غزلِ
محسن نقوی
سانسوں کے اِس ہُنر کو نہ آساں خیال کر
زندە ہُوں، ساعتوں کو میں صدیوں میں ڈھال کر
مالی نے آج کتنی دُعائیں وصُول کِیں
کُچھ پُھول اِک فقیر کی جُھولی میں ڈال کر
کل یومِ ہجر، زرد زمانوں کا یوم ہے
شب بھر نہ جاگ، مُفت میں آنکھیں نہ لال کر
اے گرد باد! لوٹ کے آنا ہے پھر مجھے...
غزلِ
ناصر کاظمی
کہیں اُجڑی اُجڑی سی منزِلیں، کہیں ٹُوٹے پُھوٹے سے بام و در
یہ وہی دِیار ہے دوستو! جہاں لوگ پِھرتے تھے رات بھر
میں بھٹکتا پِھرتا ہُوں دیر سے ، یونہی شہر شہر، نگر نگر
کہاں کھو گیا مِرا قافلہ، کہاں رہ گئے مِرے ہمسفر
جنھیں زندگی کا شعُور تھا انھیں بے زری نے بِچھا دِیا
جو گراں...
غزلِ
شفیق خلش
اِظہارِ محبّت پہ جو انجانے ہُوئے ہیں
کہتے ہیں مجھے سب سے کہ، دِیوانے ہُوئے ہیں
ہر شخص لئے آتا ہے مضمون نیا اِک
کیا دِل کی کہی بات پہ افسانے ہوئے ہیں
سوچیں تو تحمّل سے ذرا بیٹھ کے لمحہ
کیوں عرضِ تمنّا پہ یُوں بیگانے ہُوئے ہیں
سمجھیں نہیں احباب قیامت سے نہیں کم
اب...
غزلِ
نالۂ غم، شُعلہ اثر چاہیے
چاکِ دِل اب تا بہ جگر چاہیے
کِتنے مہ و نجْم ہُوئے نذرِ شب
اے غمِ دِل اب تو سَحر چاہیے
یُوں تو نہ ہوگا کبھی دِیدارِ دوست
اب تو کوئی راہِ دِگر چاہیے
منزِلیں ہیں زیرِ کفِ پا، مگر
ایک ذرا عزمِ سفر چاہیے
تشنگئ لب کا تقاضہ ہے اب
بادہ ہو یا زہر مگر چاہیے...
شاعری !
شفیق خلش
شاعری ساز ہے ، آواز ہے، تصویریں ہیں
جس کی ہر حرف میں رقصاں کئی تعبیریں ہیں
ہیں مناظر لِئے احساس کو چُھوتی سطریں
ایک اِک شعر کی کیا کیا نہیں تفسیریں ہیں
یہ دِکھائے کبھی ہر رات سہانا سپنا
اور کبھی خواب کی اُلٹی لِکھی تعبیریں ہیں
تیغ زن مدِّ مُقابل ہیں عقائِد، تو کہیں
بھائی...
غزلِ
حفیظ جالندھری
جہاں قطرے کو ترسایا گیا ہُوں
وہیں ڈوبا ہُوا پایا گیا ہُوں
بہ حالِ گُمرہی پایا گیا ہُوں
حرَم سے دیر میں لایا گیا ہُوں
بَلا کافی نہ تھی اِک زندگی کی
دوبارہ یاد فرمایا گیا ہُوں
بَرنگِ لالۂ وِیرانہ بیکار
کِھلایا اور مُرجھایا گیا ہُوں
اگرچہ ابرِ گوہر بار ہُوں میں
مگر آنکھوں...