واہ بھئی سحر بٹیا ۔ یہ غزل بھی خوب کہی۔مجھے پسند آئی ۔
درد تو بے شمار تھے ۔ کر دیجیے یا ۔درد تو بے حساب تھا ۔ کر دیجیے ۔ بے شمار تھا عجیب سا ہی لگ رہا ہے ہمیں تو ۔غلط تو نہیں کہیں گے کہ بات تو ظاہر ہو جاتی ہے لیکن زبان و بیان کا اصل لطف زائل ہو جاتا ہے ۔
کہہ تو دی سے بہتر ہے کہ یوں کہیے...