نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی زبان و ثقافت زندہ باد!

    فارسی زبان و ثقافت زندہ باد!
  2. حسان خان

    تاجکستان زندہ باد! ماوراءالنہر زندہ باد! فارسی زندہ باد!

    تاجکستان زندہ باد! ماوراءالنہر زندہ باد! فارسی زندہ باد!
  3. حسان خان

    فارسی زبان و ثقافت زندہ باد!

    فارسی زبان و ثقافت زندہ باد!
  4. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    یکی زود سازد، یکی دیرتر سرانجام بر مرگ باشد گذر (فردوسی طوسی) کوئی شخص جلدی کرتا ہے، کوئی شخص دیر سے کرتا ہے، (لیکن) آخرکار (سب ہی کا) موت پر گذر ہوتا ہے۔
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مؤذن بيند ار آن قدّ و قامت به قد قامت بماند تا قيامت (مهدی حسینی 'عشرت') مؤذن اگر اُس قد و قامت کو دیکھ لے تو وہ 'قد قامت' پر تا قیامت رُکا رہ جائے۔ ماخذ
  6. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    کَفا سختی، رنج، مَشقّت، تنگی جهان به عدلِ تو شد آن چنان که ممکن نیست که بر دلی رسد از جورِ روزگار کفا (شمسِ فخری) [فرهنگِ زبانِ تاجیکی (۱۹۶۹ء)، جلدِ اول، صفحه ۵۴۴] × یہ قدیمی لفظ بھی میں نے آج پہلی بار دیکھا ہے۔ × شعر کا ترجمہ: تمہارے عدل سے جہان ایسا ہو گیا کہ (اب) کسی دل پر زمانے کے ستم سے...
  7. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    گفتاری فارسی میں زمانۂ مستقبل کے صیغے استعمال نہیں ہوتے، بلکہ حالِ ناتمامِ اخباری (می‌روم، می‌کنم، می‌آیم وغیرہ) ہی مستقبل کا مفہوم بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے. مثلاً: فردا به تو زنگ می‌زند - وہ تمہیں کل 'کال' کرے گا (زنگ زدن = 'کال' کرنا) آن پول را فردا به تو می‌دهم - میں وہ پیسے تمہیں کل...
  8. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    میں نے تا ہنوز فارسی میں لفظِ 'حَسین' (زیبا، خوبصورت) کہیں استعمال ہوتے نہیں دیکھا، اور اکثر فارسی فرہنگوں میں بھی یہ لفظ درج نہیں ہے۔ لغت نامۂ دہخدا میں یہ لفظ درج ضرور ہے، لیکن اُس میں بھی اِس کی کوئی مثال نہیں دی گئی۔ ممکن ہے یہ لفظ فارسی میں، خصوصاً برِ صغیری فارسی میں، کبھی استعمال ہوا ہو،...
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بُتا، تا جدا گشتم از روی تو کراشیده و تیره شد کارِ من (آغاجی بخاری) اے بت! جیسے ہی میں تمہارے چہرے سے جدا ہوا، میرے اعمال و احوال آشفتہ اور تاریک ہو گئے۔
  10. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    (آج کا لفظ) کَراشیدن پریشان شدن، آشفتہ شدن بُتا، تا جدا گشتم از روی تو کراشیده و تیره شد کارِ من (آغاجی) [فرهنگِ زبانِ تاجیکی (۱۹۶۹ء)، جلدِ اول، صفحہ ۵۴۱] × یہ مصدر اب متروک ہے، اور اِسے میں نے آج پہلی بار کہیں دیکھا ہے۔ × امیر حسن علی بن الیاس آغاجی بخاری سامانی دور کے ایک شاعر تھے۔
  11. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    حُسنِ عالم‌سوز را مشّاطه‌ای درکار نیست گرم دارد از فروغِ خود گهر بازارِ خویش (صائب تبریزی) حُسنِ عالم سوز کو کوئی مشّاطہ درکار نہیں ہوتی؛ گوہر اپنی تابش سے اپنا بازار گرم رکھتا ہے۔ × مَشّاطہ = آرائش گر عورت
  12. حسان خان

    قزوین میں شاہنامہ خوانی

    نمایشِ نقالی‌خوانیِ شاهنامه در شب‌هایِ ماهِ مبارکِ رمضان گذشتہ زمانوں میں ایران میں ماہِ مبارکِ رمضان میں افطار کے بعد گرم چائے کی اور شاہنامہ کی داستانوں، خصوصاً رستم و سہراب کی پُرسوز و گداز داستان کی نقالی کی بساط سجا کرتی تھی اور نقالوں کی حرارتِ کلام سامعین کی روح کو اِن دو پہلوانوں کی جنگ...
  13. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تصحیح: شاعر کا نام فروغی بسطامی ہے۔ :)
  14. حسان خان

    بُردن

    بُردن
  15. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    فارسی زبان میں 'اندازہ' مقدار، مقیاس، حد، پیمانہ، پیمائش وغیرہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ یہاں شاید غالب کہنا چاہ رہے ہیں کہ اُس رند پر پیمانہ حرام ہے جو بے خودی میں گفتار کی مناسب حد نہ جانتا ہو۔
  16. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    نہیں، بَود نہیں کہا جاتا، بلکہ سمرقند و بخارا اور شمالی تاجکستان کے بعض گفتاری لہجوں میں ازبکی ترکی سے درآمدہ ایک مصوت استعمال ہوتا ہے جو دہن کے اگلے حصے سے اور لب کو گول کر کے نکلتا ہے۔ اِسے روسی رسم الخط میں ӯ سے لکھا جاتا ہے جبکہ اناطولیائی ترکی کے لاطینی خط میں اِس آواز کے لیے ö استعمال ہوتا...
  17. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    مولوی سید تصدق حسین رضوی کی 'لغاتِ کشوری' میں بھی یہ لفظ 'دلاور، بہادر' کے معنی کے ساتھ درج ہے۔
  18. حسان خان

    اصفہان کے میدانِ نقشِ جہان کے تالاب میں بچوں کی تفریح

    عکاس: شہرام مرندی تاریخ: ۱ تیر ۱۳۹۵هش/۲۱ جون ۲۰۱۶ء ماخذ جاری ہے۔۔۔
  19. حسان خان

    فارسی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    برادر محمد وارث نے احسن انداز میں اِس شعر کا مفہوم بیان کر دیا ہے۔ اب اِس کا لفظی تجزیہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ کاش می‌دیدی به چشمِ عاشقان رخسارِ خویش تا دریغ از چشمِ خود می‌داشتی دیدارِ خویش (صائب تبریزی) ترجمہ: کاش تم عاشقوں کی آنکھ سے اپنا رخسار دیکھتے تاکہ تم اپنی آنکھ سے اپنا دیدار دور رکھتے۔...
Top