آج والی مبارکباد ہم قبول کرتے ہوئے آپ کو خبردار کرتے ہیں کہ آنے والے کل والی مبارکباد کا بوجھ آپ کے توانا کاندھوں سے ساقط نہیں ہوا۔ کیوں کہ عید ابھی واقع ہی نہیں ہوئی ۔ اور یہ حاضری کا میلہ ہوتا ہے ۔
گزشتہ روز چاند رات کو برادرم عرفان علوی صاحب کی پر لطف غزل پڑھی بہت پسند آئی ۔ سو عید کے دن کچھ تحریک ملی اور کچھ فرصت بھی سو ایک غزل ہماری جانب سے بھی اسی زمین میں ۔
لیکن اسے در جواب آں غزل کی جرات نہ سمجھا جائے ۔
آن میں کیا ہے اور آن میں کیا
اس نے میرے کہا یہ کان میں کیا
سسکیوں کی صدا...
شمشاد بھائی آپ کو اور مقامی و متبعین محفلین کو تو یہیں عید مبارک کہہ لیتے ہیں ۔ باقی محفلین کے لیے کل پر چھوڑتے ہیں ۔
عید کی مٹھائی کی بات ہو رہی ہو گی ۔
اس لڑی کو ہمارا معاشرہ میں منتقل کیا گیا ہے ۔ کیوں کہ یہ موضوع معاشرتی رویوں کے پہلؤوں پر بحث کا میدان ہے ۔
امید ہے کہ ان رویوں پر صحت مند فکری تبصرے سامنے آئیں گے ۔
فرائض منصبی کے دوران دیکھا تھا سو کچھ کہہ نہیں سکا پھر مصروفیت ہوجاتی۔
دونوں مصرعے ٹھیک ہیں لیکن کسی مناسب ربط کے لیے ذہن کو تھوڑامعنوی تکلف ساکرنا پڑتا ہے ۔ لیکن کیونکہ ماحول دونوں مصرعوں میں ایک سا ہی ہے سو روا ہے، چل جائے گا۔