جان داد به غم غالب خشنودی روحش را
در بزم عزا می کش در نوحه غزلخوان شو
مرزا اسد اللہ خان غالب دہلوی
غالب نے غموں میں جان دی اس لیے اس کی روح کو شاد کرنے کے لیے
اس کی تعزیت کی بزم یوں کرو کہ مے نوشی کرو اور نوحے کی جگہ غزل سناؤ
خلاصی نیست ممکن زخمیٔ آن تیغ مژگان را
کجا پنهان شود صیدے که زخم خونچکان دارد
صائب تبریزی
تیری مژگاں کی تیغ کے زخمی کو چھٹکارا ممکن نہیں جیسے
وہ شکار کہاں چھپ پاتا ہے کہ جس کا خون رس رہا ہو