئی ہے اور اُس کا شمع جیسے یار کے گرد رقص کرنا بیان کیا گیا ہے۔
دیوبندی مکتبۂ فکر کے معروف عالمِ دین مولانا اشرف علی تھانوی نے مولوی رومی کی مثنویِ معنوی کی اردو میں 'کلیدِ مثنوی' کے نام سے شرح لکھی تھی جس کی ساری چوبیس جلدیں یہاں دستیاب ہیں۔ تمام محبانِ ادبیاتِ فارسی کو فارسی ادب کے ایک متفق فیہ شاہکار کی اِس تفسیر سے ضرور استفادہ کرنا چاہیے اور اِس علمی و...
تہرانی گفتاری فارسی سیکھنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ایران کے عالی و برتر سینما تک رسائی ممکن ہو جا تی ہے۔ ابھی دو روز قبل ہی سالانہ کین فلم جشنوارے میں اصغر فرہادی کی فلم 'فروشندہ' نے بہترین فلم نامے اور بہترین مرد اداکار کے دو انعام حاصل کیے ہیں۔
مست از میِ عشق آنچنانم که اگر
یک جُرعه از این بیش خورم نیست شوم
(معاذ رازی)
میں شرابِ عشق سے اِس طرح مست ہوں کہ اگر ایک گھونٹ بھی اِس سے زیادہ پیوں تو نیست ہو جاؤں۔
رفت و باز آمدنش تا به قیامت نبوَد
ای قیامت، تو بیا زود که تا باز آید
(امیر خسرو دهلوی)
وہ چلا گیا اور اب اُس کا واپس آنا قیامت تک ممکن نہیں۔۔۔ اے قیامت، تو جلدی سے آ جا تاکہ وہ واپس آ جائے۔
نیست جویای نظر چون مهِ نو ماهِ تمام
خودنمایی نکند هر که کمالی دارد
(صائب تبریزی)
ماہِ نو کی طرح ماہِ تمام نظر کی جستجو میں نہیں ہوتا؛ جو شخص بھی کوئی کمال رکھتا ہے وہ خودنمائی نہیں کرتا۔
'پلِ طبیعت' تہران کے علاقے عباس آباد میں واقع ایک سہ منزلہ پیادہ رو پل ہے جو بوستانِ طالقانی اور بوستانِ آب و آتش کو باہم متصل کرتا ہے۔
عکاس: سید بہاءالدین بنی طبا
تاریخ: ۲۳ مئی ۲۰۱۶ء
ماخذ
جاری ہے۔۔۔
مجو تلافیِ بیداد از بتان کاین قوم
نمک زنند بر آن دل که از جفا خستند
(مشتاق اصفهانی)
بُتوں (حسینوں) سے ظلم کی تلافی مت تلاش کرو کہ یہ لوگ اُس دل پر نمک چھڑکتے ہیں جسے اِنہوں نے جفا سے زخمی کیا ہوتا ہے۔
چاہت کے صبح و شام محبت کے رات دِن
’’دِل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دِن‘‘
۔۔۔۔۔۔
فردوسی و نظیری و حافظ کے ساتھ ساتھ
بیدل ، غنی ، کلیم سے بیعت کے رات دِن
۔۔۔۔۔۔
تشکیک و ملحدانہ رویے کے باوجود
رومی سے والہانہ عقیدت کے رات دِن
(احمد فراز)
چو نیست قدرت به عیش و مستی، بساز ای دل به تنگدستی
چو قسمت این شد ز خوانِ هستی، دگر چه خیزد ز سعیِ بیجا
(مشتاق اصفهانی)
اے دل! جب عیش و مستی کی قدرت نہیں ہے تو تنگ دستی سے سازگاری پیدا کر لو؛ جب دسترخوانِ ہستی سے یہی حصہ اور قسمت مقرر ہوئی ہے تو پھر سعیِ بے جا سے اور کیا حاصل ہو گا؟
افغان فارسی میں 'ماوراءالنہر' کے لیے 'پاردریا' کی اصطلاح بھی استعمال ہوتی ہے، یعنی '(آمو) دریا کے پار (کا علاقہ)'۔ ظاہراً یہ 'پار' اردو سے اخذ کردہ لفظ ہے، کیونکہ فارسی کا 'پار'، 'سالِ گذشتہ' کا معنی رکھتا ہے۔
ذہن میں رہے کہ ایرانی فارسی اور کہنہ ادبی فارسی کے اکثر موارد میں لفظِ 'دریا' کا معنی...
نصیر الدین نصیر گولڑوی کی نظم 'عظمتِ عقلِ انسانی' کا ایک بند:
غالب و مومن و فردوسی و میر و سعدی
حافظ و رومی و عطار و جنید و شبلی
خسرو و جامی و خیام و انیس و عرفی
آدم و یونس و یحییٰ و نبی اور ولی
اِن کی گفتار کی پرواز کی سرحد تو ہے
غایتِ جنبشِ لب ہائے محمد تو ہے
(نصیر الدین نصیر گولڑوی)